اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے حوالے سے ریاست کی غلطیوں کا بڑا عمل دخل افغان جنگ کے بعد مہاجرین ایران کی طرف بھی گئے۔ روس افغانستان آیا تو جہاد اور امریکہ آیا تو جہاد نہیں۔ تضاد تب آیا جب پرویز مشرف نے امریکہ کو سپورٹ کیا۔ ہم اپنے ملک کیلئے بات کرنا چاہتے ہیں، داعش ہو یا کوئی اور تنظیم ان کے ساتھ اتفاق ہوتا تو کیا میں پارلیمنٹ  میں بیٹھا ہوتا، الیکشن کے نتائج  تسلیم نہیں سٹیبلشمنٹ، الیکشن کو تسلیم کرنے والی جماعتوں سے اختلاف ہوا، حکومت سٹیبلشمنٹ میں صلاحیت کیوں نہیں جو کامیابیاں حاصل کیں، فالو کر سکیں۔ افغانستان نے کہا کہ آپ عجلت اور ہم مہلت کا تقاضا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں ان چیزوں کیلئے وقت چاہئے اتفاق رائے ہوا تھا، مجھے علم نہیں کہ ہم نے آج معاملہ کیوں بگاڑ دیا؟ ہم جنگ آگے بڑھ رہے ہیں تو قدم روک لینا چاہئے۔ سیاست میں کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں کہ ان کو سینیٹر تسلیم کیا جاتا ہے۔ بڑے ہونے کے ناطے وہ ایسا کردار ادا کریں کہ مسائل حل ہوں، نواز شریف کا ہمیشہ احترام کیا ہے وہ بالکل ہی نہیں سے غائب ہو گئے۔ معاملات بگڑے ہوئے ہیں الیکشن خراب ہو گئے، حکومت پر اعتماد نہیں جمہوریت شکست کھائے گی تو انتہا پسندی، شدت پسندی کامیاب ہو گی۔ جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان تعلق اعتدال کی طرف آ رہا ہے۔ رویوں میں ترقی آ رہی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کا کردار  سیاست میں کیا ہو گا، یہ انہوں نے خود طے کرنا ہے، سیاست میں گنجائش رکھنی چاہئے، ایک دوسرے کو سمجھ سکیں، بات کر سکیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

حکومت دہشتگردی کے خلاف جنگ پر اتفاق رائے کے لیے اپوزیشن کو ساتھ ملائے، لیفٹیننٹ جنرل (ر) غلام مصطفیٰ

دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان کبھی دہشتگردی سے پاک نہیں رہا، جب سے پاکستان کا قیام ہوا ہے دہشتگردی مختلف شکلوں میں ہورہی ہے، اس خطے میں صرف پاکستان میں ہی دہشتگردی ہے دیگر ممالک میں نہیں۔ حکومت دہشتگردی کے خلاف جنگ پر اتفاق رائے کے لیے اپوزیشن کو ساتھ ملائے، اور اگر رعایت بھی دینی پڑے تو دے۔

یہ بھی پڑھیں بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 2 جوان شہید، 3 دہشتگرد ہلاک

وی ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ امریکا، برطانیہ، بھارت اور دیگر ممالک پاکستان میں امن قائم ہوتا نہیں دیکھ سکتے، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو مضبوط حالت میں لوگ نہیں دیکھنا چاہتے اور چاہتے ہیں کہ سی پیک منصوبہ ختم ہو، امریکا نے جو ہتھیار افغانستان میں چھوڑے ہیں، اور جو طالبان ٹرین کیے ہیں اب وہ پاکستان میں ہونے والے حملوں میں ملوث ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے کہاکہ افغانستان نے کبھی پاکستان کو تسلیم ہی نہیں کیا، پاکستان میں جو پہلا حملہ ہوا تھا وہ بھی افغانستان نے ہی کیا تھا، پاکستانی فوج نے 1950 اور 60 میں افغانستان کے ساتھ جنگ بھی کی تھی، افغانستان کے لوگ مطلبی ہیں ان کو جب تک پاکستان کے ساتھ مطلب ہے صحیح رہیں گے، افغانستان کو اگر پاکستان کی سپورٹ نہ ہوتی تباہ ہو چکا ہوتا، یہ قوم کبھی کسی کی نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہاکہ ہم دنیا کے ہر ملک سے دشمنی نہیں لے سکتے، ہمارے چونکہ افغانستان کے ساتھ کاروباری تعلقات بھی ہیں اس لیے ان کے ساتھ دشمنی بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔

دفاعی تجزیہ کار نے کہاکہ جنگ صرف افواج نے نہیں بلکہ پوری قوم نے لڑنی ہوتی ہے، دہشتگردوں کا کوئی مسلک نہیں ہوتا۔ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، حکومت کو چاہیے کے امن کے لیے اپوزیشن کے پاس جائے اور ان کو ساتھ ملائے، اگر پاکستان کو کچھ نقصان ہوا تو بدنام حکومت ہی ہوگی، ہمیں ذاتی انا کو ایک طرف رکھنا ہو گا، اپوزیشن کو اگر رعایت بھی دینی پڑے تو دیں۔

یہ بھی پڑھیں شمالی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز کا خفیہ اطلاع پر آپریشن، 2 دہشتگرد ہلاک

انہوں نے کہاکہ حکومت اگر بی ایل اے سے بات کرنے کے لیے تیار ہے تو سیاسی جماعتوں سے کیوں بات نہیں کی جا سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افواج پاکستان دفاعی تجزیہ کار دہشتگردی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • حکومت دہشتگردی کے خلاف جنگ پر اتفاق رائے کے لیے اپوزیشن کو ساتھ ملائے، لیفٹیننٹ جنرل (ر) غلام مصطفیٰ
  • پاکستان، افغانستان کیلئے جنگ مفید نہیں، ہم آگے بڑھ رہے تو قدم روک لینے چاہئیں: فضل الرحمن
  • افغانستان اور پاکستان کے لیے جنگ مفید نہیں، مولانا فضل الرحمن
  • میں ہار تسلیم نہیں کروں گا، اکرم امام اوغلو کا سزا سنائے جانے کیبعد بیان
  • یوم پاکستان پر دہشتگردی کیخلاف مل کر لڑنے کا عہد کیا ہے: گورنر ، وزیراعلیٰ سندھ
  • کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ کب ملے گا، جے رام رمیش
  • حکومت دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کہیں بھی آپریشن شروع کر سکتی ہے، عرفان صدیقی
  • نئے چیف الیکشن کمشنر و 2 ممبران کی تعیناتیوں کا معاملہ لٹک گیا
  • دہشتگردی قابلِ مذمت، اِس کی کسی صورت کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر