ایران نے آبنائے ہرمز کے قریب 3جزیروں پر نئے میزائل سسٹم نصب کر دیئے WhatsAppFacebookTwitter 0 23 March, 2025 سب نیوز

تہران (سب نیوز)ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے آبنائے ہرمز کے قریب 3 جزیروں پر نئے میزائل سسٹم نصب کر دیئے ہیں۔ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نئے میزائل سسٹم آبنائے ہرمز کے قریب طنب البر، طنب الصغر اور ابو موسی پر نصب کئے گئے ہیں ، جو عالمی سطح پر ایک اہم سمندری راستہ ہے۔

پاسداران انقلاب کے نیول کمانڈر علی رضا تنگسیری کا کہنا ہے کہ ہم خطے میں دشمن کے ٹھکانوں، جہازوں اور اثاثوں پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نئے میزائل 600 کلو میٹر کے اندر کسی بھی ہدف کو مکمل طور پر تباہ کر سکتے ہیں۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو نئے جوہری معاہدے کے لیے 2 ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران نے جوہری پروگرام جاری رکھا تو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: آبنائے ہرمز کے قریب

پڑھیں:

مُنْہ میں رام رام بَغَل میں چُھری

اسلام ٹائمز: طاقت کے ذریعے امن کی اپنی حکومت کی پالیسی کے مطابق، ٹرمپ نے اس مسئلے میں بھی سب سے آگے دھمکی اور دباؤ کے نقطہ نظر کو رکھا۔ ٹرامپ پرامن جوہری سرگرمیوں کو روکنے کیلئے ایرانیوں کیساتھ نام نہاد جوہری مذاکرات میں واشنگٹن کے دیگر مطالبات کو بھی شامل کرنا چاہتا ہے اور وہ بھی دھونس اور دھمکی کے ذریعے۔ ایران کے نقطہ نظر سے، ٹرمپ کے ایران کیساتھ مجوزہ مذاکرات، تہران پر اپنے مطالبات مسلط کرنے، دباؤ بڑھانے اور پابندیوں کا پھندا تنگ کرنے کا محض ایک آلہ و ہتھیار ہیں۔ ایران کیخلاف نئی امریکی پابندیوں کا اعلامیہ ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن محض دباؤ بڑھانا اور ایران پر اپنے مطالبات مسلط کرنا چاہتا ہے۔ تحریر: سید رضا میر طاہر

 امریکی محکمہ خزانہ نے نئے ایرانی سال 1404 شمسی کے پہلے دن ایران پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں، جن میں متعدد اداروں، بحری جہازوں اور افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ دوسری طرف صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوروز کے پیغام میں ایرانیوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ایرانیوں کو نوروز کی مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ ان پر پابندیوں میں اضافے اور دباؤ میں اضافہ کا حکم بھی صادر کیا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول (OFAC) نے ایرانی خام تیل کی خریدار اور ریفائننگ کے لیے ایک کمپنی اور اس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پر پابندی عائد کی ہے۔ OFAC کے مطابق یہ کمپنی 19 ملین تیل کی نقل و حمل کی ذمہ دار ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ ایرانی ٹینکرز کا یہ "شیڈو فلیٹ" اس کمپنی کے زیر نظر کام کر رہا تھا۔

امریکی محکمہ خزانہ کا یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوروز 1404 کے موقع پر امریکا اور دنیا بھر میں اس قدیم تہوار کو منانے والے افراد کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ میں امریکا کی جانب سے اس پرمسرت عید کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ٹرمپ کے نوروز 1404 کے اس پیغام میں ایران اور امریکہ کے درمیان جاری کشیدگی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے اپنی دوسری مدت صدارت کے دوران ایران کے ساتھ معاہدے کی امید کا دعویٰ کیا تھا، انہوں نے 4 فروری 2025ء کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو جاری رکھنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ ایران سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ بتاتے ہوئے کہ وہ یادداشت پر دستخط کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، کیونکہ بقول انکے "یہ ایران کے لیے بہت مشکل ہے۔"

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا "مجھے امید ہے کہ ہمیں ان شقوں کو زیادہ استعمال نہیں کرنا پڑے گا اور ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا ہم ایران کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں یا نہیں۔" ایران مخالف اس ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد ٹرمپ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کو ایک خط بھیجا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بدھ 12 مارچ کو اعلان کیا کہ ٹرمپ کا خط متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی مشیر انور قرقاش نے تہران کو پہنچایا ہے، Axios ویب سائٹ کے مطابق، ایرانی رہنماء کے نام اپنے خط میں ٹرمپ نے نئے جوہری معاہدے کے لیے  ایران کو دو ماہ کی مہلت دی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی محکمہ خزانہ نے ٹرمپ کے خط کے تہران پہنچنے کے ایک دن بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر تیل محسن پاکنزاد کا نام پابندیوں کی فہرست میں ڈال دیا۔

دوسرے لفظوں میں جب امریکی صدر نے آیت اللہ خامنہ ای کو خط بھیجا اور جوہری معاملے پر مذاکرات کی تجویز پیش کی، عین اس وقت بھی وہ ایران کے خلاف پابندیاں لگانے سے باز نہیں آئے۔ طاقت کے ذریعے امن کی اپنی حکومت کی پالیسی کے مطابق، ٹرمپ نے اس مسئلے میں بھی سب سے آگے دھمکی اور دباؤ کے نقطہ نظر کو رکھا۔ ٹرامپ پرامن جوہری سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ایرانیوں کے ساتھ نام نہاد جوہری مذاکرات میں واشنگٹن کے دیگر مطالبات کو بھی شامل کرنا چاہتا ہے اور وہ بھی دھونس اور دھمکی کے زریعے۔ ایران کے نقطہ نظر سے، ٹرمپ کے ایران کے ساتھ مجوزہ مذاکرات، تہران پر اپنے مطالبات مسلط کرنے، دباؤ بڑھانے اور پابندیوں کا پھندا تنگ کرنے کا محض ایک آلہ و ہتھیار ہیں۔ ایران کے خلاف نئی امریکی پابندیوں کا اعلامیہ ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن محض دباؤ بڑھانا اور ایران پر اپنے مطالبات مسلط کرنا چاہتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امن معاہدے کی آڑ لے کر اسرائیل نے اپنے چھپے ہوئے پنجے دکھانا شروع کر دیئے، ثروت اعجاز قادری
  • ایران نے اہم خلیجی جزائر میں نئے میزائل نظام کا تجربہ کردیا
  • اسرائیل نے یمن سے داغا گیا میزائل روک لیا
  • شہر کراچی کا المیہ
  • اٹارنی جنرل آفس نے دو لاء افسران کے تبادلے کر دیئے
  • اٹارنی جنرل آفس نے دو لا افسران کے تبادلے کر دیئے،نوٹیفکیشن جاری
  • ایرانی فورسز کی خلیج کے 3 اسٹریٹجک جزائر پر نئے میزائل نظام کی رونمائی
  • ایران نے اہم خلیجی جزائر پر میزائل نظام کی رونمائی کردی
  • مُنْہ میں رام رام بَغَل میں چُھری