Express News:
2025-03-24@03:24:37 GMT

بین الاقوامی انصاف کا دہرا معیار

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کو دنیا بھر میں انصاف کا عالمی نگہبان سمجھا جاتا ہے لیکن حالیہ واقعات نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہے کہ یہ ادارہ بھی طاقتور ممالک کے زیر اثر ہے۔ ICC کے فیصلے اگرچہ کاغذ پر انصاف کا تاثر دیتے ہیں مگر حقیقت میں یہ عدالت کمزور ممالک کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا آلہ بن چکی ہے جب کہ طاقتور ممالک کے سربراہان کو کھلی چھوٹ دی جاتی ہے، چاہے ان پرکتنے ہی سنگین جرائم کے الزامات کیوں نہ ہوں۔

فلپائن کے سابق صدر روڈریگو ڈوٹرٹے کی گرفتاری اس کی تازہ مثال ہے۔ انھیں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں دی ہیگ (The Hague) لے جایا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنی انسداد منشیات مہم کے دوران ہزاروں افراد کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے قتل کر وایا۔

ان ہلاکتوں کو عالمی برادری نے ماورائے عدالت قتل قرار دیا اور انسانی حقوق کے علم بردار حلقے اس گرفتاری کو انصاف کی جیت قرار دے رہے ہیں لیکن اس عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے خلاف بھی جنگی جرائم کے وارنٹ جاری کیے تھے، یہ ایک تاریخی فیصلہ تھا جس پر میں نے پہلے بھی لکھا تھا اور اس فیصلے کو سراہا تھا۔ یہ فیصلہ دنیا بھر کے انصاف پسند حلقوں میں امید کی کرن بن کر آیا تھا کہ شاید اب طاقتور رہنماؤں کو بھی جواب دہ ٹھہرایا جائے گا، مگر یہ امید ایک سراب ثابت ہوئی۔

نیتن یاہو جن پر فلسطین کے علاقے غزہ میں معصوم شہریوں کے قتل، اسپتالوں اور رہائشی عمارتوں کی تباہی اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں جیسے سنگین الزامات ہیں نہ صرف آزاد ہیں بلکہ وہ ہنگری کے سرکاری دورے پر جانے والے ہیں۔

حیرت انگیز طور پر ہنگری نے ICC کو دھمکی دی ہے کہ اگر نیتن یاہو کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی تو وہ عدالت سے علیحدگی اختیار کر لے گا۔ یہ تضاد کسی بھی باشعور شخص کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے۔ آخرکیوں ڈوٹرٹے کو دی ہیگ (The Hague) کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا ہے لیکن نیتن یاہو کو عالمی سطح پر سفارتی پروٹوکول کے ساتھ خوش آمدید کہا جاتا ہے؟

یہ سب اس لیے ہے کہ عالمی انصاف کے اصول طاقت کے مطابق بدلتے ہیں۔ فلپائن جیسے ترقی پذیر اورکمزور ملک کے رہنما کوگرفتار کرنا آسان ہے کیونکہ اس کے پیچھے کوئی بڑی طاقت نہیں کھڑی۔ مگر اسرائیل جسے امریکا اور یورپی طاقتوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے، اس کے رہنما کو پکڑنا تقریباً ناممکن بنا دیا جاتا ہے۔ چاہے اس پر انسانی حقوق کی جتنی بھی خلاف ورزیاں ثابت ہو چکی ہوں۔

ICC کے ریکارڈ کو دیکھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اس نے زیادہ ترکارروائیاں افریقی اور ایشیائی ممالک کے رہنماؤں کے خلاف کی ہیں۔ یوگینڈا، کانگو، سوڈان، کینیا اور اب فلپائن دوسری طرف امریکا، اسرائیل اور روس جیسے طاقتور ملک ICC کو ماننے سے ہی انکارکردیتے ہیں اور اگر ان کے خلاف کوئی فیصلہ آ بھی جائے تو وہ اسے کھلے عام مسترد کردیتے ہیں اور پھر بھی آزاد گھومتے ہیں۔

نیتن یاہو کے معاملے میں ICC نے ایک مثبت قدم اٹھایا تھا مگر اس پر عمل درآمد نہ ہونا اس کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ یہ ایک موقعہ تھا کہ عالمی برادری کو دکھایا جاتا کہ انصاف اندھا ہوتا ہے نہ کہ طاقت دیکھ کر آنکھیں بند کرلیتا ہے مگر ہوا اس کے برعکس۔ ICC نے اپنی کمزوری واضح کردی ہے۔

آج ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ اگر عالمی انصاف کے ادارے اپنے فیصلوں پر عمل نہ کرا سکیں تو وہ انصاف کے محافظ نہیں بلکہ طاقتور ممالک کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن کر رہ جاتے ہیں۔ ڈوٹرٹے کو دی ہیگ (The Hague) میں پیش کرنا اگر انصاف ہے تو نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ موجود ہے تو اسے بھی ڈوٹرٹے کی طرح دی ہیگ (The Hague) کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔

انصاف کو سیاسی مصلحتوں اور طاقت کے کھیل سے آزاد ہونا ہوگا ورنہ ICC کی ساکھ مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔آج کے حالات میں یہ مطالبہ فروری ہے کہ ICC کے تمام فیصلے چاہے وہ کسی بھی رہنما کے خلاف ہوں بغیرکسی سیاسی دباؤ کے نافذ کیے جائیں۔ اگر نیتن یاہو کے خلاف جاری وارنٹ پر عمل نہیں ہوتا اور انھیں اس طرح آزادی سے گھومنے دیا جاتا ہے تو پھر یہ ادارہ انصاف کے بجائے طاقتور ممالک کے تحفظ کا ذریعہ بن جائے گا اور یہ عالمی امن اور انسانیت کے لیے ایک خطرناک مثال ہوگی۔

ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ انصاف کو رنگ، نسل، مذہب اور طاقت سے بالاتر ہونا چاہیے۔ نیتن یاہو اور ڈوٹرٹے کے معاملات نے یہ بات واضح کردی ہے کہ موجودہ نظام میں انصاف کمزورکے لیے الگ اور طاقتور کے لیے الگ ہے۔ اگر عالمی برادری نے اس دہرے معیارکو چیلنج نہ کیا تو دنیا میں ظلم کا یہ کھیل کبھی ختم نہیں ہوگا یا تو انصاف سب کے لیے ہو یا پھر کسی کے لیے نہ ہو۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیتن یاہو کے خلاف طاقتور ممالک کے انصاف کے جاتا ہے کے لیے دی ہیگ

پڑھیں:

چائنا ڈیولپمنٹ فورم 2025 کے سالانہ اجلاس کا بیجنگ میں انعقاد

چائنا ڈیولپمنٹ فورم 2025 کے سالانہ اجلاس کا بیجنگ میں انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 23 March, 2025 سب نیوز

بیجنگ : چائنا ڈیولپمنٹ فورم 2025 کا سالانہ اجلاس بیجنگ میں منعقد ہوا ۔اتوار کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ موجودہ فورم دو دن تک جاری رہے گا اور اس کا موضوع “ہمہ جہت طریقے سے ترقی کی رفتار میں اضافہ اور مشترکہ طور پر مستحکم عالمی اقتصادی ترقی کا فروغ” ہے۔اس دوران چینی اور غیر ملکی شرکاء میکرو پالیسیوں اور معاشی ترقی، نئی ترقی کی رفتار کو فروغ دینے کے لئے اصلاحات، کھپت کو فروغ دینے اور گھریلو طلب کو بڑھانے، نئے معیار کی پیداواری صلاحیت کی ترقی کی قیادت کے لئے سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی اور مصنوعی ذہانت کی جامع ترقی جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

بین الاقوامی تنظیمیں، فارچیون 500 کمپنیاں اور عالمی کاروباری حلقوں کے 100 سے زائد غیر ملکی نمائندے اس سال کے سالانہ اجلاس میں شریک ہیں۔چین کے سینٹرل فنانشل اینڈ اکنامک کمیشن کے دفتر کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور سینٹرل رورل ورک لیڈنگ گروپ کے دفتر کے ڈائریکٹر ہان وین شیو نے کہا کہ چین کھپت کو بڑھانے کے لئے جامع اقدامات کرے گا اور ایسی صورتحال تشکیل دینا جاری رکھے گا جس میں اعلی معیار کی ترقی اور اعلی معیار کی زندگی ایک دوسرے کو فروغ دیں اور ایک دوسرے کی تکمیل کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں، ہم نے دیکھا ہے کہ بہت سے بین الاقوامی سرمایہ کار چین کی معیشت اور چین کے اثاثوں کے بارے میں پرامید ہیں، اور ہم چینی مارکیٹ میں تعاون کرنے سے چین کی ترقی کے فوائد کو بانٹنے کے لئے بین الاقوامی سرمائے کا خلوص دل سے خیرمقدم کرتے ہیں.ہان وین شیو نے اجلاس کے دوران کہا کہ چین سپلائی چین میں اسٹرکچرل ریفارمز کو گہرا کرنا جاری رکھے گا اور اسے ایک نئی توانائی فراہم کرے گا۔انھوں نے کہا کہ چین مالیاتی صنعت سمیت خدمات کی صنعت کے کھلے پن کو مستقل طور پر فروغ دے گا ، اور فعال طور پر سبز تجارت اور ڈیجیٹل تجارت کو آگے بڑھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین غیر متزلزل طور پر اعلی سطح کے کھلے پن کو فروغ دے گا، ادارہ جاتی کھلے پن کو مسلسل وسعت د ے گا ، آزاد انہ اور یکطرفہ کھلے پن کو منظم طریقے سے وسعت دے گا ، غیر ملکی سرمایہ کاری کو گہرا کرے گا ، ادارہ جاتی اصلاحات کو فروغ دے گا ، اور مارکیٹ اور قانون پر مبنی فرسٹ کلاس بین الاقوامی کاروباری ماحول پیدا کرے گا ۔موجودہ بین الاقوامی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہان وین شیو نے کہا کہ ہم ٹیرف جنگوں اور تجارتی جنگوں جیسے یکطرفہ اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • چائنا ڈیولپمنٹ فورم 2025 کے سالانہ اجلاس کا بیجنگ میں انعقاد
  • اسرائیل میں نیتن یاہو کیخلاف مظاہرے شدت اختیار کر گئے
  • اسرائیلی سپریم کورٹ نے نیتن یاہو کا انٹیلیجنس سربراہ کی برطرفی کا حکم معطل کردیا
  • وزیراعلیٰ پنجاب کے جیل ریفارمز ایجنڈے کے تحت اہم پیشرفت
  • اقوام متحدہ نے 2025ء کو گلیشیئر کا بین الاقوامی سال قرار دیدیا
  • لیبیا کشتی حادثہ میں ملوث بین الاقوامی گینگ کا اہم کارندہ گرفتار
  • عید الفطر کا چاند 29 مارچ کو نظر آنا ممکن نہیں ، بین الاقوامی فلکیاتی مرکز
  • اسرائیل میں پرتشدد احتجاج، نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے شدت اختیار کر گئے
  • سکولوں کا معیار گر چکا ، امریکی صدر ٹرمپ نے تعلیم نظام بند کرنےکا حکم دیدیا