فافن کا پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کو مضبوط بنانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
فافن کا پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کو مضبوط بنانے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن)نے پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق فافن نے پنجاب ٹرائسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کومضبوط بنانے کا مطالبہ کردیا، غلط معلومات کے انسداد کی کوششوں کی تکمیل کے لیے اصلاحات ضروری ہیں۔فافن نے پنجاب اسمبلی، پنجاب انفارمیشن کمیشن اور سول سوسائٹی کے درمیان قریبی تعاون پر زور دیا اور کہا کہ پالیسی بریف کی معلومات کے ذریعے ڈس انفارمیشن کا مقابلہ مہم کا حصہ ہے۔
فافن کا کہنا ہے کہ پاکستان بڑھتی ہوئی غلط معلومات سے دوچار جو اکثر سیاسی پولرائزیشن کو ہوا دیتا ہے، عوامی اعتماد بحال کرنے کے لیے آر ٹی آئی فریم ورک کو مضبوط کرنا ناگزیر ہے، ایک ترقی پسند قانون کے طور پر سراہا گیا، پیٹریا کو نفاذ کے چیلنجوں کا سامنا ہے جس کی جڑیں قانونی ابہام اور ادارہ جاتی کمزوری ہیں۔
فافن رپورٹ کے مطابق پیٹریا کے نفاذ بارے فافن جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ تقریبا 80 فیصد سرکاری محکمے پیٹریا کے تحت سالانہ تعمیل رپورٹ شائع کرنے کی اپنی ذمہ داری بارے میں واضع نہیں جبکہ عوامی اداروں کی اکثریت فافن کی معلوماتی درخواستوں کا قانونی طورپرمقررہ وقت میں جواب دینے میں ناکام رہی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مضبوط بنانے کا مطالبہ کو مضبوط
پڑھیں:
ٹھیکیداروں کو ترقیاتی کاموں کیلیے بغیر لیب رپورٹس کے 11 ارب روپے دیے جانے کا انکشاف
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی ) کے اجلاس میں ٹھیکیداروں کو ترقیاتی کاموں کیلیے بغیر لیب رپورٹس کے 11 ارب روپے دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پی اے سی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا، اجلاس میں وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس کے مالی سال 2022-23 اور 2023-24 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
پی اے سی نے چینی کی صورتحال پر رپورٹ پیش نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا، چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ وزارت تجارت اور صنعت سے چینی کی قیمتوں، برآمد اور درآمد کی رپورٹ طلب کی تھی۔
پی اے سی نے تین وفاقی سیکریٹریز کو طلب کر لیا، سیکرٹری صنعت، سیکرٹری تحفظ خوراک ار سیکرٹری تجارت کو طلب کر لیا۔
ہاؤسنگ اینڈ ورکس سے متعلق آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران گرانٹ کی رقم لیپس ہونے کے معاملے پرسیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے کہا کہ ہمارے پاس فائنل ریلیز تاخیر سے آئی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے پیسے تاخیر سے جاری کرنے پر کمیٹی کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا، نوید قمر نے کہا کہ یہ تو تماشہ ہوا کہ 26 جون کو پیسے دیں گے۔
چیئرمین کمیٹی نے خزانہ حکام سے استفسارکیا کہ آپ نے لیپس کے لیے پیسے بھیجے تھے؟ نوید قمر نے کہا کہ سیکرٹری فنانس اور سیکرٹری پلاننگ کو بلا کر پوچھیں کہ طریقہ کار کو ٹھیک کرو، کمیٹی نے معاملہ آئندہ کے لئے موخر کردیا۔
پی اے سی نے پاک پی ڈبلیو ڈی سے متعلق استفسار کیا، سیکرٹری ہاؤسنگ نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے کا فیصلہ کابینہ نے کیا تھا،اس پر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔
نوید قمر نے سوال کیا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی ابھی تک فعال ہے؟سیکرٹری ہاؤسنگ نے جواب دیا کہ پی ڈبلیو ڈی کی اسکیمیں صوبوں، محکموں اور سی ڈی اے کے پاس چلی گئیں ہیں۔
جنید اکبر خان نے کہا کہ اتنا کرپٹ ترین ادارہ میرا نہیں خیال کوئی اور ہو گا، اتنی زیادہ کرپشن ایک ادارے میں کیوں ہوتی ہے؟ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ کسی محکمے کا مکمل پرفارمینس آڈٹ نہیں ہوا۔
اجلاس میں ملک بھر میں 952 ترقیاتی کاموں کیلئے ٹھیکوں میں طے کوالٹی کا کام نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ تو ملی بھگت کا کیس ہے جس میں اربوں روپے جاری ہوگئے اور رپورٹس کا بروقت جائزہ نہیں کیا گیا۔
سیکریٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو مطلوبہ کام مکمل نہ ہونے پر کمیٹی اراکین نے برہمی کا اظہار کیا، اجلاس کے دوران کمیٹی نے ایک مہینے میں اس آڈٹ اعتراض کا جواب جمع کروانے کی ہدایت کی اور کہا کہ متعلقہ افسران کیخلاف کارروائی کرکے ہمیں جواب جواب جمع کروایا جائے۔