WE News:
2025-03-25@12:54:50 GMT

یوکرین جنگ کے بچوں کی نفسیات اور تعلیم پر انتہائی بد اثرات

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

یوکرین جنگ کے بچوں کی نفسیات اور تعلیم پر انتہائی بد اثرات

یوکرین میں 3 سالہ جنگ نے بچوں کی تعلیم کو بری طرح متاثر کیا ہے، جہاں اسکولوں پر 1,614 حملے ہو چکے ہیں اور طلبہ کے اپنی صلاحیتوں سے پوری طرح کام لینے، روزگار کے حصول اور زندگی میں آگے بڑھنے کے امکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

فضائی حملوں کے سائرن

تعلیم پر اس جنگ کے اثرات کے بارے میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فضائی حملوں کے سائرن بجتے ہی یوکرین کے اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہو جاتی ہیں اور بچوں کو پناہ گاہوں کی طرف بھاگنا پڑتا ہے۔ ملک بھر کے اسکولوں میں زیر تعلیم بچے 3 سال سے یہی کچھ دیکھ رہے ہیں۔

669 بچوں کی ہلاکت

بچوں پر جنگ کے اثرات اسکولوں ہی تک محدود نہیں ہیں۔ فروری 2022 سے اب تک ملک میں کم از کم 669 بچوں کی ہلاکت ہو چکی ہے اور 1,833 زخمی ہوئے ہیں جبکہ ان کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

جسمانی و نفسیاتی زخم

رپورٹ کے اجرا پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کا کہنا ہے کہ یوکرین کے بچوں نے جنگ کے وسیع تر ہولناک اثرات جھیلے ہیں، جن کے ان کی زندگی پر سنگین اثرات ہوں گے۔ تقریباً 20 لاکھ بچے یورپی ممالک میں پناہ گزینوں کی حیثیت سے مقیم ہیں جبکہ دیگر جنگ کے براہ راست متاثرین ہیں، جنہیں متواتر بمباری اور مقبوضہ علاقوں میں روسی حکام کی جانب سے جابرانہ قوانین اور پالیسیوں کا سامنا رہتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ان بچوں کے کوئی بھی حقوق محفوظ نہیں اور جنگ نے انہیں گہرے جسمانی و نفسیاتی زخم دیے ہیں۔  بچوں کے حقوق کی پامالیوں کا ادراک ہونا اور ان کا خاتمہ کرنا ضروری ہے تاکہ ایسا مستقبل یقینی بنایا جا سکے جس میں یوکرین کے تمام بچے اپنے حقوق، شناخت اور سلامتی کا دوبارہ دعویٰ کر سکیں اور وہ جنگ اور قبضے کے اثرات سے محفوظ ہوں۔

عسکری تربیت اور پروپیگنڈا

ادارے کی ترجمان لِز تھروسیل نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے خلاف روس کی جانب سے قبضے میں لیے جانے والے یوکرین کے 4 علاقوں میں بچوں کی صورتحال کہیں زیادہ خراب ہے۔

ان علاقوں کے اسکولوں میں طلبہ کو عسکری تربیت دی جاتی ہے اور وہ جنگی پروپیگنڈے کا ہدف ہیں۔ ان کے یوکرینی زبان میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی ہے اور حکام نے یکطرفہ طور پر انہیں روس کا شہری بنا لیا ہے۔

‘او ایچ سی ایچ آر’ نے تصدیق کی ہے کہ یوکرین سے کم از کم 200 بچوں کو روس یا مشرقی مقبوضہ علاقوں میں بھی منتقل کیا گیا ہے جو کہ جنگی جرم کے مترادف ہے۔ تاہم رسائی کے فقدان کی وجہ سے ایسے واقعات کا پوری طرح جائزہ نہیں لیا جا سکا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: یوکرین کے بچوں کی جنگ کے

پڑھیں:

وقف ترمیم بل آئین پر حملہ اور اقلیتی حقوق سلب کرنیکی سازش ہے، کانگریس

کانگریس لیڈر نے کہا کہ اقلیتوں کے مذہبی اداروں کے انتظامی حقوق کو کمزور کیا جا رہا ہے اور مودی حکومت اقلیتی برادری کی روایات کو نشانہ بنا کر سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے مودی حکومت کے نئے وقف بل کو آئین پر ایک اور دانستہ طور پر کیا گیا حملہ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے ذریعے اقلیتوں کے مذہبی اداروں اور روایات کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کانگریس نے کہا کہ حکومت کا مقصد اس قانون کے ذریعے ملک کے سماجی تانے بانے کو بگاڑنا اور انتخابی فائدے کے لئے پولرائزیشن پیدا کرنا ہے۔ کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے ایک بیان میں کہا کہ اس بل سے اقلیتی برادری کے مذہبی اداروں کے انتظامی حقوق خطرے میں پڑ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ ​​قوانین کے تحت وقف املاک کی حیثیت اور اقلیتوں کے ادارہ جاتی اختیارات محفوظ تھے لیکن نئے قانون میں ان حقوق کو منظم طریقے سے کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے وقف کی تعریف میں جان بوجھ کر تبدیلی کی ہے تاکہ زمین وقف کرنے میں ابہام پیدا کیا جا سکے۔ جے رام رمیش کے مطابق اس سے وقف املاک کو عام اراضی کے طور پر پیش کر کے ان پر تجاوزات کو قانونی تحفظ دیا جا سکتا ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ نئے بل میں وقف املاک پر قابض افراد کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ اقلیتوں کے مذہبی اداروں کے انتظامی حقوق کو کمزور کیا جا رہا ہے اور حکومت اقلیتی برادری کی روایات کو نشانہ بنا کر سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ قانون عدلیہ کی دیرینہ روایات کے خلاف ہے اور مذہبی اداروں کی خودمختاری پر حملہ ہے۔

کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے کہا کہ عدلیہ نے برسوں سے وقف املاک کے تحفظ اور ان کے انتظامی حقوق کو تسلیم کیا ہے، لیکن یہ حکومت ان حقوق کو ختم کرنے کے درپے ہے۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ حکومت نے وقف انتظامیہ کو کمزور کرنے کے لئے موجودہ قانون کی دفعات کو ختم کر دیا ہے۔ کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ بل کے ذریعے حکومت اقلیتوں کو ان کے قانونی اور مذہبی حقوق سے محروم کرنے کی راہ ہموار کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی رہنما حافظ حمداللہ (ڈمی) کا انتہائی دلچسپ انٹرویو
  • سعودی عرب کی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، فلسطینیوں کے حق خودارادیت پر زور
  • یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنا انتہائی قابل مذمت ہے،جاوید قصوری
  • پروفیسر کا انتہائی مہارت کے ساتھ رقص دیکھ کر سب حیران رہ گئے، ویڈیو وائرل
  • وقف ترمیم بل آئین پر حملہ اور اقلیتی حقوق سلب کرنیکی سازش ہے، کانگریس
  • پشاور، طلباء سے اضافی فیس وصول کرنیوالے نجی اسکولوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • پشاور: میٹرک امتحانات کے دوران طلبا سے اضافی فیس وصول کرنے والے نجی اسکولوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • ملک بھر میں یوم پاکستان انتہائی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے
  • ہندوکش ہمالیہ کے برفانی گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