Islam Times:
2025-03-24@07:39:54 GMT

ایران کے خلاف ممکنہ امریکی جنگ کا نتیجہ؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

ایران کے خلاف ممکنہ امریکی جنگ کا نتیجہ؟

اسلام ٹائمز: ٹرمپ ایران کو ایسے وقت میں دھمکی دے رہے ہیں، جب امریکہ کی فوجی طاقت اور خطرے سے دوچار ہونے کی صلاحیت 25 سال پہلے کے مقابلے میں بہت کم ہے، جبکہ دوسری طرف ایران کی دفاعی طاقت ہر قسم کے خطرے سے نمٹنے کی صلاحیت گذشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت مضبوط ہے۔ امریکی حکام کو عملی طور پر شہید سلیمانی کے ان الفاظ کی گہرائیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ شہید نے کہا تھا کہ "ہم امام حسین کی قوم ہیں، ہم شہیدوں کی قوم ہیں۔" انہوں نے واضح طور پر جواری ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "آپ جو بھی جنگ شروع کریں گے، اس کا اختتام ہمارے ہاتھ میں ہوگا اور یاد رکھو، اس جنگ میں، خطے میں موجود تمھارے تمام وسائل اور تمھارا وجود تباہ و برباد ہو جائیں گے۔" تحریر: یداللہ جوانی جونی

ایران کے خلاف امریکہ کی جانب سے فوجی کارروائی کی دھمکیوں کا سلسلہ گذشتہ چار دہائیوں کے دوران تقریباً تمام امریکی صدور کی طرف سے جاری رہا، گویا تمام امریکی صدور کے لیے ایک مستقل عمل رہا ہے۔ مسٹر ٹرمپ نے بھی اپنے پیشروں کی طرح ایران کو فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ خطے کے حالات کو دیکھتے ہوئے، یہ دھمکی قدرے مختلف نظر آتی ہے۔ جنگ کب اور کیسے ہوگی، یہ واضح نہیں ہے اور آیا ٹرمپ ایران کے خلاف دھمکی کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوں گے یا نہیں، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن اب تک، ایک بات بہت واضح اور قابل پیش گوئی ہے اور وہ یہ کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ممکنہ جنگ کا حتمی نتیجہ امریکہ کے حق میں نہیں ہوگا۔

امریکی اس ممکنہ جنگ میں یقیناً شکست سے دوچار ہوں گے اور ان کا نقصان بھی ناقابل برداشت ہوگا۔ اس پیش گوئی کی وجہ وہی علاقائی حالات اور امریکی تجربات ہیں، جو ہم نے افغانستان اور عراق کی قوموں کے ہاتھوں امریکہ کی درگت بنتے دیکھے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ امریکیوں نے افغانستان اور عراق میں جنگ کیوں لڑی اور اس کے نتیجے میں کیا پایا۔؟ مسٹر ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارتی مہم کے موقع پر اپنی تقریر میں کہا تھا: "ہم نے مغربی ایشیاء میں سات کھرب ڈالر خرچ کیے اور کچھ حاصل نہیں کیا!"

ان سالوں میں امریکہ کو جو نقصان ہوا، وہ ان جنگوں کی وجہ سے ہوا، جو اس کے لیے  بظاہر بہت آسان سمجھی جاتی تھیں۔ ان سالوں کے دوران، امریکیوں نے ایران پر حملہ کرنے کو ہمیشہ ایک مشکل اور دشوار ہدف قرار دیا اور اسی وجہ سے انہوں نے ایران کے خلاف اپنی دھمکیوں کو صرف زبانی جمع خرچ تک محدود رکھا۔ ٹرمپ ایران کو ایسے وقت میں دھمکی دے رہے ہیں، جب امریکہ کی فوجی طاقت اور خطرے سے دوچار ہونے کی صلاحیت 25 سال پہلے کے مقابلے میں بہت کم ہے، جبکہ دوسری طرف ایران کی دفاعی طاقت ہر قسم کے خطرے سے نمٹنے کی صلاحیت گذشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت مضبوط ہے۔

