کثیرالفریقی نظام کو لاحق خطرات سے نمٹنا ضروری، یو این چیف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ کثیرفریقی نظام کو غیرمعمولی خطرات کا سامنا ہے جن پر قابو پانے کے لیے عدم مساوات کا خاتمہ کرنے اور سبھی کے لیے مالیاتی انصاف یقینی بنانے کی جانب مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔
بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لووین میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں مہلک تنازعات بڑھتے اور شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں جن میں بڑے پیمانے پر انسانی نقصان ہو رہا ہے۔
حقوق کی پامالیاں بلاروک و ٹوک جاری ہیں، غربت، بھوک اور عدم مساوات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ چند لوگوں کے پاس دنیا کی نصف آبادی سے بھی زیادہ دولت جمع ہو گئی ہے۔ Tweet URLسیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ موجودہ منقسم دنیا میں امن کے لیے مشترکہ طریقہ ہائے کار ڈھونڈنا ہوں گے اور مشترکہ کاوشوں کی بدولت دور حاضر کے خطرات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
(جاری ہے)
اس موقع پر یونیورسٹی کی جانب سے اقوام متحدہ کو کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی جسے سیکرتری جنرل نے وصول کیا۔
فروغ امن کی ضرورتانتونیو گوتیرش نے دنیا بھر میں قیام امن کی فوری ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے ہولناک حملوں کے بعد غزہ میں اسرائیل کی عسکری کارروائی کے نتیجے میں بہت بڑے پیمانے پر موت اور تباہی پھیلی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ رواں ہفتے غزہ میں ہونے والے حملوں پر دکھی ہیں جن میں سیکڑوں لوگوں کی ہلاکت ہوئی اور میں اقوام متحدہ کا ایک اہلکار بھی شامل ہے جبکہ پانچ دیگر زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں، رواں ہفتے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے پانچ اہلکار بھی اسرائیل کے حملوں میں ہلاک ہو گئے جس کے بعد غزہ میں ادارے کا جانی نقصان 284 تک پہنچ گیا ہے۔
انتونیو گوتیرش نے کہا کہ جنگ بندی کے نتیجے میں غزہ کے لوگوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کے عزیزوں کی تکالیف میں قدرے کمی آئی تھی لیکن اب انہیں دوبارہ پہلے جیسے حالات کا سامنا ہے۔ کشیدگی اور عسکری کارروائی سے یہ تنازع حل نہیں ہو گا۔
انہوں نے جنگ بندی اور علاقے میں انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی بحال کرنے اور باقیماندہ یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اس جنگ کا خاتمہ کرنے کے ساتھ مسئلے کے دو ریاستی حل کی جانب بلاتاخیر اور ناقابل واپسی قدم بڑھا کر پائیدار امن کی بنیاد ڈالنا ہو گی۔مشترکہ اقدامات کی اہمیتانہوں نے سوڈان میں جاری خانہ جنگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ خونریزی، نقل مکانی اور قحط سے ملک تاراج ہو رہا ہے۔ متحارب فریقین کو انسانی حقوق برقرار رکھنے، شہریوں کو تحفط دینے، لڑائی کا خاتمہ کرنے اور قیام امن کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے ملکی و بین الاقوامی اداروں کو سوڈان کے حالات کا جائزہ لینے کی اجازت ہونی چاہیے۔انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ یورپی تصورات دنیا کے سب سے کمزور لوگوں کی مدد کے لیے مشترکہ ذمہ داری کی مضبوط یاد دہانی اور اس بات کا ثبوت ہیں کہ خود کو دوسروں کے مسائل سے الگ رکھ کر آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔ اقوام متحدہ میں مںظور کردہ مستقبل کے معاہدے میں کمزور ممالک کو پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب سرمایہ کاری میں مدد دینے کے لیے جامع طور سے مالی وسائل فراہم کرنے کی بات کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے بھی مشترکہ اقدامات درکار ہیں۔ موسمیاتی یکجہتی ناصرف انسانیت کی اخلاقی ذمہ داری ہے بلکہ یہ سبھی کی بقا کے لیے بھی ضروری ہے۔
ٹیکنالوجی، قوانین اور حقوقکثیر فریقی نظام کو لاحق خطرات پر قابو پانے کے لیے لازم ہے کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے تمام لوگوں کے انسانی حقوق اور وقار کے فروغ و تحفظ میں مدد ملے۔
انسانوں کو بین الاقوامی قانون، حقوق اور اخلاقی اصولوں کی رہنمائی میں جدید ٹیکنالوجی پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنا ہو گا اور اسے تباہی نہیں بلکہ خدمت میں معاون ہونا چاہیے۔انہوں نے تقریب کے شرکا سے کہا کہ وہ انسانی وقار کی خاطر آگے بڑھیں، اختلافات کو بالائے طاق رکھیں اور امید قائم رکھتے ہوئے ناانصافی کا مقابلہ کریں اور سچائی کو تحفظ دیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ انہوں نے کی جانب کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
اقوامِ متحدہ کے مطابق رواں سال پاکستان خشک سالی کا شکار ہو گا: شیری رحمٰن
سٹی42 : پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے مطابق رواں سال پاکستان خشک سالی کا شکار ہو جائے گا۔
ورلڈ واٹر ڈے کے موقع پر شیری رحمٰن نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کے دن کا مقصد لوگوں میں پانی کی اہمیت اور تحفظ کے بارے میں آگاہی پھیلانا ہے۔
شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ تربیلا اور منگلا ڈیم کے چند دن میں ڈیڈ لیول پر پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، پانی کی کمی کے باعث رواں ربیع سیزن کی فصلیں شدید متاثر ہونے کا امکان ہے، ملک میں 40 فیصد کم بارشوں اور برف باری کے نتیجے میں خشک سالی کی صورتِ حال پیدا ہو چکی ہے۔
’زندگی‘ نے تاجروں کی سہولت کےلیے QR ساؤنڈ باکس متعارف کروا دیا
انہوں نے کہا ہے کہ ٹیوب ویلز کے استعمال اور ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہمارے زیرِ زمین پانی کے وسائل کی سطح ہر سال ایک میٹر نیچے جا رہی ہے، مستقبل میں بڑھتی ہوئی آبادی اور درجۂ حرارت میں اضافے کی وجہ سے پانی کی طلب میں بڑے اضافے کا امکان ہے۔
شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ غیر پائیدار زرعی نظام اور دیگر اسباب کی وجہ سے بھی پانی کی طلب میں بڑے اضافے کا امکان ہے، ہمارا فی کس پانی کا استعمال دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے، اگر بر وقت اقدامات نہ کیے گئے تو ہم آنے والے دنوں میں خشک سالی و غذائی قلت کا شکار ہو جائیں گے۔
مالی سال 21-2020 میں 2 ارب 59 کروڑ کی مالی و انتظامی بے قاعدگیوں کا انکشاف
شیری رحمٰن نے یہ بھی کہا ہے کہ پانی کے وسائل کے تحفظ کے لیے نیشنل ایڈاپٹیشن پلان، لیونگ انڈس، رین واٹر ہارویسٹنگ سسٹم اور دیگر پالیسیز پر فوری عمل کیا جائے۔