کراچی: فائرنگ اور تشدد سے دو سیکیورٹی گارڈ سمیت تین افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
کراچی شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور تشدد سے دو سیکیورٹی گارڈ سمیت تین افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سپر ہائی وے پر مقامی فیکٹری کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں سیکیورٹی گارڈ شدید زخمی ہوگیا جسے چھیپا کے رضا کاروں نے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا۔ جہاں اس کی شناخت 45 سالہ عطااللہ کے نام سے کی گئی جسے بعدازاں اسٹیڈیم روڈ پر قائم نجی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پیش آنے کا بتایا جا رہا ہے جبکہ مضروب کو پیٹ پر گولی لگی تھی۔
پیر آباد کے علاقے میٹروول فرنٹیئر کالونی خیبر بازار کے قریب فائرنگ کے واقعے میں 60 سالہ امیر زیب زخمی ہوگیا جسے فوری طبی امداد کے لیے سول اسپتال لیجایا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ ذاتی جھگڑے کے دوران پیش آنے کا بتایا جا رہا ہے جس کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے۔
دریں اثنا سفاری پارک کے قریب نجی اسپتال کے باہر جھگڑے کے دوران تشدد سے سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوگیا۔ تاہم، گلشن اقبال پولیس واقعہ کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی گارڈ
پڑھیں:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ریلی کے مسلح افراد کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک
کوئٹہ(نیوز ڈیسک)کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) نے جعفر ایکسپریس آپریشن میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی لاشوں کی فراہمی کے لیے پرتشدد احتجاج کیا۔ کمشنر آفس کوئٹہ کے مطابق، مظاہرین نے احتجاج کے دوران پولیس پر فائرنگ اور پتھراؤ کیا، جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔
کمشنر آفس کے مطابق پولیس اور سول حکام نے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ کیا، تاہم بی وائی سی قیادت نے اسے افغان شہریوں کی آپس کی لڑائی قرار دے کر لاشیں دینے سے انکار کر دیا۔ بعد ازاں، پولیس نے متوفی افراد کے اہل خانہ کی درخواست پر لاشیں برآمد کر کے ان کے حوالے کر دیں۔
بی وائی سی قائدین اور مسلح افراد کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں پر اکسانے کے مقدمات درج کر لیے گئے ہیں، جن میں سول اسپتال پر حملہ، پرتشدد مظاہروں کو بھڑکانے سمیت دیگر الزامات شامل ہیں۔
سڑک کھولنے سے انکار پر پولیس کا لاٹھی چارج، 10 مظاہرین زخمی، متعدد گرفتار
گزشتہ روز کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ریلی نکالی، ریلی کے باعث سڑک کی بندش سے شہریوں کو شدید مشکلات سامنا کرنا پڑا تاہم سڑک کھولنے سے انکار پر پولیس نے لاٹھی چارج، آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا، جس میں 10 مظاہرین زخمی جبکہ متعدد کو گرفتار کرلیا گیا۔
اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ بولان میڈیکل کمپلیکس میں سریاب سے 2 لاشیں لائی گئیں۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق ایک لاش اور دس زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ بند کرکے عوام کو مشکلات سے دوچار کیا، شاہراہ کی بندش کے باعث کراچی اور دیگر شہروں سے آنے والے مسافر اذیت سے دوچار ہوئے، پولیس نے روڈ کھلوانے کے لیے قانون کے مطابق کارروائی کی تو مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ اور تشدد کیا، لیڈی پولیس کانسٹیبل اور پولیس اہلکاروں سمیت دس زخمی افراد اسپتال لائے گئے۔
شاہد رند نے مزید کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کس کی میتیں روڑ پر رکھ کر احتجاج کیا، تعین ہونا باقی ہے، جب تک متوفیان کی لاشیں اسپتال لاکر ضابطے کی کارروائی مکمل نہیں کی جاتی وجوہات کا تعین ممکن نہیں، امن و امان میں خلل ڈال کر افراتفری پھیلائی جاررہی ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت نے مزید کہا کہ کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، قانون ہاتھ میں لے کر نقص امن کا ارتکاب کیا جائے گا تو حکومت خاموش تماشائی نہیں بن سکتی، عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے جسے پورا کیا جائے گا۔
مزیدپڑھیں:بھارتی کمپنی ہوا سے پینے کا پانی بنانے لگی