Daily Mumtaz:
2025-03-25@00:38:05 GMT

سشانت سنگھ راجپوت کی موت کا کیس 4 سال بعد بند

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

سشانت سنگھ راجپوت کی موت کا کیس 4 سال بعد بند

بالی ووڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے تقریباً ساڑھے 4 سال بعد بھارت کے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے کیس بند کردیا اور اداکارہ ریا چکرورتی کو کلین چٹ دے دی۔

سی بی آئی نے سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں تفتیش مکمل کر کے کیس کو بند کرنے کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ہے۔

رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کے بعد اب کیس کی اگلی سماعت 8 اپریل کو ممبئی کی باندرہ مجسٹریٹ کورٹ میں ہوگی، اگر عدالت اس رپورٹ کو قبول کر لیتی ہے تو سشانت سنگھ راجپوت کا کیس باقاعدہ طور پر بند کر دیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق سی بی آئی کی تفتیش میں کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا جس سے یہ ثابت ہو کہ کسی نے سشانت سنگھ راجپوت کو خودکشی کے لیے مجبور کیا تھا۔

سی بی آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ کسی کے خلاف جرم ثابت نہیں ہو سکا اور تمام نامزد افراد کو بری کردیا۔

سشانت سنگھ راجپوت کی لاش 14 جون 2020 کو ممبئی کے علاقے باندرہ میں ان کے اپارٹمنٹ میں لٹکی ہوئی ملی تھی، ان کی اچانک موت نے پورے بھارت میں تہلکہ مچا دیا تھا۔

سشانت کے والد نے بہار پولیس میں ایک مقدمہ درج کروایا تھا، جس میں ریا چکرورتی پر سنگین الزامات لگائے گئے تھے، جس میں ذہنی ہراسانی، غیر ضروری طور پر ادویات دینا، مالی استحصال اور خودکشی کے لیے اکسانا شامل تھا۔ بعدازاں یہ کیس سی بی آئی کے سپرد کر دیا گیا تھا۔

سی بی آئی نے اس کیس میں تفصیلی تحقیقات کرتے ہوئے فارنزک سائنس لیبارٹری (CFSL) سے مدد لی، اس دوران سشانت سنگھ راجپوت کے ذاتی سامان، بشمول لیپ ٹاپ، ہارڈ ڈرائیوز، کیمرا اور 2 موبائل فونز کا فارنزک معائنہ کیا گیا۔

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (AIIMS) کی فارنزک ٹیم بھی اپنی رپورٹ میں اس نتیجے پر پہنچی کہ سشانت کی موت قتل نہیں بلکہ خودکشی کا نتیجہ تھی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی موت

پڑھیں:

دنیا کی وہ مالدار خاتون جو سونے کی دیواروں والے گھر میں رہتی ہے، جو مکیش امبانی کے انٹیلیا اور بَکنگھم پیلس سے بھی بڑا ہے

نئی دہلی(نیوز ڈیسک)رادھیکاراجے گایکواڈ کو ہندوستان کی سب سے زیادہ ترقی پسند مہارانیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ان کی شادی بڑودہ کے اعزازی مہاراجہ اور گائیکواڑ خاندان کے شاہی اولاد سمرجیت سنگھ گائیکواڑ سے ہوئی ہے۔

رادھیکاراجے کا تعلق ریاست وینکانیر کے شاہی خاندان سے ہے۔ انہوں نے بڑودہ کے شاہی خاندان میں شادی کی۔ یہ جوڑا شاندار لکشمی ولاس پیلس میں رہتا ہے، جسے بڑودا پیلس بھی کہا جاتا ہے۔

اس محل کی قیمت تقریباً 25,000 کروڑ روپے ہے اور اسے دنیا کی سب سے مہنگی نجی رہائش گاہ سمجھا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ محل برطانیہ کے بکنگھم پیلس سے چار گنا بڑا ہے، اور یہاں تک کہ اس کے مقابلے میں مکیش امبانی کا اینٹیلیا بھی معمولی لگتا ہے۔

سمرجیت سنگھ گائیکواڑ اپنے شاہی فرائض کے علاوہ سابق کرکٹر اور کرکٹ ایڈمنسٹریٹر بھی ہیں۔ انہوں نے رانجی ٹرافی میں اپنی ریاست کی نمائندگی کی۔ ان کے خاندان نے 1700 کی دہائی کے اوائل سے بڑودہ پر حکومت کی ہے۔

اپنے والد، مہاراجہ رنجیت سنگھ پرتاپ سنگھ گائیکواڑ کے انتقال کے بعد، سمرجیت سنگھ نے 2012 میں مہاراجہ کا لقب حاصل کیا۔ 2013 کے خاندانی تصفیے کے بعد، انہیں گائیک کے دولت مند خاندان کے ایک اہم حصے کے ساتھ لکشمی ولاس محل وراثت میں ملا۔ تب سے وہ رادھیکاراجے اور ان کے خاندان کے ساتھ اسی محل میں رہ رہے ہیں۔

راج کماری رادھیکاراجے گایکواڈ کا تعلق وانکانیر کے شاہی خاندان سے ہے، جو سوراشٹرا میں جھالا خاندان کا حصہ تھا۔ رنجیت سنگھ جھالا نے اپنی شاہی مراعات اور آسائشوں کو ترک کرتے ہوئے قوم کی خدمت کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اپنا شاہی لقب چھوڑ دیا اور ایک IAS آفیسر بن گئے۔
راج کماری رادھیکاراجے گایکواڈ کا تعلق وانکانیر کے شاہی خاندان سے ہے، جو سوراشٹرا میں جھالا خاندان کا حصہ تھا۔ رنجیت سنگھ جھالا نے اپنی شاہی مراعات اور آسائشوں کو ترک کرتے ہوئے قوم کی خدمت کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اپنا شاہی لقب چھوڑ دیا اور ایک IAS آفیسر بن گئے۔

رادھیکاراجے نے اپنے والد کی لگن سے متاثر ہو کر اپنے شوق کی پیروی کرنے کا انتخاب کیا مگر ایک مختلف میدان میں۔ انہوں نے تحریر کے شعبے میں قدم رکھا۔ تاریخ میں بی اے (آنرز) کرنے کے بعد دی انڈین ایکسپریس میں بطور مصنف اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انہوں نے دہلی کے لیڈی شری رام کالج (ایل ایس آر) سے قرون وسطیٰ کی تاریخ میں ماسٹر ڈگری مکمل کی۔

وڈودرا میں واقع لکشمی ولاس محل 1890 میں گائیکواڑ شاہی خاندان کے مہاراجہ سیاجی راؤ گائیکواڑ III نے تعمیر کرایا۔ یہ محل دنیا کی سب سے بڑی نجی رہائش گاہ کے طور پر مشہور ہے۔ اس کی تعمیر پر تقریباً 180,000 جی بی پی لاگت آئی تھی، جو کہ تقریباً 20 لاکھ بھارتی روپے بنتی ہے۔ محل 700 ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں 170 شاندار کمرے ہیں جو مہاراجہ اور مہارانی کے استعمال کے لیے بنائے گئے تھے۔

اس محل کے ارد گرد خوبصورت باغات ہیں، جنہیں ماہر نباتات سر ولیم گولڈرنگ نے ڈیزائن کیا تھا۔ اس کے علاوہ، محل میں گھوڑوں کا ایک بڑا اسٹیبل، سوئمنگ پول اور ایک نجی گولف کورس بھی شامل ہے۔

لکشمی ولاس محل میں شاہی عمارتیں بھی ہیں جیسے موتی باغ محل، مہاراجہ فتح سنگھ میوزیم اور LVP ضیافت اور کنونشن ہال۔ اس کی تعمیراتی خوبیاں برطانوی انجینئر میجر چارلس منٹ کے ڈیزائن کا نتیجہ ہیں، جو اس کے چیف آرکیٹیکٹ تھے۔

لکشمی ولاس محل کی مالیت کا تخمینہ 50 لاکھ بھارتی روپے سے زائد ہے، جو تقریباً 25,000 کروڑ بھارتی روپے بنتی ہے۔ یہ ہندوستان کی سب سے پرتعیش نجی رہائش گاہ ہے، اور اس کی قیمت مکیش امبانی کی اینٹیلیا کو پیچھے چھوڑ کر لگ بھگ 100,000 کروڑبھارتی روپے ہے۔

گائیکواڈ خاندان کی مجموعی مالیت کا سرکاری طور پر انکشاف نہیں کیا گیا، لیکن رپورٹس کے مطابق یہ تقریباً 20,000 کروڑبھارتی روپے کے قریب ہے۔
مزیدپڑھیں:صارفین نے احمد علی بٹ سے عورت مارچ کی فنڈنگ کے دعوے کے ثبوت مانگ لیے

متعلقہ مضامین

  • آئی پی ایل: ہربھجن سنگھ کے جوفرا آرچر کیخلاف نسلی ریمارکس پر تنازع
  • آئی پی ایل 2025 میں ریٹائرمنٹ کی افواہوں پر مہندر سنگھ دھونی نے خاموشی توڑ دی
  • سشانت سنگھ راجپوت کیس بند:فیصلے نے سب کو چونکا دیا
  • یوم پاکستان پر واہگہ اور گنڈا سنگھ بارڈر پر پرچم اتارنے کی پر وقار تقریب
  • ارچنا پورن سنگھ کا بیٹا ’ویٹر’ بن گیا
  • بھارت کے ہاکی پلیئرز نے شادی کرلی
  • بالی ووڈ اداکار سوشانت سنگھ کی موت میں ’فاؤل پلے‘ تھا کہ نہیں؟ سی بی آئی نے حتمی رپورٹ پیش کردی
  • عید سے قبل کشمیری قیدیوں کو رہا کیا جائے، ڈاکٹر ہر بخش سنگھ
  • دنیا کی وہ مالدار خاتون جو سونے کی دیواروں والے گھر میں رہتی ہے، جو مکیش امبانی کے انٹیلیا اور بَکنگھم پیلس سے بھی بڑا ہے