قتل کی دھمکیاں؛ سلماں خان کی فلم ’سکندر‘ کی تشہیر کو محدود کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
سلمان خان کی فلموں ایسی جاندار اور دبنگ اسٹائل میں تشہیری مہم چلائی جاتی ہے جو شاید ہی کسی اور اداکار کے حصے میں آتی ہو لیکن فلم ’’سکندر‘‘ کی پروموشنز مداحوں کے لیے مایوس کن ثابت ہوسکتی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سلماں خان کی فلم سکندر 30 مارچ کو سینما گھروں میں جلوہ افروز ہوگی لیکن اتنے کم دن رہ جانے کے باوجود فلم کی پروموشنز کا تاحال آغاز نہیں ہوا۔
فلم کے لیے پلان کی گئی بڑی ٹریلر لانچ ایونٹ جس میں 30 ہزار مداحوں کی موجودگی کا امکان تھا، بھی منسوخ کر دی گئی۔
فلم کے پروڈیوسر ساجد ناڈیا والا اور ہدایت کار اے آر مرگدوس نے فلم کی تشہری مہم کو سیکیورٹی خدشات کے لیے محدود رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سلمان خان کو حال ہی میں لارنس بشنوئی گینگ سے متعدد موت کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں جس کے بعد اداکار نے نقل و حمل کو محدود کر رکھا ہے۔
چنانچہ اداکار سلمان خان زیادہ تر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر فلم کی تشہیر کریں گے اور عوامی تقریبات میں کم شرکت کریں گے۔
علاوہ ازیں فلم کا ٹریلر، جسے 23 یا 24 مارچ 2025 کو لانچ کرنے کا منصوبہ ہے، کا آخری ایڈیٹ مکمل کر لیا گیا ہے۔
فلم "سکندر" میں سلمان خان ایک ایسے شخص کا کردار ادا کر رہے ہیں جو زندگی کی مشکلات کو جیت کر کمزوروں کے لیے امید کی کرن بن جاتا ہے۔
ان کا کردار ابتدا میں بے فکری کا حامل ہوتا ہے لیکن اپنی مرحوم بیوی کی یادوں سے متاثر ہو کر ان میں ایک طاقتور تبدیلی رونما ہوتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر قتل کیس، قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو دھمکیاں ملنے کا انکشاف
ملزم ارمغانکراچی کے نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کیس میں قائم مقام پراسکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی کو نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔
قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل سندھ کا کہنا ہے کہ دھمکیوں سے متعلق متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا ہے۔
منتظر مہدی نے دھمکیاں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے جیونیوز کو بتایا کہ دھمکیوں سے متعلق متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا ہے۔
مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ذوالفقار علی آرائیں نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ عامر کیس میں وائس ریکارڈرنگ لیک ہونے سے متعلق دھمکیاں ملی ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے سیکیورٹی کیلئے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھ کر کہا تھا کہ ملزم ارمغان کے والد کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ذوالفقار علی آرائیں نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھا تھا۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ برآمد دونوں مشینوں کی پاکستان میں مالیت 2 ارب روپے سے زائد ہے،
اپنے خط میں ان کا کہنا تھا کہ 11 مارچ کو اے ٹی سی میں ملزم ارمغان کے ریمانڈ پر کورٹ میں پیش ہوئے تھے، عدالت نے ملزم ارمغان کے ریمانڈ میں 17 مارچ تک کی توسیع کردی تھی۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے ملزم ارمغان کے والدین کو ملزم سے عدالت میں ملاقات کی اجازت دی، ملزم کے والد کامران قریشی نے انھیں اور تفتیشی افسر کو گالیاں اور دھمکیاں دیں جس پر میں نے عدالتی عملے سے معزز جج کو آگاہ کرنے اور ملزم کے وکیل کو صورتحال پر قابو پانے کا کہا۔
پولیس نے ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی۔
جس پر ملزم کے والد اور کچھ نامعلوم افراد نے جھگڑا شروع کردیا، نامعلوم افراد نے کالے کوٹ پہن رکھے تھے جو خود کو وکیل ظاہر کررہے تھے، ریکارڈ کے مطابق وہ وکیل نہیں تھے، سامنے آنے پر ان افراد کو پہچان سکتا ہوں، وہ افراد ملزم کے باپ کی سیکیورٹی کر رہے تھے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ حکام کو اس حوالے سے قانونی کارروائی اور انھیں سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو حب سے ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