مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پراسیکیوٹر کو نامعلوم افراد کی دھمکیاں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کے بعد بے دردی سے قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کے کیس کی پیروی کرنے والے قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل منتظر مہدی کو نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔
قائم مقام پراسیکیورٹر جنرل نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ مجھے بلا واسطہ دھمکیاں دی گئیں، ایک آڈیو میسج موصول ہوا جس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ذاکر حسین اور دو دیگر ججز کے نام لیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ میرے ساتھ کام کرنے والے فہیم پہنور کا تعاقب کیا گیا اور اُن کی گاڑی کو ٹکر مار کر نامعلوم افراد نے شیشے بھی توڑے جبکہ گاڑی سے لیپ ٹاپ نکال کر لے گئے۔
پراسیکیوٹر کے مطابق انہوں نے دھمکیوں کے بارے میں متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا ہے۔ منتظر مہدی نے مطالبہ کیا کہ میں چاہتا ہوں آڈیو کا فرانزک کروایا جائے ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مصطفیٰ عامر کیس میں وائس ریکارڈرنگ لیک ہونے کے باعث دھمکیاں دی گئیں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مصطفیٰ قتل کیس: ملزمان ارمغان اور شیراز کی حب سے کراچی آنے کی ویڈیو سامنے آگئی
مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد ملزمان ارمغان قریشی اور شیراز کی حب سے کراچی واپس آنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزمان ارمغان اور شیراز گاڑی میں بیٹھ کرحب سے کراچی واپس آئے، ویڈیو میں ملزمان کو گاڑی میں بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔تفتیشی حکام کے مطابق مصطفیٰ عامر کو گاڑی میں زندہ جلا کر کچھ دور پیدل چلنے کے بعد دونوں ملزمان نے 3000 روپے دے کر گاڑی سے کراچی تک لفٹ لی تھی تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم ارمغان اور شیراز کو ہمدرد چوکی روڈ سے گاڑی میں بیٹھ کر گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، ملزمان ارمغان اور شیراز کی گاڑی ہمدرد چوکی سے فور کے چورنگی کی جانب روانہ ہوئی۔یاد رہے کہ ملزم ارمغان نے نیو ایئر نائٹ پر مصطفیٰ کے ساتھ ہونے والے جھگڑے کا بدلہ لینے کے لیے پہلے اسے اپنے بنگلے پر بلا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر اسے اس کی ہی گاڑی کی ڈگی میں بند کر کے حب لیجا کر قتل کر دیا۔