عدالت نے میئر استنبول کریم اوغلو بدکو عنوانی کے زیر التوا مقدمے میں باضابطہ طور پر گرفتار قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
ترکیہ کی ایک عدالت نے استنبول کے میئر کریم امام اوغلو کو بدعنوانی کے الزام میں زیر التوا مقدمے کی سماعت کے لیے باضابطہ طور پر گرفتار قرار دیا ہے۔
عدالت نے اتوار کو بتایا کہ امام اوغلو سمیت کم از کم 20 افراد کو بدعنوانی کی تحقیقات پر جیل بھیج دیا گیا ہے، استنبول کی عدالت نے 53 سالہ جیل میں قید میئر کے خلاف ‘دہشت گردی’ کے الزامات عائد نہیں کیے ہیں۔
عدالت نے کہا ہے کہ اگرچہ کسی مسلح دہشت گرد تنظیم کی مدد کرنے کا قوی شبہ ہے، چونکہ یہ پہلے ہی طے ہو چکا ہے کہ اسے مالی جرائم کے الزام میں گرفتار کیا جائے گا، اس لیے اس مرحلے پر ان الزامات کے تحت ان کی گرفتاری ضروری نہیں سمجھی جاتی۔
یہ بھی پڑھیں: ترک صدر کے سیاسی حریف اور استنبول کے میئر بدعنوانی کے الزام میں گرفتار
چونکہ امام اوغلو پر ‘دہشت گردی’ کے الزامات نہیں لگائے گئے تھے، اس لیے عدالت ملک کے سب سے بڑے شہر استنبول کی میونسپلٹی کے لیے سرکاری ٹرسٹی کا تقرر نہیں کر سکے گی، کوسی اوغلو نے کہا کہ میئر کا انتخاب میونسپل کونسل کے اندر سے کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ مرکزی اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی کے لیے اچھی خبر ہے، جو میونسپل کونسل میں اکثریت رکھتی ہے۔
دوسری جانب عدالتی فیصلے کے بعد اپنے پہلے ردعمل میں کریم امام اوغلو نے کہا کہ وہ نہیں جھکیں گے۔ ’ہم ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر، اس دھچکے کو، اپنی جمہوریت پر اس کالے داغ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے… میں اونچا کھڑا ہوں، میں نہیں جھکوں گا۔‘
مزید پڑھیں: میئر استنبول اکرم امام کی گرفتاری کیخلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے
استنبول کے میئر کریم اوغلو ایک اہم اپوزیشن شخصیت اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے ممکنہ چیلنجر بھی سمجھے جاتے ہیں، انہیں گزشتہ بدھ کو حکومت نے مبینہ بدعنوانی اور دہشت گردی کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔
امام اوغلو نے ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے اپنے خلاف کردار کشی کی مہم کا حصہ قرار دیا ہے، امام اوغلو کے اتحادی انقرہ کے میئر منصور یاواس نے صحافیوں کو بتایا کہ استنبول کے میئر کو یوں جیل میں ڈالنا عدالتی نظام کی توہین ہے۔
عدالت کا امام اوغلو کو مقدمے سے قبل حراست میں بھیجنے کا فیصلہ حزب اختلاف، یورپی رہنماؤں اور ہزاروں مظاہرین کی جانب سے ان کیخلاف کارروائیوں کو سیاست زدہ قرار دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔
حکومت نے اس بات کی تردید کی ہے کہ یہ مقدمات سیاسی ہیں، صدر اردوان نے ہفتے کے روز ریپبلکن پیپلز پارٹی کی قیادت پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ پارٹی کو مٹھی بھر میونسپل ڈاکوؤں کو چھڑانے کے لیے ایک آلہ کار بن رہی ہے، جو پیسے کی وجہ سے اندھے ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استنبول ترک صدر ترکیہ جیل رجب طیب اردوان کریم امام اوغلو میئر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: استنبول ترکیہ جیل رجب طیب اردوان کریم امام اوغلو استنبول کے میئر کے الزام میں امام اوغلو عدالت نے نے کہا کے لیے
پڑھیں:
ترک اپوزیشن نے استنبول کا قائم مقام میئر منتخب کرلیا
ISTANBUL:ترکیے کی اپوزیشن نے اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد استنبول کی حکمران جماعت ری پبلکن پیپلزپارٹی (سی ایچ پی) نے نوری اسلن کو شہر کا قائم مقام میئرمنتخب کرلیا۔
استنبول کی میونسپل کونسل میں 314 اراکین ہیں، جس میں سی ایچ پی کو واضح اکثریت حاصل ہے اور اسی اکثریت کی بنیاد پر نوری اسلن کو قائم مقام میئر منتخب کرلیا اور انہیں 177 ووٹ پڑے۔
قائم مقام میئر مستقل میئر امام اوغلو کی بقیہ مدت مکمل کریں گے کیونکہ انہیں ٹرائل کا سامنا ہے جو ابھی شروع نہیں ہوا ہے تاہم انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔
اپوزیشن کی جانب سے قائم مقام میئر کے انتخاب کے نتیجے میں ترک حکومت ٹرسٹی کے ذریعے میونسلپٹی چلانے سے معذور ہوگئی ہے جبکہ حکومت نے دیگر کئی شہروں میں ایسا ہی کیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ترک صدر کے مخالف رہنما اور استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کو کرپشن کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں حکومت مخالف احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
حکومت نے شدید احتجاج کو کچلنے کے لیے اپوزیشن کے سیکڑوں کارکنوں اور شہریوں کو گرفتار کرلیا ہے لیکن احتجاج میں کمی نہیں آ رہی ہے۔
دوسری جانب حکومت اس تاثر کی تردید کر رہی ہے کہ وہ عدالت پر دباؤ ڈال رہی ہے، ترک سیاست میں دہائیوں سے حکمرانی کرنے والے رجب طیب اردوان نے ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کو ایک شو قرار دے کر مسترد کردیا اور قانونی کارروائی سے خبردار کریا۔
ترک صدر نے مخالف جماعت سی ایچ پی سے کہا کہ وہ ترک شہریوں کو اشتعال دلانے سے گریز کرے۔