UrduPoint:
2025-03-25@13:01:44 GMT

85 ویں یوم پاکستان کے موقع پر تشدد کے واقعات

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

85 ویں یوم پاکستان کے موقع پر تشدد کے واقعات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مارچ 2025ء) 85 ویں یوم پاکستان کے موقع پر بلوچستان اورخیبرپخونخوا میں پرتشدد کارروائیوں میں کم از کم بیس افراد مارے گئے ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ قلات ڈسٹرکٹ میں کیے گئے ایک حملے میں چار پنجابی ورکرز کو ہلاک کر دیا گیا۔

کسی گروہ نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن حالیہ عرصے میں بلوچ لبریشن آرمی متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے، جن میں جعفر ایکسپریس پر کیا گیا خونریز حملہ بھی شامل ہے۔

تشدد کا دوسرا واقعہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر رونما ہوا، جس میں سکیورٹی فورسز نے سولہ حملہ آوروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ بائیس اور 23 مارچ کی درمیانی رات شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلے میں پیش آیا۔

(جاری ہے)

دریں اثنا صدر پاکستان آصف علی زردای نے یوم پاکستان کے مرکزی تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان کو متعدد سیاسی و جغرافیائی مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اسلام آباد میں منعقد اس تقریب میں صدر زرداری نے مزید کہا کہ ففتھ جنریشن وار فیئر ایک چیلج بن چکا ہے تاہم پاکستانی فوج تمام تر چینلجوں سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

یوم پاکستان کے دن کی مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے عوام سے کہا کہ فوج دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گی۔

یوم پاکستان 23 مارچ 1940کو برصغیر کے مسلمانوں کے اپنے لیے ایک علیحدہ وطن کی قرارداد منظور کرنے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

اسی طرح وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے بھی قوم کو مبارکباد دی اور کہا کہ ان کی حکومت ملک کے معاشی بحران پر قابو پانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس، ایف سی اور رینجرز سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 'بے مثال ہمت، جرات اور بہادری‘ کو بھی سراہا۔

حکومت کی طرف سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے دعوؤں کے برخلاف پاکستان میں حالیہ عرصے میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر حملوں کے لیے پاکستانی طالبان کو ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے جنگجو طالبان کے افغانستان میں پناہ گاہیں بنائے ہوئے ہیں۔ افغان طالبان البتہ اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔

ادارت: رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوم پاکستان کے کہا کہ

پڑھیں:

طالبان حکومت کو بھی ٹی ٹی پی کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش

اسلام آباد:

پاکستان اور افغانستان نے کشیدگی میں کمی کیلیے متعدد اقدامات پر اتفاق کر لیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کامیابی افغانستان کیلیے خصوصی نمائندے محمد صادق کے 3روزہ دورہ کابل سے ملی جس میں افغان حکام سے اہم ملاقاتیں ہوئیں، صرف افغان وزیر خارجہ و تجارت کیساتھ ملاقاتوں کو منظر عام پر لایا گیا، دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں خفیہ رکھی جا رہی ہیں۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ محمد صادق کے دورہ سے کئی ماہ سے جاری سردمہری ختم ہونے کی امید بنی ہے، فریقین نے ایک میکانزم کے قیام پر اتفاق کیا جس میں اعلیٰ سطح پر بھی باقاعدگی سے رابطے کئے جائینگے۔

مزید پڑھیں: سی ٹی ڈی نے کالعدم ٹی ٹی پی الخوارج کے گرفتارکارکن کی فوٹیجز حاصل کرلیں

انھوں نے کہا کہ اس دورہ سے قبل دوطرفہ روابط مکمل منقطع ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں مگر اب ایسا نہیں، مزید دوطرفہ دوروں کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے جس میں وزارتی سطح کے دورے شامل ہیں۔ ایک اور ذرائع نے کہا کہ افغان رہنماؤں نے پاکستانی نمائندے کا گرم جوشی سے استقبال کیا، افغان حکومت پاکستان سے رابطے کا شدت سے منتظر تھی، اسے کشیدہ روابط کے منفی اثرات کی سخت تشویش تھی۔

ذرائع نے کہا کہ ملاقاتوں کے ایجنڈے میں کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں کا معاملہ سرفہرست تھا، طالبان حکومت نے بھی ٹی ٹی پی کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا، اس مسئلے سے نمٹنے کیلیے پاکستان سے وقت اور تعاون مانگا تاہم کالعدم گروپ کی سرحدوں پر نقل وحرکت پر قابو پانے میں بے بسی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کی سرپرستی کر رہا ہے، منیر اکرم

انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک بڑی فوج اور وسائل کے باوجود ٹی ٹی پی کی دراندازی نہیں روک سکا، کابل حکومت یہ سب کیسے کر سکتی ہے تاہم پاکستان نے طالبان رہنماؤں کی اس وضاحت سے اتفاق نہ کیا اور کہا کہ وہ کم ازکم افغان شہریوں کو ٹی ٹی پی میں شامل ہونے سے روک سکتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ بعض امور پر اختلاف کے باوجود بات چیت دوستانہ اور مثبت ماحول میں ہوئی، تجارت اور معاشی تعاون سمیت دیگر امور پر بھی بات چیت کی گئی۔

ادھر کابل کے سفارت خانے میں یوم پاکستان کی تقریب سے خطاب میں نمائندہ خصوصی محمد صادق نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے معاشی مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، علاقائی استحکام کے لیے افغانستان میں امن و ترقی ناگزیر ہے، علاقائی معاشی ترقی کے لیے دونوں ملک اپنے کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کریں۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان 9 مئی واقعات پر کوئی معافی نہیں مانگیں گے، پی ٹی آئی نے واضح کردیا
  • طالبان حکومت کو بھی ٹی ٹی پی کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش
  • عیدالفطر پر تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کا اعلان ہوگیا، نوٹیفکیشن جاری
  • عیدالفطر پر تعلیمی اداروں میں طویل چھٹیاں، نوٹیفکیشن جاری
  • عمران  9 مئی واقعات پر صدق دل سے معافی مانگ لیں تو رہائی ہو سکتی ہے: رانا ثنااللہ
  • بلوچستان کا اصل دشمن کون؟
  • ناگپور فرقہ وارانہ فساد کی ذمہ دار بی جے پی ہے، اسد الدین اویسی
  • اسلام آباد ٹریفک پولیس نے یوم پاکستان کے موقع پر روٹ پلان تشکیل دیدیا
  • وزیراعظم محمد شہبازشریف کی پاکستانیوں کو اتحاد کی دعوت ، آئیے ارتھ آور کے موقع پر سوات کے پہاڑوں سے لے کر گوادر کے ساحلوں تک 22 مارچ کو رات 8:30 بجے اپنی روشنیاں گل کردیں