اپنے ایک بیان میں سابق لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ اگر مقاومت نہ ہوتی تو سال 2000ء میں ملک کے جنوبی علاقے کبھی بھی آزاد نہ ہوتے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق لبنانی صدر "امیل لحود" نے ملک پر صیہونی جارحیت کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم روزانہ کی بنیاد پر جنوب اور بقاع کے علاقوں پر حملہ آور ہے۔ ان حملوں میں نہتے شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ اس جارحیت کے مقابلے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا جنگ بندی کا معاہدہ یکطرفہ ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نئی صورت حال کو جاری رکھنے کے چکر میں ہے۔ شاید وہ سمجھتا ہے کہ اس طرح تعلقات کی بحالی کے مرحلے تک پہنچ جائے گا۔ جس کا خواب لبنان میں موجود بعض افراد بھی دیکھ رہے ہیں۔ حالانکہ ہم بہتر طور پر جانتے ہیں کہ ایسا ہونا ناممکن ہے۔ کیونکہ مقاومت اب طاقت کا نیا توازن ایجاد کر چکی ہے۔ بہرحال مہم یہ ہے کہ مقاومت کو اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقاومت نہ ہوتی تو سال 2000ء میں ملک کے جنوبی علاقے کبھی بھی آزاد نہ ہوتے۔

سابق لبنانی صدر نے اس بات کی وضاحت کی کہ اس وقت بھی اسرائیل، لبنان کے قابض علاقوں سے مقاومت کے سبب ہی باہر نکلے گا۔ امیل لحود نے کہا کہ وہ لوگ جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں اُن کی یہ حسرت کبھی پوری نہیں ہو گی۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسرائیل کل، آج اور آئندہ لبنان کا دشمن ہی رہے گا۔ یاد رہے کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے میں طے پا چکا ہے کہ صیہونی فورسز گزشتہ 26 جنوری سے جنوبی لبنان کے علاقوں سے نکل جائے گی۔ یہ مہلت عالمی طاقتوں، ثالثین اور دیگر عناصر کی کشمکش سے 20 فروری تک جا پہنچی۔ تاہم تل ابیب نے ایک بار پھر طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کی اور اس وقت تک جنوبی لبنان کے 5 اہم مقامات پر قبضہ کئے ہوئے ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لبنان کے انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

ہم لبنان کیخلاف صیہونی جارحیت روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، یوسف رجی

اپنے ایک انٹرویو میں لبنانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیلی دراندازی میں اضافے کو روکنے کیلئے اپنے تمام عرب و غیر عرب دوستوں سے سفارتی روابط برقرار کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی لبنان پر صیہونی حملوں کے ردعمل میں لبنانی وزیر خارجہ "یوسف رجی" نے کہا کہ وہ اس جارحیت کو بند کرنے پر زور دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس دراندازی میں اضافے کو روکنے کے لئے اپنے تمام عرب و غیر عرب دوستوں سے سفارتی روابط برقرار کر رہے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم حملوں میں اضافہ نہیں چاہتے۔ ہم ہر صورت اسرائیل کو لبنان کے خلاف جارحیت روکنے کے لئے مجبور کریں گے۔ یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ لبنانی صدر "جوزف عون" نے اپنے وزیر خارجہ "یوسف رجی" کو ذمے داری سونپی ہے کہ وہ آج کے واقعات پر لبنان کے موقف کو واضح کرنے کے لئے ملک کے عرب دوستوں سے رابطے کریں۔ یاد رہے کہ کچھ ہی دیر قبل اسرائیل نے لبنان پر راکٹ حملوں کا الزام لگاتے ہوئے جنوبی علاقوں پر فضائی حملہ کر دیا۔ جس کے نتیجے میں 2 افراد شہید اور 10 زخمی ہو گئے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی طیاروں کی جنوبی لبنان پر بمباری، 2شہری شہید، 10زخمی
  • لبنان اور اسرائیل میں فضائی حملوں کا تبادلہ، نئی جنگ کا خطرہ
  • اسرائیل کی لبنان پر راکٹ حملوں کے بعد بمباری، 2 شہری جاں بحق
  • حزب‌ الله نے باضابطہ طور پر اسرائیل پر راکٹ حملے کی تردید کر دی
  • ہم لبنان کیخلاف صیہونی جارحیت روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، یوسف رجی
  • اسرائیلی وزیراعظم نے فوج کو لبنان پر حملوں کا حکم دے دیا
  • لبنان کو دوبارہ آگ میں جھونکنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہیں، جوزف عون
  • ایک ہی وقت میں 3 محاذوں سے اسرائیل پر حملے سے صیہونی اپوزیشن لیڈر سیخ پا
  • جب تک فوج کے کنٹرول کا 100 فیصد یقین نہ ہوجائے لبنان میں رہیں گے،اسرائیل