اپنے ایک بیان میں سید عبدالمالک الحوثی کا کہنا تھا کہ امریکہ اپنے ان بحری بیڑوں کے ذریعے دوسرے ممالک کو ڈراتا ہے لیکن یمن کے مقابلے میں یہ بیڑے امریکہ کے کندھوں پر بوجھ بن گئے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن میں انقلاب کے روحانی پیشواء اور وہاں کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے سربراہ "سید عبد المالک بدر الدين الحوثی" نے کہا کہ بحیرہ احمر میں امریکہ کے دوسرے بحری بیڑے کی آمد کا مطلب پہلے والے طیارہ بردار بحری بیڑے "ٹرو مین" کی شکست کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے ان بحری بیڑوں کے ذریعے دوسرے ممالک کو ڈراتا ہے لیکن یمن کے مقابلے میں یہ بیڑے امریکہ کے کندھوں پر بوجھ بن گئے۔ انصار الله کے سربراہ نے مزید وضاحت کے ساتھ کہا کہ کسی بھی بڑے ملک کو دبانے کے لئے ایک امریکی بحری بیڑہ ہی کافی ہے البتہ یمن کے مقابلے میں یہ ہتھیار بھی ناکام ہو گیا۔ واضح رہے کہ یمنی فورسز نے حال ہی میں امریکی حملوں کے جواب میں طیارہ بردار بحری بیڑے کو 18 میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنایا۔ جس سے اس بیڑے کو شدید نقصان پہنچا۔

قابل غور بات یہ ہے کہ امریکہ ان 6 مہینوں میں مغربی ایشیاء میں اپنے بحری بیڑوں کی تعداد بڑھا کر دو کر دے گا۔ اس حوالے سے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا کہ امریکی وزیر دفاع  Peter Brian Hegseth نے یہ فیصلہ یمنی فورسز پر حملوں میں اضافے کے دوران کیا ہے۔ اس نیوز ایجنسی کے مطابق، Peter Brian Hegseth نے جمعرات کو یو ایس ایس ہیری ٹرومین کی موجودگی کو کم از کم ایک ماہ کے لیے بڑھانے کے احکامات پر دستخط کیے۔ انہوں نے بحرالکاہل میں موجود "یو ایس ایس کارل وینسون" کو بھی مشرق وسطیٰ کی جانب حرکت کرنے کے احکامات صادر کر دئیے ہیں جو اگلے مہینے تک مذکورہ علاقے میں پہنچ جائے گا۔ بعض ماہرین نے ڈونلڈ ٹرامپ کے ماضی کے مطابق مغربی ایشیاء میں اپنی عسکری طاقت میں اضافے کو اُن کا وہ حربہ قرار دیا ہے جسے "بزدلوں کا کھیل" کہا جاتا ہے تاکہ مخالف فریقوں کو دھونس کے ذریعے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

حزب‌ الله نے باضابطہ طور پر اسرائیل پر راکٹ حملے کی تردید کر دی

اپنے ایک جاری بیان میں حزب الله کا کہنا تھا کہ دشمن نے صرف ہماری سرزمین کو نشانہ بنانے کی خاطر یہ بے بنیاد دعویٰ گھڑا۔ اسلام ٹائمز۔ آج صبح صیہونی رژیم نے جنوبی لبنان سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کو بنیاد بنا کر لبنان کے مختلف حصوں پر حملہ کر دیا۔ جس کے جواب میں اسلامی مقاومتی تحریک "حزب‌ الله" نے باقاعدہ بیان جاری کرتے ہوئے اسرائیل پر کسی بھی حملے کی تردید کر دی۔ حزب‌ الله نے کہا کہ دشمن نے صرف ہماری سرزمین کو نشانہ بنانے کی خاطر یہ بے بنیاد دعویٰ گھڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی کے معاہدے پر کاربند ہیں۔ ہم اسرائیل کی اشتعال انگیزی کو روکنے کے حوالے سے اپنی حکومت کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق، آج صبح شمالی مقبوضہ فلسطین پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا تاہم ابھی تک کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ دوسری جانب لبنان کے صدر "جوزف عون" نے کہا کہ ہم بیروت کو دوبارہ سے آگ میں جھونکنے کی ہر کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ جنوبی لبنان میں جو کچھ آج ہوا یا 18 فروری سے جاری ہے وہ لبنان کے خلاف جارحیت اور اس ملک کو نجات دینے کے منصوبے کو دھچکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نے سراج حقانی سمیت 3 طالبان رہنماؤں کے سروں کی قیمت واپس لے لی
  • امریکہ نے سراج الدین حقانی پر 10 ملین ڈالر کا انعام ختم کر دیا: طالبان کا دعویٰ
  • ایران کے خلاف ممکنہ امریکی جنگ کا نتیجہ؟
  • حزب‌ الله نے باضابطہ طور پر اسرائیل پر راکٹ حملے کی تردید کر دی
  • امریکہ: لاکھوں تارکین وطن ملک بدر کیے جانے کا امکان
  • میڈیا اداروں کی بندش: وائس آف امریکہ کے ملازمین کا ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ
  • امریکہ کیلئے سفری پابندیاں لگانے کی آج ڈیڈ لائن نہیں، ترجمان وزارت خارجہ ٹیمی بروس
  • سفری پابندیاں لگانے کی ڈیڈ لائن آج نہیں ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکہ سعودی عرب کو لیزر گائیڈڈ میزائل فراہم کریگا