امریکا نے سراج الدین حقانی کی معلومات فراہم کرنے پر مقرر بھاری انعامی رقم ختم کردی، طالبان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
کابل(نیوز ڈیسک) افغانستان کی طالبان حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے سراج الدین حقانی کی گرفتاری کے حوالے سے معلومات پر مقرر ایک کروڑ ڈالر کی انعامی رقم ختم کردی ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ امریکا نے طالبان کے مرکزی رہنما سراج الدین حقانی کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر مقرر ایک کروڑ ڈالر کی انعامی رقم ختم کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا اور ایف بی آئی کی ویب سائٹ میں سراج الدین حقانی سےمتعلق انعامی رقم بدستور موجود ہے۔
ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ سراج الدین حقانی کے بارے میں یہ ماننا ہے کہ وہ افغانستان میں امریکا اور اتحادی فورسز پر سرحد پر حملوں میں ملوث ہیں۔
قبل ازیں سراج الدین حقانی کے حوالے سے رپورٹس آئی تھیں کہ انہوں نے طالبان حکومت کے اہم وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے اور انہوں نے وزارت داخلہ کا قلم دان چھوڑ دیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سراج الدین حقانی
پڑھیں:
طالبان حکومت کو بھی ٹی ٹی پی کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش
اسلام آباد:پاکستان اور افغانستان نے کشیدگی میں کمی کیلیے متعدد اقدامات پر اتفاق کر لیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کامیابی افغانستان کیلیے خصوصی نمائندے محمد صادق کے 3روزہ دورہ کابل سے ملی جس میں افغان حکام سے اہم ملاقاتیں ہوئیں، صرف افغان وزیر خارجہ و تجارت کیساتھ ملاقاتوں کو منظر عام پر لایا گیا، دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں خفیہ رکھی جا رہی ہیں۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ محمد صادق کے دورہ سے کئی ماہ سے جاری سردمہری ختم ہونے کی امید بنی ہے، فریقین نے ایک میکانزم کے قیام پر اتفاق کیا جس میں اعلیٰ سطح پر بھی باقاعدگی سے رابطے کئے جائینگے۔
مزید پڑھیں: سی ٹی ڈی نے کالعدم ٹی ٹی پی الخوارج کے گرفتارکارکن کی فوٹیجز حاصل کرلیں
انھوں نے کہا کہ اس دورہ سے قبل دوطرفہ روابط مکمل منقطع ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں مگر اب ایسا نہیں، مزید دوطرفہ دوروں کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے جس میں وزارتی سطح کے دورے شامل ہیں۔ ایک اور ذرائع نے کہا کہ افغان رہنماؤں نے پاکستانی نمائندے کا گرم جوشی سے استقبال کیا، افغان حکومت پاکستان سے رابطے کا شدت سے منتظر تھی، اسے کشیدہ روابط کے منفی اثرات کی سخت تشویش تھی۔
ذرائع نے کہا کہ ملاقاتوں کے ایجنڈے میں کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں کا معاملہ سرفہرست تھا، طالبان حکومت نے بھی ٹی ٹی پی کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا، اس مسئلے سے نمٹنے کیلیے پاکستان سے وقت اور تعاون مانگا تاہم کالعدم گروپ کی سرحدوں پر نقل وحرکت پر قابو پانے میں بے بسی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: افغانستان کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کی سرپرستی کر رہا ہے، منیر اکرم
انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک بڑی فوج اور وسائل کے باوجود ٹی ٹی پی کی دراندازی نہیں روک سکا، کابل حکومت یہ سب کیسے کر سکتی ہے تاہم پاکستان نے طالبان رہنماؤں کی اس وضاحت سے اتفاق نہ کیا اور کہا کہ وہ کم ازکم افغان شہریوں کو ٹی ٹی پی میں شامل ہونے سے روک سکتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ بعض امور پر اختلاف کے باوجود بات چیت دوستانہ اور مثبت ماحول میں ہوئی، تجارت اور معاشی تعاون سمیت دیگر امور پر بھی بات چیت کی گئی۔
ادھر کابل کے سفارت خانے میں یوم پاکستان کی تقریب سے خطاب میں نمائندہ خصوصی محمد صادق نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے معاشی مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، علاقائی استحکام کے لیے افغانستان میں امن و ترقی ناگزیر ہے، علاقائی معاشی ترقی کے لیے دونوں ملک اپنے کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کریں۔