ریکوریوں بارے مستقل بنیادوں پر مربوط قانونی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے، وزیر اعظم کی ایف بی آر کو ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر اعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) کو ریکوریوں کے حوالے سے مستقل بنیادوں پر مربوط قانونی ڈھانچہ تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔
نجی ٹی وی سما کے مطابق سعودی عرب سے واپسی کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کی کارکردگی کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں 34.
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت پوری قوم آپکی قومی خزانے کو 34.5 ارب روپے کا فائدہ پہنچانے پرمشکور ہے اور فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر ریکوری قابل ستائش اقدام ہے جبکہ ایسے بہترین نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ محنت و لگن سچی ہو تو کامیابی ضرور ملتی ہے۔
وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ یہ تاریخی کام آپ جیسی محنتی ٹیم کے ساتھ ہی ممکن تھا، 34.5 ارب کی ریکوری ایک اچھی شروعات ہے لیکن ابھی ہمارا سفر شروع ہوا ہے اور ہمیں مستقل بنیادوں پر ایک پائیدار نظام تشکیل دینا ہے جبکہ دہائیوں کی خرابیوں کو ہمیں مل کر ٹھیک کرنا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اصلاحات و ٹیکس قوانین پرعملدرآمد کو یقینی بنانے پرلائحہ عمل تشکیل دے کرپیش کیا جائے اور ایف بی آر کی افرادی قوت کی بہتری کیلئے ایک پلان تشکیل دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سو فیصد ڈیجیٹائیزیشن، تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن اور مسلسل نگرانی سے ہی نظام میں بہتری آئے گی، ایسے افسران و اہلکار جو کسی بھی قسم کی خوردبرد میں ملوث پائے جائیں ان کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائے اور اچھی کارکردگی والے افسران و اہلکاروں کی ستائش بھی یقینی بنائی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں پاکستان کی تقدیر کو بدلنا ہے تو نظام میں مستقل بنیادوں پر تبدیلی نا گزیر ہے اور عوام کی ایک ایک پائی کی حفاظت کیلئے جس قدر ہوسکا، کوشش کریں گے۔
یوم پاکستان پر دہشتگردی کیخلاف مل کر لڑنے کا عہد کیا ہے: گورنر ، وزیراعلیٰ سندھ
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مستقل بنیادوں پر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر
پڑھیں:
اسلام آباد ڈسٹرکٹ جوڈیشری ٹربیونل کی تشکیل نو کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ جوڈیشری سروس ٹریبونل کی تشکیل نو کے لیے وزارت قانون کا 18 مارچ کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ جوڈیشری سروس ٹریبونل کے جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ٹریبونل نے فیصلہ جاری کیا۔ ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ 13 مارچ کو جس اپیل کا فیصلہ محفوظ کیا گیا اس میں متفرق درخواست ٹریبونل کے لیے نامزد ججز کے پاس مقرر کی گئی، قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے نامزد کیے گئے ساتھی ججز کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتے۔ ٹربیونل نے فیصلے میں کہا گیا ہے قائم مقام چیف جسٹس آفس کے سٹاف کا اصرار ہے کہ اپیلوں میں محفوظ کیے گئے فیصلوں کی فائلیں واپس کی جائیں، تاکہ وہ نئے ٹریبونل کے ممبرز کے سامنے رکھی جا سکیں۔ ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس کے پاس ایسی ہدایات جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں، ٹریبونل کی تشکیل کے بعد قائم مقام چیف جسٹس کے پاس مداخلت کا کوئی اختیار نہیں، ٹریبونل کی موجودگی میں قائم مقام چیف جسٹس کو نئے ججز کو ٹریبونل کا ممبر نامزد کرنے کا اختیار حاصل نہیں، ٹریبونل ممبرز کو ہائی کورٹ کے ججز کی طرح نا ایسے ہٹایا جا سکتا ہے اور نا دائرہ اختیار سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ اختلاف نہ ہونے کے باعث اس کی تشکیل نو کی بھی ضرورت نہیں، وفاقی حکومت اور صدر کے پاس بھی ٹریبونل کی تشکیل نو کا اختیار نہیں تا وقتیکہ کوئی آسامی خالی نا ہو۔جسٹس خادم حسین سومرو کی سربراہی میں جسٹس محمد اعظم خان اور جسٹس انعام امین منہاس کو ٹریبونل ممبر بنایا۔