اسلام آباد: سربراہ جمعیت علمائے اسلام (  جے یو آئی)ف مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ جنگ افغانستان اور پاکستان کے لیے مفید نہیں ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جنگ افغانستان اور پاکستان کے لیے مفید نہیں، اگر ہم جنگ کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں تو قدم روک لینا چاہیے اور جامع حکمت عملی کی طرف جانا چاہیے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستان سے افغانستان جا کر 20 سال تک لڑنے والوں سے بندوقیں واپس لینے میں افغان طالبان کو بھی مشکلات ہیں، اس کام کے لیے وقت چاہیے، اس پر اتفاق رائے ہوا تھا، معلوم نہیں آج ہم نے معاملہ کیوں بگاڑ دیا۔

خیال رہےکہ وفاقی حکومت آئے روز افغانستان کو دہشت گرداننے میں تلی ہوئی ہے، ہردشت گردی کے واقعے کو افغانستان سے ملایاجارہاہے، جس کے بعد افغانستان اور پاکستان میں کافی کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: افغانستان اور پاکستان کے لیے

پڑھیں:

اب تک جو ہوا اسے چھوڑ دیں، ہمیں آگے چلنا چاہیے، زاہد خان

لاہور:

رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ایمل ولی کو آپ اتنا سنجیدہ نہ لیں، اگر وہ سنجیدہ ہوتے تو ان کی پارٹی کا یہ حال نہ ہوتا، جہاں تک امن و امان کی صورت حال کا تعلق ہے اس وقت عوامی نیشنل پارٹی کے دور میں امن و امان کی جو صورتحال کا تعلق تھا ، اس کے بعد تحریک انصاف کی گورنمنٹ آئی۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ یہ ایک ایسا فینامینا ہے کہ دہشت گردی کوئی بھی افورڈ نہیں کر سکتا اور نہ کوئی اپنے اوپر مسلط کر سکتا ہے۔ 

رہنما مسلم لیگ (ن) زاہد خان نے کہا کہ دیکھیں جی ایسا نہیں ہے جو کہہ رہے ہیں کہ مذاکرات ہوئے تھے اور مذاکرات میں ان کو فری ہینڈ ملا تھا یا ان کو آباد کرا دیا تھا، چالیس ہزار لوگ لیکر آئے تھے،آپ کو یاد ہو گا کہ اس وقت وزیر اعظم عمران خان تھے لیکن بدقسمتی دیکھیں کہ وہ اس میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے تھے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اب تک جو ہوا ہے اس کو چھوڑ دیں، ہمیں آگے چلنا چاہیے۔ 

ماہر افغان امور طاہر خان نے کہا کہ دہشت گردی ایک چیلنج تو ہے سیاسی جماعتوں کے لیے سب کیلیے ، اس میں میں کسی کو سنگل آؤٹ نہیں کروں گا لیکن میرے خیال میں ٹی ٹی پی دیکھتی ہے کہ کون سی سیاسی پارٹی ان کیخلاف اوپنلی بولتی ہے اور اس کی پالیسی کیا ہے، حالانکہ اب ان کی پالیسی ماضی کی نسبت تبدیل ہوئی ہے، وہ ان کو ٹارگٹ کر رہے ہیں جو ان کے خیال میں ان کے اہداف ہیں۔ 

اسپورٹس تجزیہ کار یحیٰ حسینی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں یہ پہلی بار ہو نہیں رہا کہ آپ یہ راگ الاپ رہے ہیں کہ ہم نے مستقبل کے ٹورنامنٹ کی تیاری کرنی ہے یہ ہوتا رہا ہے، جو مینجمنٹ ہوتی ہے وہ مستقبل کی بات کرتی ہے جب ٹورنامنٹ آتا ہے تو کچھ کر نہیں پاتے، اس کے بعد اس مینجمنٹ کی چھٹی ہو جاتی ہے اور اس کے بعد نئی مینجمنٹ آ کر نئے منصوبے دینا شروع کر دیتی ہے، اسپورٹس تجزیہ کار عبدالماجد بھٹی نے کہا کہ مجھے چوتھی دہائی اس دشت کی سیاہی میں ہوگئی ہے میں نے شاید اس سے برا وقت پاکستان کرکٹ میں نہیں دیکھا۔

متعلقہ مضامین

  • اب تک جو ہوا اسے چھوڑ دیں، ہمیں آگے چلنا چاہیے، زاہد خان
  • بلوچستان کی بگڑتی صورتحال پر قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمن
  • پاکستان، افغانستان کیلئے جنگ مفید نہیں، ہم آگے بڑھ رہے تو قدم روک لینے چاہئیں: فضل الرحمن
  • افغانستان و پاکستان کشیدگی کا حل مذاکرات
  • دہشتگردی کے حوالے سے ریاست کی غلطیوں کا بڑا عمل دخل: فضل الرحمن 
  • جنگ افغانستان کیلئے مفید ہے نہ پاکستان کیلئے، جامع حکمت عملی کیطرف جانا چاہیئے، مولانا فضل الرحمان
  • بلوچستان کے حالات کی سنگینی
  • جنگ افغانستان کیلئے مفید ہے نہ پاکستان کیلئے، مولانا فضل الرحمان
  • جنگ پاکستان اور افغانستان میں سے کسی کے مفاد میں نہیں، مولانا فضل الرحمان