Express News:
2025-03-24@03:15:26 GMT

بلوچستان… معدنی ذخائر کا خزینہ

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

بلوچستان کی معدنی دولت اور جغرافیائی حیثیت کا جائزہ لیا جائے تو یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ بلوچستان ہی پاکستان کی اصل شہہ رگ ہے ۔ پاکستان میں پائے جانے والے معدنی ذخائر کا غالب حصہ بلوچستان میں ہیں۔ بلوچستان کے پشتو سپیکنگ علاقے کی نسبت بلوچ علاقے میں معدنی ذخائر کی بہتات ہے۔

پشتون علاقے میں کوئلے اور چند دوسرے معدنی ذخائر ہیں جب کہ بلوچ علاقے دنیا کی اہم ترین اور قیمتی دھاتوں کا خزینہ لیے ہوئے ہیں۔دنیا کا بہترین ماربل بھی بلوچ علاقے میں پایا جاتا ہے۔اس کے ذخائر ایک کروڑ سال تک ختم نہیں ہوں گے۔

گیس کے ذخائر کے نیچے ایک اور معدنی ذخیرہ بھی دریافت ہوا ہے۔ یہ دنیا کا تیسرا بڑا ذخیرہ شمار کیا جاتا ہے۔ سیندھک اور رکوڈک تابنے اور سونے کے ذخائر ہیں ۔ دالبدین اور ڈھاڈر میں لوہے کے بھاری ذخائر ہیں ۔اس کے علاوہ زنک،لڈLEADقیمتی پتھر اور قیمتی پتھروں کی مالیت بھی کروڑوں ڈالرز میں ہے۔ ضلع چاغی کے مختلف علاقوں میں ماربل اور گرینائٹ بھی دریافت ہوا ہے ۔ بلوچستان میں وائلڈ لائف کی بھی بہتات ہے۔

صرف بھیڑ بکریوں کی افرائش سے بلوچستان لاکھوں ڈالرز سالانہ کما سکتا ہے۔گوادر کے ساحل سے حاصل کی جانے والی مچھلیوں اور جھینگوں کی مارکیٹ پوری دنیا ہے۔گوادر کی ٹونا فش دنیا بھر میں مشہور ہے۔

کشمیر کی اہمیت یقینی اعتبار سے اپنی جگہ بہت اہم ہے لیکن بلوچستان کی اہمیت پاکستان کے لیے کشمیر سے بھی زیادہ ہے۔ کشمیر کا بڑا حصہ ہمارے پاس نہیں، ہم انفرادی اور قومی حیثیت سے اس کے لیے بے مثال جدو جہد کر رہے ہیں۔

جب کہ بلوچستان تو ہر اعتبار سے ہمارا حصہ ہے، پھر اس قدر بے اعتنائی کیوں؟ پاکستان میں سیاسی استحکام نہ ہونے کی بنا پر جمہوری حکومتیں اپنی مدت پوری نہ کر سکیں ہر نئے آنے والے وزیر اعظم، صدر اور فوجی ڈکٹیٹرز نے جب بھی اقتدار سنبھالا ، اپنی پہلی تقریر یا پریس کانفرنس میں یہ کہا کہ ہم بلوچستان کے عوام کے حقوق کی پاسداری کریں گے۔

بلوچستان کے لیے خصوصی ترقیاتی منصبوبے شروع کیے جائیں گے۔لیکن بد قسمتی سے وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو گیا ۔ میڈیا نے بھی حکمرانوں کے ان بیانات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اس طرح ایک مجموعی تاثر بن گیا کہ بلوچستان ایک محروم خطہ ہے۔بلوچستان کے سرداروں اور سیاسی قائدین نے بھی خوب خوب اجاگر کیا اور اب بلوچستان کے عوام کی محرومی ایک قومی نعرے کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔

اگر غیر جانبدارانہ انداز میں دیکھا جائے تو سندھ، پنجاب اور خیبر پختون خواہ کا غریب طبقہ بھی بلوچستان کے غریب طبقے کی طرح روز مرہ کی زندگی میں بڑی مشکلات کا شکار ہے۔پاکستان کے عام آدمی کی حالت کو بدلنے کے لیے قومی سطح پر سنجیدہ اور مخلص حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

بلوچستان کے مسئلے کا حل محض بیان بازی یا وعدوں میں نہیں بلکہ عملی اقدامات کرنے میں ہے۔ پاکستان کو آزادی حاصل کیے64سال گزر چکے ہیں لیکن بلوچستان کے عوام کی قسمت کیوں نہ بدل سکی اور وہاں قومی اتحاد کے مسائل کیوں ہیں؟ان کو حل کرنے کے لیے چند تجاویز پیش خدمت ہیں۔

