کشمیریوں کی جدوجہد آزادی تحریک پاکستان کا تسلسل ہے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
آج یوم پاکستان کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق تنازعہ کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے کیونکہ پاکستانی اور کشمیری مذہب، تاریخ اور ثقافت کے مضبوط اور گہرے بندھنوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا اصل محرک 23 مارچ 1940ء کو منظور ہونے والی قرارداد پاکستان ہے اور درحقیقت یہ جدوجہد تحریک پاکستان کا تسلسل ہے۔ آج یوم پاکستان کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق تنازعہ کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے کیونکہ پاکستانی اور کشمیری مذہب، تاریخ اور ثقافت کے مضبوط اور گہرے بندھنوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری وفد نے جس نے 23 مارچ 1940ء کو لاہور کے عوامی جلسے میں شرکت کی تھی، جہاں قرارداد پاکستان منظور ہوئی تھی، اعلان کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے لوگ خطے میں مستقبل کی مسلم ریاست کا حصہ ہوں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری پاکستان اور اس کی مسلح افواج کو اپنا محافظ سمجھتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو بجا طور پر پاکستان کی”شہ رگ” قرار دیا تھا۔ رپورٹ میں بری فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کے اس بیان کا حوالہ دیا گیا ہے کہ پاکستان نے کشمیر کے لیے تین جنگیں لڑی ہیں اور ضرورت پڑنے پر مزید دس جنگیں لڑنے کے لیے تیار ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جدوجہد آزادی میں مصروف کشمیریوں کو 23 مارچ 1940ء کی تاریخی قرارداد سے تحریک ملتی ہے اور ایک مضبوط، مستحکم اور خوشحال پاکستان تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ناگزیر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان اور کشمیر لازم و ملزوم ہیں، پاکستان کے ساتھ عقیدت و محبت کے جذبات اور ”کشمیر بنے گا پاکستان”جیسے نعرے پورے مقبوضہ جموں و کشمیر میں گونج رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے کے لوگ 1947ء سے بھارتی بندوقوں اور سنگینوں کے سائے میں پاکستان کا قومی دن منا رہے ہیں۔ رپورٹ میں 5 اگست 2019ء کے بعد نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ برصغیر کے مسلمانوں کو ایک علیحدہ وطن کی اشد ضرورت تھی اور مقبوضہ جموں و کشمیر کا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کے کہ پاکستان
پڑھیں:
پاکستان کو مضبوط ومستحکم بنانے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اداکرنے کی ضرورت : سردار عتیق احمد
مظفرآباد(نامہ نگار)آل جموں وکشمیرمسلم کانفرنس کے صدر وسابق وزیراعظم سردارعتیق احمدخان نے کہا کہ پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کیلئے نعمت خداوندی سے کم نہیں ہے، قیام پاکستان کیلئے اسلاف کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، پاکستان کو مضبوط و مستحکم بنانے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔قاعظم محمد علی جناح، علامہ اقبال سمیت ان ہیروز کو آج کے موقع پر سلام عقیدت پیش کرتے ہیں جن کی شبانہ روز کوششوں کی بدولت برصغیر کے مسلمانوں کو آزادی جیسی نعمت ملی ہے، ہمیں اپنے اسلاف کی قربانیوں کو سامنے رکھتے ہوئے مملکت خداداد پاکستان کی خوشحالی کیلئے ٹھوس بنیادوں پر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روز کوہالہ میں نئی تعمیر ہونے والی یادگار پاکستان کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے موقع پرخطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے بنیادی حق ، حق خودارادیت میں رکاوٹ نہ بنیں بلکہ سنجیدگی کا مظاہرہ کریں تا کہ مسئلہ کشمیر کا ٹھوس حل ممکن ہو۔انہوں نے کہاکہ موجودہ عالمی حالات اور خطے میں پڑنے والے ممکنہ اثرات کے پیش نظر اس دن کی اہمیت اب پہلے سے بھی زیادہ ہے ۔پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور کشمیری عوام کی امیدوں اور امنگوں کا محور و مرکز اور آخری پناہ گا ہ ہے موجودہ بین الاقوامی حالات میں تبدیلی کے بعد نہ صرف خطے میں بلکہ پوری دنیا میں پاکستان کی اہمیت بڑھ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس موقع پر پاکستان کی تمام جماعتوں اور کشمیر ی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پاکستان کی مضبوطی استحکام اور سلامتی کے لیے متحد ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بات طے شدہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کا ایسا مذاکراتی حل جو کشمیریوں کی خواہشات کا عکاس ہو، پاکستان، بھارت اور کشمیریوں کیلئے قابل قبول ہو، نہ صرف پاکستان اور بھارت کو ایک دوسرے کے قریب لا سکتا ہے بلکہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و سلامتی کا مستحکم ذریعہ بھی ثابت ہو گا۔