مصطفیٰ عامر قتل کیس، قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو دھمکیاں ملنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
ملزم ارمغان
کراچی کے نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کیس میں قائم مقام پراسکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی کو نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔
قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل سندھ کا کہنا ہے کہ دھمکیوں سے متعلق متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا ہے۔
منتظر مہدی نے دھمکیاں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے جیونیوز کو بتایا کہ دھمکیوں سے متعلق متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا ہے۔
مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ذوالفقار علی آرائیں نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ عامر کیس میں وائس ریکارڈرنگ لیک ہونے سے متعلق دھمکیاں ملی ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے سیکیورٹی کیلئے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھ کر کہا تھا کہ ملزم ارمغان کے والد کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ذوالفقار علی آرائیں نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھا تھا۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ برآمد دونوں مشینوں کی پاکستان میں مالیت 2 ارب روپے سے زائد ہے،
اپنے خط میں ان کا کہنا تھا کہ 11 مارچ کو اے ٹی سی میں ملزم ارمغان کے ریمانڈ پر کورٹ میں پیش ہوئے تھے، عدالت نے ملزم ارمغان کے ریمانڈ میں 17 مارچ تک کی توسیع کردی تھی۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے ملزم ارمغان کے والدین کو ملزم سے عدالت میں ملاقات کی اجازت دی، ملزم کے والد کامران قریشی نے انھیں اور تفتیشی افسر کو گالیاں اور دھمکیاں دیں جس پر میں نے عدالتی عملے سے معزز جج کو آگاہ کرنے اور ملزم کے وکیل کو صورتحال پر قابو پانے کا کہا۔
پولیس نے ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی۔
جس پر ملزم کے والد اور کچھ نامعلوم افراد نے جھگڑا شروع کردیا، نامعلوم افراد نے کالے کوٹ پہن رکھے تھے جو خود کو وکیل ظاہر کررہے تھے، ریکارڈ کے مطابق وہ وکیل نہیں تھے، سامنے آنے پر ان افراد کو پہچان سکتا ہوں، وہ افراد ملزم کے باپ کی سیکیورٹی کر رہے تھے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ حکام کو اس حوالے سے قانونی کارروائی اور انھیں سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو حب سے ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو ملزم ارمغان کے دھمکیاں ملنے کے والد کا کہنا قتل کیس ملزم کے تھا کہ
پڑھیں:
مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کا عدالت میں اعترافِ جرم کے بعد پھر انکار
---فائل فوٹوجوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کراچی کی عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم ارمغان نے اعترافِ جرم کے بعد پھر انکار کر دیا۔
جس پر عدالت نے ملزم کے اعترافی بیان کی درخواست خارج کر دی۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملزم کی ذہنی حالت ایسی نہیں کہ اعترافی بیان ریکارڈ کیا جا سکے، ملزم نے پہلے اعترافِ جرم کی ہامی بھری اور پھر اس سے انکار کر دیا۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان نے کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں اعترافِ جرم کرنے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اعترافِ جرم کرنے یا نہ کرنے کی صورت میں بھی آپ کو جیل بھیج دیا جائے گا۔
کیس پر سماعت کے دوران ملزم ارمغان نے عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ میں کوئی اعترافِ جرم نہیں کرنا چاہتا۔