اب پاکستان کے نظام کو ویلفئیر ریاست کی طرز پر چلانے کی منصوبہ بندی کریں۔ تمام صوبوں اور وفاق کے درمیان ایک نئے سماجی سمجھوتے کا آغاز کیا جائے۔ بلوچستان کے اصل حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے، بلوچستان کے سرداروں کو اب تک حکومت یا ایجنسیوں کی طرف سے جو رقوم دی گئیں ہیں ان کا حساب پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے اور اس پر بھی بحث ہو کہ یہ رقم کس وجہ سے دی گئی اور اس کاا ستعمال کہا ں ہوا۔

بلوچستان سمیت پورے ملک میں کسی کو مسلح لشکر رکھنے پر پابندی لگائی جائے۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کی کانفرنس بلا کر بلوچستان کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات پر غور کیا جائے۔ پارلیمنٹ اوربلوچستان کی صوبائی اسمبلی یک نکاتی ایجنڈے پر تفصیلی بحث کرے۔ عوامی قیادت کو ملک کی سیکیورٹی ایجنسیز کے نمایندے بھی بریفنگ دیں تا کہ قومی لائحہ عمل اختیار کیا جا سکے۔ذرایع ابلاغ میں بلوچستان کے حوالے سے تحقیقاتی اور تجرباتی پروگرام شروع کیے جائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلوچستان کے کے لیے

پڑھیں:

نظام زکوٰۃ اور معیشت کی درست سمت

اسلام نے مضبوط معاشی نظام کے قیام کے لیے زکوٰۃ کا ایسا اسلامی مالی نظام دیا ہے جسے اگر صحیح طور پر نافذالعمل کردیا جاتا ہے تو چند ہی سالوں میں ملک میں مضبوط معاشی استحکام لایا جاسکتا ہے۔

اس سلسلے میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے دورکی مثال دی جاتی ہے کہ ان کا دور خلافت ڈھائی سال کا تھا اور تھوڑے ہی عرصے میں ان کی حدود سلطنت میں زکوٰۃ ادا کرنے والے بہت تھے لیکن مستحق زکوٰۃ کوئی نہ رہا۔ لیکن اپنے اقتدار سنبھالنے کے ساتھ ہی انھوں نے دولت کو بڑھانے کے ناجائز طریقوں پر قدغن لگا دی تھی۔

ہر طرح کے قبضوں کے خاتمے کے ساتھ ان کے اصل وارثوں کو زمین جائیداد دولت لوٹائی گئی، ناجائز ٹیکس، بھتے اور اشرافیہ کی جانب سے اور حکام کی جانب سے ہر قسم کے ناجائز ہتھکنڈوں کے استعمال کی سختی سے بیخ کنی کردی گئی تھی۔ المختصر معاشرے کے عام افراد جلد ہی امیر ہونا شروع ہو گئے۔ 22 خاندان یا 22 لاکھ خاندانوں کے بجائے ہر شخص صاحب حیثیت ہونے لگا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ لوگ صدقہ خیرات زکوٰۃ لے کر نکلتے لیکن کوئی مستحق نہ ملتا تھا۔

جدید دور کے پاکستان کا یہ ایک آخری حل ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی پیروی بھی ہے، زکوٰۃ کی ادائیگی کو مال کو پاک کرنے کا ذریعہ بتایا گیا ہے بظاہر تو ڈھائی فی صد کی ادائیگی سے معلوم دیتا ہے کہ مال کم ہو رہا ہے لیکن درحقیقت اور یہ سو فی صد سے بھی زیادہ حقیقی اور سچی بات ہے کہ دراصل مال میں اصل اضافہ ہوتا ہے اس کی کئی صورتیں بھی ہو سکتی ہیں وہ کسی حادثے کے ہوتے ہوئے بھی مال کے نقصان سے بچ جاتا ہے، چوری ہوتی ہے لیکن جس مال یا زیور کی زکوٰۃ ادا کی جاتی ہے وہ محفوظ رہ جاتا ہے، بہت سے لوگوں نے اکثر اس قسم کے سچے واقعات سنے ہوں گے کہ چور آئے گھر کا کونہ کونہ چھان مارا لیکن گوہر مقصود ہاتھ نہ آیا۔

بعد میں صاحب خانہ بتانے لگے کہ ہم زیورات کی زکوٰۃ ہر سال وزن کرا کر ایک ایک پائی ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح کہیں آگ لگی لیکن وہ مال بچ گیا جس کی زکوٰۃ ادا کر دی گئی تھی۔ دراصل مال و دولت کی حفاظت اس کی افزائش اس میں برکت اس سے حقیقی معنوں میں فائدہ اٹھانے اس سے مستفید ہونے کا یہ غیبی نظام ہے اور زکوٰۃ کی ادائیگی اور اسے اس کے صحیح مستحقین تک پہنچانے کے بعد زکوٰۃ ادا کرنے والے کو جس قسم کا روحانی اور قلبی سکون حاصل ہوتا ہے یہ ہر شخص اپنے طور پر سمجھ سکتا ہے۔

