چینی صدر کا پاکستان کے قومی دن پر صدر زرداری کے نام تہنیتی پیغام
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام آباد : چین کے صدر شی جن پھنگ نے 23 مارچ کو پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کو پاکستان کے قومی دن کے موقع پر مبارکباد کا پیغام بھیجا ۔ اتوار کے روز صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ پاکستانی حکومت اور عوام نے قومی آزادی ، خود مختاری ، علاقائی سالمیت او ر قومی وقار کا احترام برقرار رکھنے ، تمام خطرات اور چیلنجوں سے نمٹنے ، قومی تعمیر میں نئی پیش رفت اور علاقائی امن و استحکام اور ترقی و خوشحالی کے لیے بھر پور کوششیں کی ہیں ۔ بین الاقوامی صورتحال میں چاہے کتنی بھی تبدیلی آئے ، چین ہمیشہ چین پاک تعلقات کو چین کے خارجہ امور میں ترجیح دیتا ہے ، اور چین پاک ہمہ گیر اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کے تعلقات کے فروغ کے لئے کوشاں ہے ۔ رواں سال فروری میں صدر زرداری نے چین کا کامیاب دورہ کیا اور فریقین نے چین پاک تعلقات کے فروغ پر اتفاق رائے حاصل کیے ۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ صدر زرداری کے ساتھ مل کر نئے دور میں مزید قریب چین پاک ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے کوشش کریں تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو بہتر فائدہ پہنچایا جا سکے۔اسی روز چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف ، اور چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو تہنیتی پیغام بھیجا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کے چین پاک
پڑھیں:
پاک افغان حکام کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مارچ 2025ء) پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق نے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایات پر 21 سے 23 مارچ تک کابل کا دورہ کیا اور افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے بھی اتوار کو تبادلہ خیال کیا۔
’پاکستان تمام افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنا چاہتا ہے‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ملاقات میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات، سیاسی اور اقتصادی تعاون، راہداری اور عوام سے عوام کے رابطوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
محمد صادق نے افغان وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد کہا کہ دونوں ممالک نے تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی رابطوں اور بات چیت کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
(جاری ہے)
اس سے قبل ہفتے کو انہوں نے افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی سے بھی ملاقات کی تھی۔افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک مختصر بیان میں محمد صادق نے بتایا کہ انہوں نے افغانستان کے ساتھ باہمی فائدے مند تعلقات کو جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
محمد صادق نے مزید کہا، ''فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی رابطوں اور بات چیت کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔
‘‘ افغانستان نے کیا کہا؟افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات، سیاسی و اقتصادی تعاون، ٹرانزٹ ٹریڈ اور دونوں ممالک کے درمیان عوامی آمد و رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان کے مطابق وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کہا، ''ٹرانزٹ روٹس اور تجارت میں رکاوٹیں کسی کے مفاد میں نہیں اور معاملات کو ایک ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے۔
‘‘پاکستان اور افغانستان کے تعلقات حالیہ مہینوں میں سکیورٹی، سیاسی اور سرحدی مسائل کی وجہ سے کشیدہ رہے ہیں۔
پاکستانی فورسز نے 'دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی‘پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ ملکی سکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلے کے جنرل علاقے میں پاک افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرنے والے 16 شدت پسندوں کو ہلاک کردیا۔
پاکستان: افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش ناکام، پانچ 'دہشت گرد' ہلاک
ایسوسی ایٹد پریس آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فورسز نے دراندازی کرنے والے دہشت گردوں کو مؤثر طریقے سے روکا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ سکیورٹی فورسز ملکی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
آئی ایس پی آر نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح 'خوارج‘ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا، ''ہمارے فوجیوں نے مؤثر طریقے سے دراندازی کی ان کی کوشش کو ناکام بنایا۔ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران تمام سولہ خوارج کو ہلاک کر دیا گیا۔‘‘
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق پاکستان مسلسل افغان حکومت سے سرحد پر مؤثر بارڈر مینجمنٹ کو یقینی بنانے کے لیے کہتا چلا آ رہا ہے۔
اسلام آباد کابل میں طالبان کی قیادت والی افغان حکومت پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ پاکستان مخالف شدت پسند گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہی ہے، جو سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی اور ان میں معاونت کر رہے ہیں۔ لیکن کابل نے ان الزامات کو ہمیشہ مسترد کیا ہے۔
ج ا ⁄ م م (خبر رساں ادارے)