وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ہارڈ کور دہشتگردوں کے خلاف کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی، قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائیں گے، کچھ عناصر دہشتگردوں کی لاشوں پر سیاست کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ان کے عزائم ناکام بنائیں گے۔

کوئٹہ میں ہائی اچیومنٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں پائیدار قیام امن کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ماہ رنگ بلوچ کے خلاف 3 افراد کے قتل کا مقدمہ درج

تقریب میں کمانڈر بلوچستان کور لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان نے زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والے 50 سے زیادہ افراد میں ایوارڈز اور سرٹیفکیٹس تقسیم کیے۔

اس موقع پر قائم مقام گورنر بلوچستان کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی، صوبائی وزرا، اراکین اسمبلی، انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند اور اعلیٰ سول و عسکری حکام بھی موجود تھے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے تقریب میں ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو مبارکباد دی اور ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے ہنر مند اور باصلاحیت افراد کی حوصلہ افزائی کے لیے ایسے اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔

انہوں نے پاک فوج کا شکریہ ادا کیا کہ وہ بلوچستان کے ہنر مند اور قابل افراد کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں ایوارڈز سے نواز رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اپنے خطاب میں کہاکہ حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب صوبے میں کسی بھی شاہراہ یا سڑک کو بلاک کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، بلوچستان حکومت مظلوم عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور کسی بھی قسم کی بلیک میلنگ کو برداشت نہیں کرے گی۔

سرفراز بگٹی نے کہاکہ عدالت عظمیٰ نے بھی شاہراہوں اور سڑکوں کو کھلا رکھنے کے واضح احکامات جاری کر رکھے ہیں حکومت ان احکامات پر سختی سے عمل درآمد کرے گی۔

جعفر ایکسپریس پر دہشتگرد حملے کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ دہشتگردوں نے بے گناہ اور نہتے مسافروں کو نشانہ بنایا تاہم سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا اور ان میں سے بعض کی تدفین بھی کی گئی۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کچھ عناصر دہشتگردوں کی لاشوں پر سیاست کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن حکومت ایسے عناصر کو اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

یہ بھی پڑھیں بلوچستان میں دہشتگردی کے سبب سیاحت میں کمی واقع ہوئی؟

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ حکومت نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور عوام کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews جعفر ایکسپریس حملہ دہشتگرد عناصر لاشوں پر سیاست ماہ رنگ بلوچ میر سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس حملہ دہشتگرد عناصر لاشوں پر سیاست ماہ رنگ بلوچ میر سرفراز بگٹی وزیراعلی بلوچستان وی نیوز لاشوں پر سیاست سرفراز بگٹی کرتے ہوئے نے کہاکہ انہوں نے

پڑھیں:

گورننس کا خلا

ملک کے دو اہم صوبوں کے پی کے اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ سے دہشت گردی کی وارداتوں میں جو تیزی آئی ہے اور دہشت گرد عناصر حکومتی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے اہم قومی تنصیبات اور شخصیات اور عام لوگوں کو جس طرح نشانہ بنا رہے ہیں اس نے پوری قوم کو ایک ذہنی کرب اور اضطراب میں مبتلا کر رکھا ہے۔

سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ فورسز کی کامیاب کارروائیوں اور آپریشن میں درجنوں فتنہ الخوارج کے لوگوں کو واصل جہنم کرنے کے بعد بھی وقفے وقفے سے دہشت گرد عناصر کہیں نہ کہیں اپنی مذموم کارروائیوں سے اپنے ہونے کا نہ صرف احساس دلاتے ہیں بلکہ ہماری اجتماعی کاوشوں کو بھی چیلنج کر رکھا ہے۔ بلوچستان میں بالخصوص دہشت گرد عناصر نے حکومتی رٹ کو اس بری طرح پامال کر رکھا ہے کہ واقفان حال کے مطابق صوبے کے بعض علاقوں میں سرشام ہی سناٹا چھا جاتا ہے اور وہاں عام آدمی اکیلے سفر بھی نہیں کر سکتا جس سے صوبے کے امن و امان کی مخدوش صورت حال کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

جعفر ایکسپریس حملے کے بعد ملک کی سیاسی و عسکری قیادت کو ایک بار پھر موقعہ فراہم کیا کہ وہ سر جوڑ کر بیٹھیں دہشت گردی کے اسباب و عوامل اور اس کے پس منظر و محرکات کا کھوج لگائیں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوئی متفقہ لائحہ عمل طے کریں، اس حوالے سے قومی سلامتی کونسل کی پارلیمانی کمیٹی کا گزشتہ ہفتے ان کیمرہ خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعظم، آرمی چیف، پارلیمانی کمیٹی کے اراکین، سیاسی قائدین، اہم وفاقی وزرا، فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔

چھ گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس کے بعد جو اعلامیہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے پڑھ کر سنایا اس کے مطابق دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کی حکمت عملی پر پوری قوت کے ساتھ عمل درآمد کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی پرزور مذمت کرتے ہوئے پاک فوج کے کردار، مختلف آپریشنل کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی جرأت و بہادری کو شان دار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شہدا کی قربانیوں کو سراہا اور لواحقین کے جذبہ حب الوطنی کی ستائش کی گئی۔ اعلامیے میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاک فوج اور عوام کی قوت سے دہشت گردی کو ہر صورت جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔

اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ناسور بن چکی ہے اس کا ہر صورت خاتمہ ضروری ہے۔ 2018 کے بعد کی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے جو فوائد حاصل ہوئے تھے انھیں ضایع کر دیا گیا۔ وزیر اعظم نے اس اہم اجلاس میں اپوزیشن (تحریک انصاف) کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے رویے کو غیر ضروری قرار دیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے معاملے کو سفارتی سطح پر بھرپور انداز سے اٹھانا چاہیے جو یقینا ایک صائب مشورہ ہے۔ حکومت کو بلاول بھٹو کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے سفارتی سطح پر موثرانداز سے عالمی برادری کو یہ باور کرانا چاہیے کہ بلوچستان اور کے پی کے میں ہونے والی دہشت گردی کے تانے بانے کس طرح افغانستان سے ملتے ہیں اور بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اپنے ہرکاروں کے ذریعے افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گرد عناصر کی سہولت کاری کر رہی ہے۔

ان کیمرہ اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت کو بعض مبصرین و تجزیہ نگار تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیر جمہوری طرز عمل قرار دے رہے ہیں۔ تاہم پی ٹی آئی کے وزیر اعلیٰ کے پی کے نے اجلاس میں شرکت کرکے پی ٹی آئی کی نمایندگی کرتے ہوئے اپنے موقف کا اظہار کیا کہ حکومت اور اپوزیشن کو آپس کی بداعتمادی ختم کرنی چاہیے۔اجلاس سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خطاب کرتے ہوئے پرمغز اور معنی خیز باتیں کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا نہیں، ہم کب تک ’’نرم ریاست‘‘ کی طرز پر جانوں کی قربانی دیتے رہیں گے، ہمیں بہتر گورننس کے ساتھ پاکستان کو ایک ’’سخت گیر ریاست‘‘ بنانے کی ضرورت ہے۔

آرمی چیف نے واضح طور پر اور صاف لفظوں میں سیاسی قیادت کو یہ پیغام دیا کہ ہم گورننس کے خلا کب تک افواج پاکستان اور شہدا کے خون سے بھرتے رہیں گے۔ واضح ہو گیا کہ اصل مسئلہ گورننس کا ہے۔

اگر کے پی کے بالخصوص بلوچستان میں اچھی گورننس کا مظاہرہ کیا جاتا ہے، سیاسی قیادت کی جانب سے وہاں کے عوام کے دیرینہ مسائل حل کیے جاتے، محرومیوں کا ازالہ کیا جاتا، صوبے کے وسائل کو صوبے کے عوام پر خرچ کیا جاتا، بلوچوں کی آواز سنی جاتی تو وہاں نفرتیں جنم نہ لیتیں، اور نہ ہی غیر ملکی وطن دشمن قوتوں کو بلوچستان میں اپنا مکروہ کھیل کھیلنے کا موقعہ ملتا۔ ملک کی سیاسی قیادت کو آرمی چیف کے پیغام کو سمجھنا چاہیے اور بلوچستان و کے پی کے کی سیاسی قیادت، اراکین صوبائی و قومی اسمبلی اور دونوں صوبائی حکومتوں کو اپنی خامیوں و کمزوریوں پر نظر ثانی کرکے گورننس کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔

 جیساکہ صدر آصف زرداری نے اپنے حالیہ دورہ بلوچستان کے موقع پر کوئٹہ میں بلوچستان کی پارلیمانی پارٹیوں کے اراکین سے ملاقات اور امن و امان پر منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنی ہے۔ ریاست کو قائم رہنا ہے، پارلیمانی لیڈر نے صوبے کے مسائل اور بلوچ عوام کی محرومیوں سے متعلق صدر کو آگاہ کیا تو انھوں نے یقین دہانی کرائی کہ عید کے بعد وہ بلوچستان میں کیمپ لگائیں گے اور بلوچوں کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔ یہی وہ راستہ ہے جس سے نہ صرف بلوچستان میں گورننس کا خلا پر ہو سکتا ہے بلکہ امن کا قیام یقینی اور دشمن کی سازشیں بھی ناکام بنائی جا سکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دہشتگرد ملک کو توڑنا چاہتے ہیں، ان کے خلاف پوری طاقت سے جنگ لڑیں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • دہشتگردوں سے مذاکرات کی باتیں بے معنی، سخت کارروائی کی ضرورت ہے، بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ
  • بھارت ہمیشہ میلی آنکھ سے دیکھتا، ناپاک عزائم ناکام بنائیں گے: صدر زرداری
  • گورننس کا خلا
  • عوام اور فوج ساتھ کھڑے ہیں ، فتنہ الخوارج کے عزائم ناکام بنائیں گے ، صدر زرداری
  • فتنتہ الخوارج اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنائیں گے: صدر مملکت
  • فتنتہ الخوارج اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنائیں گے، صدر مملکت
  • فتنہ الخوارج اور دہشت گرد تنظیموں کے عزائم ناکام بنا دیں گے: صدر مملکت
  • مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا حکومت کا مینڈیٹ بھی جعلی قرار دے دیا