 پاکستان میں غربت کی شرح بڑھتی چلی جا رہی ہے بہت سے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ بہت سے اہل افراد کام کرنے کے قابل ہیں اور محنت کرنا چاہتے ہیں اگر وہ معمولی رقم سے کوئی کام کرنا چاہتے ہوں تو مخیر حضرات کو ان کی مدد کرنی چاہیے اس طرح نظام زکوٰۃ صدقات، خیرات کسی ضرورت مند کی مدد اس کی انتہائی ضروری اور جائز حاجت پوری کرنے کی سعی و کوشش کو اسلام نے اپنے مالیاتی نظام میں بڑی اہمیت دی ہے، اگر معاشی لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ سب باتیں محض زبانی کلامی نہیں ہیں بلکہ قرون وسطیٰ کے دور میں اور آج کل بھی اس کے مثبت نتائج دیکھے جا سکتے ہیں۔

اگر کسی شخص کو جوکہ بے روزگار ہے اسے خود روزگار کی خاطر اس کی مدد کر کے کسی بھی چھوٹے موٹے کاروبار یا خدمات پر کھڑا کر دیا گیا اور یہ سلسلہ وسیع پیمانے پر ہو تو آپ خود سوچیں اس سے ملکی جی ڈی پی میں کس قدر اضافہ ہوگا اور ملک کی معاشی ترقی کی شرح میں اضافے کا کس قدر سبب بنے گا اور چند ہی سالوں میں ملک سے غربت میں کمی ہونا شروع ہو جائے گی۔

بالآخر ملک خوشحالی و ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا، لہٰذا ہم اگر یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت درست راہ پرگامزن ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کے مالیاتی نظام جس میں سب سے زیادہ اہمیت زکوٰۃ کی ہے اسے معاشرے اور غریب عوام اور مستحقین کے لیے اس طرح سے مفید بنایا جائے کہ اس کے حقیقی مقاصد کا حصول آسان ہو کر رہ جائے۔

پاکستان میں زکوٰۃ خیرات صدقات کی ادائیگی بڑے پیمانے پر ہوتی ہے خاص طور پر ماہ رمضان المبارک میں اس کا بڑا اہتمام کیا جاتا ہے۔ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے مستحقین کو تلاش کرنا بھی ضروری ہے۔ پاکستان دنیا کے ان ملکوں میں شمار ہوتا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں کے مخیر اور صاحب حیثیت حضرات بڑے پیانے پر مذہبی مالی فرائض ادا کرتے ہیں۔

چند سال قبل کی بات ہے جب پاکستان کے بارے میں یہ بات یقینی طور پر کہی جا رہی تھی کہ پاکستان بس چند ہفتوں میں ڈیفالٹ ہو جائے گا، ایسے میں بہت سے ماہرین کا خیال تھا کہ پاکستان میں ایسا نہیں ہوگا کیونکہ یہاں پر صدقات زکوٰۃ خیرات غریبوں کی مدد کرنا اور ملک بھرکے مدارس میں لاکھوں طالب علم قرآن پاک حفظ کر رہے ہیں اور ملک کے لیے دعا کر رہے ہیں۔ ایسی صورت میں ان لوگوں کا خیال تھا کہ انشا اللہ پاکستان میں کسی بھی قسم کا ڈیفالٹ نہیں ہوگا اور جلد ہی ہم نے دیکھ لیا کہ یہ سب ہوائی باتیں افواہ وغیرہ کے زمرے میں شامل ہوکر گم ہو کر رہ گئیں۔

اسلام نے ہمارے ملک کو مذہبی طور پر مالی خیرات و زکوٰۃ کے نظام کے ذریعے ایسی مستحکم بنیادیں فراہم کر دی ہیں کہ اگر ہم ان کو صحیح طور پر مناسب طریقے سے اس کا نفاذ کرتے ہیں اور اس کے فوائد کے حصول کے لیے دیگر باتوں کا خیال رکھتے ہیں تو جلد ہی ملک اس نظام کے بل بوتے پر اپنے پیروں پرکھڑا ہو سکتا ہے۔ معیشت کو درست سمت پر ڈالنے کے لیے ضروری ہے کہ نظام کی بہت سی مالی معاشی سماجی خرابیوں کو دور کیا جائے تاکہ زکوٰۃ اور اسلام کے معاشی و مالی نظام کے فوائد سمیٹے جا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی یوم پاکستان جوش و خروش سے منایا گیا
  • 23 مارچ عزم، یکجہتی اور قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان
  • بلوچستان:یوم پاکستان پر ڈیرہ بگٹی میں شاندار ریلی
  • یوم پاکستان ہمیں اتحاد، قربانی اور حب الوطنی کا درس دیتا ہے: سرفراز بگٹی
  • سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد بلوچستان میں ریل سروس بحال ہو جائے گی: بلال اظہر کیانی
  • بلوچستان کا اصل دشمن کون؟
  • ریاست کے دشمنوں کو  نشانہ عبرت بنایا جائے گا
  • نظام زکوٰۃ اور معیشت کی درست سمت
  • پاکستان کے معدنی ذخائر ملکی و غیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے مواقع فراہم کرتے ہیں، وزیر پٹرولیم