فلسطین کا دفاع دراصل پاکستان اور اسلام سمیت پوری انسانیت کا دفاع ہے، علامہ باقر زیدی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
ایک بیان میں رہنما ایم ڈبلیو ایم پاکستان نے کہا کہ حکمرانوں سمیت ملک میں بسنے والی ہر اکائی بابائے قوم سے تجدید عہد کرتے ہوئے ان کے مشن کو جاری رکھیں گے اور پاکستان کی ترقی کے لئے ہر ممکنہ کوشش کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صوبائی صدر علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ قائداعظم مسلم دنیا کے وہ واحد رہنما ہیں کہ جنہوں نے نہ صرف تئیس مارچ انیس سو چالیس کو قرار داد پاکستان پیش کی بلکہ اس موقع پر فلسطین میں غاصب جعلی ریاست اسرائیل کے قیام کے لئے جاری ناپاک صیہونی سازشوں کا پردہ بھی چاک کیا اور قرارداد پاکستان کے ساتھ ساتھ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں بھی قرارداد پیش کی، 23 مارچ تاریخی دن ہے جب برصغیر کے مسلمانوں نے ایک الگ ریاست کے قیام کی بات کی قرارداد پاکستان کے ذریعے یہ حقیقت تسلیم کی گئی کہ مسلمانوں اپنی مذہبی ثقافتی اور سماجی شناخت کو برقرار رکھنے کے لیے ایک الگ ریاست کے مستحق ہیں، استعماری طاقتوں نے ہمیشہ خطے میں بدامنی اور خوریزی کیلئے شیطانی اینجڈا رکھا جس کی واضح مثال اسرائیلی نا جائز ریاست کا قیام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم محمد علی جناح کی زندگی میں جہاں پاکستان کی قیام کی جدوجہد نطر آتی ہے، وہاں ساتھ ہی ساتھ مظلوم فلسطینیوں کے دفاع کی جدوجہد بھی نظر آتی ہے کہ آپ نے ہمیشہ فلسطین میں قائم کی جانے والی جعلی ریاست اسرائیل کے لئے ہونے والی تمام تر برطانوی و مغربی کوششوں پر اپنا شدید ردعمل دیا، تاہم بابائے قوم کے نظریات سے یہ درس ملتا ہے کہ فلسطین کا دفاع دراصل پاکستان اور اسلام سمیت پوری انسانیت کا دفاع ہے، حکمرانوں سمیت ملک میں بسنے والی ہر اکائی بابائے قوم سے تجدید عہد کرتے ہوئے ان کے مشن کو جاری رکھیں گے اور پاکستان کی ترقی کے لئے ہر ممکنہ کوشش کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
یوتھ سولیڈیریٹی افطار: ترکیہ، پاکستان اور فلسطین کے درمیان بھائی چارے کے فروغ کی ایک اور کاوش
یوتھ سولیڈیریٹی افطار: ترکیہ، پاکستان اور فلسطین کے درمیان بھائی چارے کے فروغ کی ایک اور کاوش WhatsAppFacebookTwitter 0 24 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد : ترکیہ تعاون و رابطہ ایجنسی (TİKA) کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ایک شاندار یوتھ سولیڈیریٹی افطار کا انعقاد کیا گیا، جس میں ترکیہ، پاکستان اور فلسطین سے تعلق رکھنے والے 320 طلبہ اور معزز شخصیات نے شرکت کی۔ اس تقریب کا مقصد تینوں برادر ممالک کے درمیان دوستی، یکجہتی اور بھائی چارے کو فروغ دینا تھا۔
تقریب میں پاکستان میں ترکیہ کے سفیر عزت مآب ڈاکٹر عرفان نذیر اوغلو، شمالی قبرص ترک جمہوریہ کی سفیر عزت مآب دلشاد شینول سمیت مختلف جامعات کے ریکٹرز، طلبہ، اور شراکت دار اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔ اس موقع پر الخدمت فاؤنڈیشن، نمل، نسٹ، قائداعظم یونیورسٹی، اسلام آباد پریس کلب، اور ترکیہ المنی ایسوسی ایشن کے اراکین بھی موجود تھے۔
ٹیکا اسلام آباد کی کوآرڈینیٹر صالحہ تونا نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ، پاکستان اور فلسطین کے درمیان گہرے تعلقات پر روشنی ڈالی اور نوجوانوں کے کردار کو سراہا، جو ان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ترکیہ-فلسطین فرینڈشپ اسپتال کا بھی ذکر کیا، جو غزہ میں کینسر کے مریضوں کے لیے واحد طبی سہولت فراہم کرنے والا مرکز تھا۔ تاہم، حالیہ اسرائیلی جارحیت کے باعث یہ اسپتال تباہ ہو چکا ہے۔
پاکستان میں ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر عرفان نذیر اوغلو نے اپنے خطاب میں پاکستان اور فلسطین کو ترکیہ کے قریبی ترین دوست قرار دیا۔ انہوں نے غزہ کے طلبہ کو یقین دلایا کہ ترکیہ کا سفارتخانہ ان کے لیے دوسرا گھر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 15 برسوں میں ٹیکا نے پاکستان میں تقریباً 700 ترقیاتی منصوبے مکمل کیے ہیں، اور پاکستان ٹیکا کے اہم ترین شراکت دار ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ترکیہ مستقبل میں بھی پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے تعاون جاری رکھے گا۔
غزہ سے تعلق رکھنے والی طالبہ فاطمہ النجار نے ٹیکا اور ترکیہ کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس باوقار تقریب میں شرکت ان کے لیے اعزاز ہے۔ انہوں نے شرکاء سے فلسطینی عوام کے لیے دعا کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ غزہ میں جاری نسل کشی کے باعث حالات دن بہ دن بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔
یوتھ سولیڈیریٹی افطار کا انعقاد ترکیہ، پاکستان اور فلسطین کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کی ایک اور مثال تھا۔ تقریب کا اختتام طلبہ کے درمیان محبت اور بھائی چارے کے تبادلے اور امن، انصاف اور اتحاد کے لیے اجتماعی دعا کے ساتھ ہوا۔