باجوڑ میں ریموٹ کنٹرول دھماکا، پولیس اہلکار معجزاتی طور پر محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
باجوڑ میں پولیس اہلکار کو ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ سے نشانہ بنانے کی کوشش ناکام ہو گئی اور اہلکار دھماکہ سے محفوظ رہا۔
ڈی پی او باجوڑ وقاص رفیق کے مطابق تھانہ لوئی سم کی حدود میں پولیس کانسٹیبل گوہر موٹر سائیکل پر گھر جا رہا تھا اس دوران اُسے زور بنڈی میں ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا،
مذکورہ پولیس کانسٹیبل کے والد گل شاعلی کو بھی چند سال قبل دہشت گردوں کی جانب سے بم دھماکے میں شہید کیا گیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ میں پولیس کے نجی ٹارچر سیل کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ
لاہور ہائیکورٹ میں ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔
کیس سماعت جسٹس شمس محمود مرزا نے شہری مشکور حسین کی درخواست پر کی۔
دوران سماعت سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ اس حوالے سے دوسرے بنیچ نے فیصلہ دیا ہے جس پر جسٹس شمس محمود مرزا نے کہا کہ آپ اس فیصلے کی کاپی دیں پھر دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ پولیس کی جانب سے نجی ٹارچرسیل بنائے گئے ہیں جہاں ملزمان کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ابو غریب جیل میں 3 قیدیوں پر انسانیت سوز تشدد، امریکی کانٹریکٹر کو کروڑوں ڈالر ادا کرنے کا حکم
درخواست گزار نے کہا کہ حکومت کی جانب سے زیر حراست ملزمان کی حفاظت کے لیے ٹارچر اینڈ کسٹوڈیئل ڈیتھ ایکٹ کا نفاذ کیا گیا، مذکورہ ایکٹ پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ گزشتہ 5 سال میں زیرحراست ملزمان کے قتل اور زیادتی کے واقعات کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور عدالت پولیس سمیت دیگر اداروں کو ٹارچر اینڈ کسٹورڈیئل ڈیتھ ایکٹ 2022 پر عملدرآمد کا حکم دے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ مذکورہ ایکٹ کے سیکشن 20 کے تحت ایکٹ کے رولز بنانے کا حکم دیا بھی جائے۔
بعدازاں عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولیس ٹارچر ایکٹ لاہور ہائیکورٹ نجی جیل