امریکی حکام کو عملی طور پر شہید سلیمانی کے ان الفاظ کی گہرائیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ شہید نے کہا تھا کہ "ہم امام حسین کی قوم ہیں، ہم شہیدوں کی قوم ہیں۔" انہوں نے واضح طور پر جواری ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ جو بھی جنگ شروع کریں گے، اس کا اختتام ہمارے ہاتھ میں ہوگا اور یاد رکھو، اس جنگ میں، خطے میں موجود تمھارے تمام وسائل اور تمھارا وجود تباہ و برباد ہو جائیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے مقابلے میں بہت ایران کے خلاف کی قوم ہیں کہا تھا کہ کی صلاحیت امریکہ کی

پڑھیں:

یوکرین اور امریکا کے درمیان میں ریاض میں نتیجہ خیز مذاکرات ہوئے، یوکرینی وزیردفاع

یوکرین کے وزیردفاع رستم عمیروف نے کہا ہے کہ ان کے ملک اور امریکا کے درمیان ریاض میں ہونے والی گفتگو نتیجہ خیز تھی۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم نے سعودی عرب کے شہر ریاض میں اہم اور کلیدی نکات پر گفتگو کی جن میں توانائی کی تنصیبات اور دیگر حساس انفراسٹرکچر کی حفاظت بھی شامل تھی۔

یوکرینی وزیردفاع نے کہا ہے کہ ان کا ملک روس کے ساتھ ایک انصاف پر مبنی اور پائیدار امن کو حقیقت بنانے کے لیے کام کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: روس یوکرین جنگ بندی کا معاملہ، ٹرمپ اور پیوٹن کا اہم ٹیلی فونک رابطہ

دوسری طرف امریکا کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکاف نے بھی روس یوکرین جنگ کے اختتام کے حوالے سے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ روس امن چاہتا ہے اور سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات کے بعد جنگ بندی کے حوالے سے حقیقی پیش رفت نظر آئے گی۔

واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مابین ہونے والی تلخ کلامی کے بعد دونوں ممالک میں شدید کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جس کے بعد سعودی عرب میں یوکرین جنگ کے حوالے سے مذاکرات کا انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ کے خاتمے کا ’خفیہ‘ منصوبہ کیا ہے؟

ٹرمپ انتظامیہ روس اور یوکرین کے مابین جاری جنگ فوری طور پر روکنے کے لیے اقدامات کررہی ہے تاہم یوکرین اور اس کے اتحادی یورپی ممالک کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ یوکرین کے مستقبل کے لیے سیکیورٹی ضمانت اور اس کے کھوئے ہوئے علاقوں کی ملکیت کی بحالی کے بغیر جنگ بندی نہیں ہونی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

riadh talk Russia ukrain ukrain war US امریکا روس ریاض یوکرین

متعلقہ مضامین

  • یوکرین اور امریکا کے درمیان میں ریاض میں نتیجہ خیز مذاکرات ہوئے، یوکرینی وزیردفاع
  • مُنْہ میں رام رام بَغَل میں چُھری
  • میڈیا اداروں کی بندش: وائس آف امریکہ کے ملازمین کا ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ
  • ممکنہ امریکی سفری پابندی افواہ یا حقیقت؟ ترجمان محکمہ خارجہ نے بتادیا
  • امریکہ نے کوئی حماقت کی تو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں،ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکہ کیلئے سفری پابندیاں لگانے کی آج ڈیڈ لائن نہیں، ترجمان وزارت خارجہ ٹیمی بروس
  • سفری پابندیاں لگانے کی ڈیڈ لائن آج نہیں ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
  • ایلون مسک کا ججز کے خلاف پیٹیشن جمع کرنے والے شہریوں کے لیے 100 ڈالرز انعام کا اعلان
  • ٹرمپ کا خط مذاکرات کی پیشکش نہیں بلکہ دھمکی ہے، ایران کا ردعمل