بدقسمتی سے کوئی آزاد نہیں، بات کرنیوالے کو پیکا کے تحت بند کر دیا جاتا ہے، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی پوری تیاری تھی، سپیکر کو اجازت کیلئے خط بھی لکھا گیا جس کو منظور نہ کیا گیا جس پر احتجاجاً ہم نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی، پارٹی کا جو سیاسی فیصلہ تھا وہ بالکل درست تھا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے راہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے اس وقت کوئی آزاد نہیں، بات کرنے والے کو پیکا ایکٹ کے تحت بند کر دیا جاتا ہے۔ ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راہنما پی ٹی آئی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں انسٹال رجیم حکومت کیخلاف جماعتیں اکٹھی ہو رہی ہیں، 23 مارچ کو مینار پاکستان پر قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی، اس قرارداد میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ایک علیحدہ ملک بنایا جائے جہاں مسلمان اپنی آزادانہ زندگی گزار سکے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس وقت کوئی آزاد نہیں ہے، میڈیا آزاد نہیں ہے، جو بات کرتا ہے اس کو پیکا ایکٹ کے تحت بند کر دیا جاتا ہے، اس وقت پاکستان کے تمام صوبوں میں حالات خراب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملنے کی پوری تیاری تھی، سپیکر کو اجازت کیلئے خط بھی لکھا گیا جس کو منظور نہ کیا گیا جس پر احتجاجاً ہم نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی، پارٹی کا جو سیاسی فیصلہ تھا وہ بالکل درست تھا۔ عمر ایوب نے مزید کہا کہ دہشت گردی واقعات کی مذمت کرتے ہیں، بارڈر پر خاردار باڑ لگی ہونے کے باوجود آمدروفت سوالیہ نشان ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ا زاد نہیں پی ٹی ا ئی عمر ایوب تھا کہ گیا جس
پڑھیں:
’’خوشخبری‘‘ ، عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا
وزیر اعظم شہباز شریف نے پٹرول اور ڈیزل کی موجودہ قیمتیں برقرار رکھنے کے لیے پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس میں 10روپے لیٹر اضافہ کردیا ہے۔اس سے حاصل آمدنی بجلی کے نرخوں میں ڈیڑھ روپے فی یونٹ کمی کے لیے استعمال ہو گی۔
خزانہ اور توانائی کی وزارتوں کے حکام کے مطابق پٹرولیم لیوی بڑھا کر 70روپے فی لیٹر کرنے سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی نہیں ہو سکے گی۔ اس طرح پٹرولیم ٹیکس میں اضافے سے حکومت نے شہریوں کو بڑے ریلیف سے محروم کردیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کے نتیجے میں عالمی معیشت بحران کا شکار ہو گئی ہے ۔ خاص طور پر امریکا کینیڈا کی ٹیرف لڑائی میں اس بحران کے باعث پٹرول کی قیمتوں میں بڑی کمی واقع ہو گئی ہے ۔
عالمی سطح پر پٹرول کی قیمتوں میں جتنی کمی واقع ہوئی ہے اس حساب سے تو 15روپے فی لیٹر کمی ہونی چاہیے ۔ پچھلے کئی ہفتوں سے خبریں گردش کر رہی تھیں کہ پٹرول کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر کمی ہوگی لیکن عین اس وقت جب یہ کمی ہونا تھی حکومت نے عوام کو ریلیف دینے سے انکار کردیا اور بجائے اس کے پٹرول پر ٹیکس مزید دس روپے بڑھا دیا۔ کیونکہ وفاقی حکومت کے پاس پٹرول پر 70روپے فی لیٹر تک لیوی لگانے کا اختیار ہے ۔
وزیر پٹرولیم نے کہا کہ پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل ، بجلی کے بھاری بلوں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کیا جارہا ہے ۔ جس سے گھریلو صارفین اور صنعت دونوں متاثر ہو رہے ہیں ۔ خطے میں بجلی کی قیمتیں پاکستان میں سب سے زیادہ ہیں حکومتی اندازے کے مطابق اضافی لیوی سے 180ارب روپے سالانہ حاصل ہونگے جو بجلی کی قیمت 1.50روپے فی یونٹ کم کرنے کے لیے استعمال ہونگے ۔
ہمسایہ ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں پٹرول کی زیادہ قیمت کی اصل وجہ روپے کی کمزور قدر ہے اور اس کے بعد دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمسایوں ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں فی کس آمدن کم ہونے کی وجہ سے شہری ایندھن اور بجلی کی زیادہ قیمتیں ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ۔لیوی میں نئے اضافے سے پٹرول پر مجموعی ٹیکس بڑھ کر 86روپے فی لیٹر ہوجائیں گے ۔ لیوی بڑھانے سے 16دنوں میں 50ارب روپے کی آمدن متوقع ہے ۔ ذرایع کے مطابق گزشتہ جولائی تا فروری تک 718ارب روپے لیوی حاصل ہوئی۔ جب کہ رواں مالی سال پٹرولیم ، ڈویلپمنٹ لیوی کا ہدف 1281ارب روپے ہے ۔ اب لیوی میں اضافے سے ہر ماہ دس ارب روپے اضافی زیادہ ملیں گے ۔
عوام کے ساتھ کیا ہورہا ہے اس کا اندازہ اس سے لگائیں کہ فیصل آباد چیمبر آف اسمال انڈسٹریز کے صدر نے کہا ہے کہ حکومت نیٹ میٹرنگ سے گرڈ میں آنے والی بجلی 27روپے سے کم کرکے 10روپے فی یونٹ مقرر کر کے گھریلو صارفین کا استحصال کررہی ہے۔ حکومت کوگھریلو صارفین سے نیٹ میٹرنگ کے ذریعے حاصل ہونے والی بجلی کی قیمت کم کرنے کے بجائے نجی بجلی گھروں سے حاصل ہونے والی مہنگی بجلی کی قیمت کم کروانے پر توجہ دینی چاہیے ۔
حکومت کے اس فیصلے سے عام شہریوں کی سولر سسٹم لگوانے پر ہونے والی اربوں روپے کی سرمایہ کاری متاثرہونے کا اندیشہ ہے ۔ اگر حکومت سولر انرجی اور نیٹ میٹرنگ کی پالیسی کو عوام دوست بنائے تو پاکستان کے شہری نجی بجلی گھروں کے مقابلے میں چار سے پانچ گنا سستی بجلی پیدا کرکے ریاست پاکستان کے لیے کھربوں روپے کی بچت کا ذریعہ بن سکتے ہیں ۔پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے چیئر مین نے بھی ان نئے حکومتی اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
مزید خوشخبری یہ کہ اس مرتبہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہیں بڑھیں گی اتنی شدید مہنگائی کے باوجود عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا ۔ لگتا ہے کہ حکومت سمجھتی ہے کہ عوام خوشحال ہو گئے ہیں ۔ جب کہ وفاقی وزرائے مملکت مشیروں کی تنخواہوں اور الاؤنسز کی مد میں تین گنا سے بھی زیادہ اضافہ کردیا گیا ہے ۔ یعنی اب وفاقی وزیر تنخواہ 2لاکھ روپے کے بجائے 5لاکھ روپے سے زائد لے گا۔ الاؤنسز ، گاڑی ، دفتر اخراجات اندرون اور بیرون ملک مفت سفر اس کے علاوہ ہیں ۔ اس میں فیملی بھی شامل ہے ۔جب کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں دو ماہ پہلے ہی بڑھائی جا چکی ہیں ۔
عوام بیچارے بے بس ہیں کر بھی کیا سکتے ہیں ۔