ایف آئی اے کے مطابق کوئٹہ پولیس کے ہمراہ کارروائیاں کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پوسٹس کرنیوالے متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اور پولیس نے مشترکہ کارروائیاں کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ریاست کے خلاف پوسٹ کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لے کر موبائل فونز، لیپ ٹاپس، ڈیجیٹل ڈیوائسز اور دستاویزات قبضے میں لے لیں۔ مذکورہ افراد کو کوئٹہ کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا ہے، جن پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر دہشتگردی کی حمایت اور سہولت کاری میں ملوث تھے۔ ایف آئی اے کے مطابق کارروائیاں ان افراد کے خلاف کی جا رہی ہیں جو ریاست مخالف بیانیے، افواج پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈا، جعلی خبریں اور بی ایل اے سمیت کالعدم تنظیموں کے بیانیے کی تشہیر میں سرگرم تھے۔

ایف آئی اے کے مطابق یہ کارروائیاں پیکا ایکٹ کے تحت کی گئی، جس میں درجنوں مشکوک اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی۔ بعض اکاؤنٹس سے ریاستی اداروں کو بدنام کرنے، عوام کو اشتعال دلانے اور سکیورٹی آپریشنز کو نشانہ بنانے کی سازشیں کی جا رہی تھیں۔ کارروائی کے دوران کئی موبائل فونز، لیپ ٹاپس، ڈیجیٹل ڈیوائسز اور دستاویزات ضبط کر لی گئی ہیں۔ ایف آئی اے نے عوام سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا پر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ کسی بھی اشتعال انگیز مواد کو شیئر نہ کریں۔ ریاست کسی کو بھی سوشل میڈیا پر دہشتگردی یا ریاست مخالف ایجنڈے کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ ایسا کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر ریاست مخالف ایف آئی اے کے مطابق کے خلاف

پڑھیں:

سوشل میڈیا پر کنٹرول؟ ایلون مسک کی ایکس نے بھارتی حکومت کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا

نئی دہلی: ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی ایکس (سابقہ ٹوئٹر) نے بھارتی حکومت کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا۔ ایکس  نے الزام لگایا ہے کہ مودی حکومت نے سنسر شپ کے قوانین کو غیر قانونی طور پر بڑھا دیا ہے، جس سے سوشل میڈیا پر مواد ہٹانے کے اختیارات میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔

ایکس  نے 5 مارچ 2025 کو بھارتی عدالت میں درخواست جمع کرائی، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی آئی ٹی وزارت نے مختلف سرکاری محکموں کو اختیار دے دیا ہے کہ وہ وزارت داخلہ کے ذریعے مواد بلاک کرنے کے احکامات جاری کر سکیں۔

ایکس کے مطابق، اس نئے حکومتی نظام میں وہ قانونی تحفظات شامل نہیں جو پہلے بھارتی قانون میں موجود تھے، جن کے تحت صرف عوامی سلامتی یا ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والے مواد کو ہٹایا جا سکتا تھا اور اس پر اعلیٰ حکام کی سخت نگرانی ہوتی تھی۔

بھارتی آئی ٹی وزارت نے اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا، بلکہ رائٹرز کی درخواست کو وزارت داخلہ کی جانب موڑ دیا، لیکن وزارت داخلہ نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔

یہ مقدمہ بھارت میں ڈیجیٹل آزادی اور سوشل میڈیا کے مستقبل پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔ ایلون مسک پہلے بھی کئی بار حکومتوں کی آن لائن آزادی پر قدغن لگانے کی پالیسیوں پر تنقید کر چکے ہیں۔

بھارت میں سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے نئے سخت قوانین متعارف کرائے جا رہے ہیں، جن کے تحت حکومت کو زیادہ کنٹرول دیا جا رہا ہے۔ اس اقدام سے بھارت میں آن لائن اظہارِ رائے، آزادی صحافت اور سوشل میڈیا کے استعمال پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں مشترکہ کمیٹی کی کارروائیاں، 25 ہزار غیر قانونی تارکین گرفتار
  • کوئٹہ: سوشل میڈیا پر دہشتگردی کے حمایت یافتہ اکاؤنٹس چلانے والے متعدد افراد گرفتار
  • کوئٹہ؛ سوشل میڈیا پر دہشتگردی کے حمایت یافتہ اکاؤنٹس چلانے والے متعدد افراد گرفتار
  • اوکاڑہ: سوشل میڈیا پر اداروں کیخلاف پوسٹ شیئر کرنیوالے ملزم پر مقدمہ درج
  • گرفتاریوں کیخلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کا مظاہرہ، لاٹھی چارج، شیلنگ، 10 زخمی، متعدد گرفتار 
  • بلوچ یکجہتی کمیٹی دھرنا: مظاہرین اور پولیس کا تصادم، متعدد افراد زخمی
  • ریاست مخالف مہم اور حساس سرکاری ڈیٹا لیک کرنے کا الزام، ملزم کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا؛ علیمہ خان جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہوئیں
  • سوشل میڈیا پر کنٹرول؟ ایلون مسک کی ایکس نے بھارتی حکومت کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا