ایران نے اہم خلیجی جزائر پر میزائل نظام کی رونمائی کردی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
ایران کے پاسداران انقلاب نے خلیج کے 3 اسٹریٹجک جزائر پر نئے میزائل نظام کی رونمائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قریبی ’دشمن کے ٹھکانوں، بحری جہازوں اور اثاثوں‘ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
یہ ہتھیار آبنائے ہرمز کے قریب تب الکبریٰ، تونب الصغرہ ور ابو موسیٰ پر تعینات کیے گئے تھے، جو عالمی سطح پر اک اہم شپنگ لین ہے، پاسدران انقلاب نے حال ہی میں اس علاقے میں فوجی مشقیں کی ہیں۔
ہفتے کو یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس خط کا جواب دینے کے لیے تیار ہے جس میں جوہری مذاکرات کی بحالی پر زور دیا گیا تھا اور خبردار کیا گیا تھا کہ اگر ایران انکار کرتا ہے تو ممکنہ فوجی کارروائی کی جائے گی۔
ایرانی فوج کی نظریاتی شاخ پاسداران انقلاب کے نیول کمانڈر علی رضا تنگسیری نے کہا ہے کہ ہمارے پاس ایک حکمت عملی ہے کہ ہمیں جزائر کے گروپ کو مسلح کرنا ہوگا اور اسے فعال بنانا ہوگا۔
انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’ہم خطے میں دشمن کے ٹھکانوں، بحری جہازوں اور اثاثوں پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘۔
یہ نیا نظام 600 کلومیٹر (370 میل) کے اندر کسی بھی ہدف کو مکمل طور پر تباہ کر سکتا ہے۔
جمعے کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ ایران کے خلاف امریکی دھمکیاں انہیں کہیں نہیں لے جائیں گی اور خبردار کیا کہ اگر انہوں نے ایرانی قوم کی بدنام کرنے کے لیے کچھ بھی کیا تو انہیں سخت تھپڑ رسید کیا جائے گا۔
جمعرات کو ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ٹرمپ کے خط کو ’زیادہ خطرہ‘ قرار دیا تھا لیکن ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ مواقع فراہم کرتا ہے اور کہا کہ تہران آنے والے دنوں میں اس کا جواب دے گا۔
مشرق وسطیٰ میں امریکا کے سفیر اسٹیو وٹکوف نے جمعے کو نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ ایران کے ساتھ اعتماد پیدا کر کے ایران کے ساتھ مسلح تنازع کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ صدر کے خط کا مقصد دھمکی نہیں تھا۔
ایران 1971 سے 3 خلیجی جزائر پر قابض ہے، حالانکہ ان کی خودمختاری کئی دہائیوں سے متحدہ عرب امارات کے ساتھ متنازع ہے۔
ستمبر میں علی رضا تنگسیری نے کہا تھا کہ ایران جزیروں پر اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھا رہا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا نے سراج الدین حقانی کی معلومات فراہم کرنے پر مقرر بھاری انعامی رقم ختم کردی، طالبان
کابل(نیوز ڈیسک) افغانستان کی طالبان حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے سراج الدین حقانی کی گرفتاری کے حوالے سے معلومات پر مقرر ایک کروڑ ڈالر کی انعامی رقم ختم کردی ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ امریکا نے طالبان کے مرکزی رہنما سراج الدین حقانی کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر مقرر ایک کروڑ ڈالر کی انعامی رقم ختم کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا اور ایف بی آئی کی ویب سائٹ میں سراج الدین حقانی سےمتعلق انعامی رقم بدستور موجود ہے۔
ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ سراج الدین حقانی کے بارے میں یہ ماننا ہے کہ وہ افغانستان میں امریکا اور اتحادی فورسز پر سرحد پر حملوں میں ملوث ہیں۔
قبل ازیں سراج الدین حقانی کے حوالے سے رپورٹس آئی تھیں کہ انہوں نے طالبان حکومت کے اہم وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے اور انہوں نے وزارت داخلہ کا قلم دان چھوڑ دیا ہے۔
Post Views: 1