نوشکی میں پولیس موبائل پر فائرنگ، 4 اہلکار شہید
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع نوشکی میں پولیس موبائل پر فائرنگ کے نتیجے میں 4 اہلکار شہید ہوگئے۔ جبکہ قلات کے علاقے منگچر میں 4 مزدوروں کو قتل کردیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق نوشکی کے علاقے غریب آباد میں پولیس موبائل پرحملہ اُس وقت ہوا جب وہ گشت کررہی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 پولیس اہلکار شہید ہوگئے جن میں ہیڈ کانسٹیبل نذیر احمد، کانسٹیبل منصوراحمد، کانسٹیبل عبد الکریم اور کانسٹیبل عبدالقاہر شامل ہیں۔
نوشکی: سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملے میں 3 اہلکاروں سمیت 5 بہادر سپوت شہید
حکام نے بتایاکہ قتل کیے جانے والے پولیس اہلکاروں کا تعلق نوشکی کے مختلف علاقوں سے ہے اور اہلکاروں کی میتیں اسپتال منتقل کردی گئیں۔
دوسری جانب بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگچر میں فائرنگ کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق فائرنگ کا واقعہ افطاری کے وقت پیش آیا، جب مسلح حملہ آوروں نے کلی ملنگ زئی میں نہتے مزدوروں کو نشانہ بنایا اور فرار ہو گئے۔
جاں بحق ہونے والے مزدوروں کی شناخت ذیشان، خالد، دلاور حسین اور محمد امین کے نام سے ہوئی، جن کا تعلق صادق آباد، پنجاب سے تھا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے نوشکی میں پولیس موبائل پر حملے اور قلات میں مزدوروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں اور بے گناہ مزدوروں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ خون بہانے والوں کو بلوچستان میں چھپنے کی جگہ نہیں دیں گے۔ حکام کو سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔
سرکاری اشتہار میں وزیر اعلیٰ پختونخوا کی تصویر لگانے پر سیکرٹری محکمہ اطلاعات عہدے سے فارغ
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں پولیس موبائل پر
پڑھیں:
بلوچستان فائرنگ، 4 پولیس اہلکار، 4 مزدور جاں بحق: صدر، وزیراعظم کی مذمت
اسلام آباد؍ نوشکی؍ قلات (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) بلوچستان میں دہشتگردوں کی فائرنگ کے دو واقعات میں چار پولیس اہلکار شہید جبکہ چار مزدور جاں بحق ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق نامعلوم افراد کے پولیس کی گاڑی پر فائرنگ کی جس سے چار اہلکار شہید ہو گئے، دوسرے واقعہ میں منگیچر کے علاقے کلی ملنگ زئی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے چار افراد کو قتل کر دیا۔ اسٹیٹ کمشنر منگیچر کے مطابق جاں بحق افراد کا تعلق پنجاب کے علاقے صادق آباد سے تھا، حملہ آور فرار ہو گئے۔ پولیس کے مطابق جاں بحق مزدور ٹیوب ویل پر کام کر رہے تھے، دو کا تعلق رحیم یار خان اور دو کا صادق آباد سے ہے۔ صدر مملکت آصف زرداری نے نوشکی میں پولیس اہلکاروں اور قلات کے علاقے منگچر میں مزدوروں پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ صدر مملکت نے افسوسناک واقعے میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے دْکھ اور افسوس کا اظہار کیا، صدر مملکت نے نہتے مزدوروں کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد عناصر کے خلاف موثر کارروائی پر زور دیا، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی مذمت کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں اور جاں بحق چار مزدوروں کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی ہے وزیراعظم نے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں مزدوروں کے خاندانوں کے ساتھ ہیں دوسر ی طرف دوسری طرف بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دعوی کیا ہے کہ پولیس نے ہفتہ کی صبح کوئٹہ میں لاشوں کے ہمراہ دھرنے دینے والے مظاہرین کے خلاف کریک ڈائون کر کے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔بی وائی سی کی اپیل پر کوئٹہ، مستونگ، قلات، خضدار، چاغی، نوشکی، واشک، تربت، پنجگور سمیت بلوچستان کے کئی شہروں میں پہیہ جام اور شٹرڈان ہڑتال کی جا رہی ہے۔سریاب روڈ، قمبرانی روڈ، بروری روڈ سمیت کئی علاقوں میں مشتعل مظاہرین سڑکوں پر گشت کرتے اور دکانوں کو بند اور ٹریفک کو روکتے ہوئے نظر آئے۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ہلاکتوں کے بعد کوئٹہ میں حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ شہر میں موبائل فون نیٹ ورکس مکمل بند ہیں۔ صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے پتھرا ئواور تشدد سے خاتون اور مرد پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوئے۔ کمشنر کوئٹہ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف کارروائی پر کہا ہے کہ 21 مارچ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں نے احتجاج کیا احتجاج کے دوران پرتشدد مظاہرین اور ان کے مسلح افراد نے پولیس پر پتھراؤ اور فائرنگ کی، بلوچ یکجہتی کمیٹی قائدین کے ساتھ موجود مسلح غنڈوں کے پتھراؤ او رفائرنگ سے تین افراد ہلاک ہوئے ،ان میں افغان بھی شامل تھا ۔