مظاہرین ہماری نہیں، بی وائی سی کی فائرنگ سے مارے گئے، ضلعی انتظامیہ کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
ضلعی انتظامیہ نے کوئٹہ میں فائرنگ سے تین افراد کی ہلاکت سے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ وہ پولیس کی نہیں، بلکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اپنے کارکنوں کی فائرنگ سے مارے گئے۔ کارروائی کے دوران ماہ رنگ بلوچ کو گرفتار کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ ضلعی انتظامیہ نے ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دیگر قائدین کی گرفتاری سے متعلق کہا ہے کہ پولیس نے مظاہرے سے جنازے لینے کے لئے کارروائی کی۔ مذکورہ افراد پولیس کی نہیں، بلکہ مظاہرین کی فائرنگ سے مارے گئے۔ کمشر آفس کوئٹہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جعفر ایکسپریس کے ہلاک دہشتگردوں کے حق میں بی وائی سی کے احتجاج کے دوران مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ اور فائرنگ کی۔ انکی اپنی فائرنگ سے تین مظاہرین مارے گئے۔ بی وائی سی نے ان کی لاش اٹھا کر احجاج شروع کر دیا۔ ضلعی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سول حکام اور پولیس نے بی وائی سی کے رہنماؤں سے ان لاشوں کا طبی معائنہ مروجہ قوانین کے تحت کرنے کیلئے کہا تاہم بی وائی سی نے انکار کیا۔
سول انتظامیہ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ بی وائی سی نے لاشیں دینے سے انکار اس لئے کیا کہ ان تین افراد پر فائرنگ بی وائی سی کے مسلح غنڈوں پر ثابت ہونا تھی۔ بی وائی سی کی قیادت نے اپنے جرم پر پردہ ڈالنے کیلئے غیر ضروری احتجاج شروع کیا۔ ضلعی انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ بی وائی سی کی فائرنگ سے مارے جانے والے تین افراد کے ورثاء نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے درخواست کی کہ انکے پیاروں کی لاشیں بی وائی سی سے چھڑوا کر برآمد کروا کے اہلخانہ کے حوالے کریں۔ جس پر ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے کارروائی کی، اور ماہ رنگ بلوچ سمیت بی وائی سی رہنماؤں کیخلاف متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی اور سول ہسپتال پر حملے اور عوام کو پرتشدد احتجاج پر اکسانے سمیت دیگر اہم دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی فائرنگ سے مارے ضلعی انتظامیہ نے بی وائی سی
پڑھیں:
کوئٹہ پولیس کی مظاہرین کیخلاف کارروائی، ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت دیگر گرفتار
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہرے کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر مظاہرین کو گرفتار، لاشوں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ اسلام ٹائمز۔ پولیس اور انتظامیہ نے سریاب روڈ کوئٹہ میں کارروائی کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء ماہ رنگ بلوچ اور دیگر مظاہرین کو گرفتار کرتے ہوئے دو لاشوں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے رکن سینٹرل کمیٹی بیبرک بلوچ، ڈاکٹر الیاس اور انکے رشتہ داروں کی بازیابی کیلئے سریاب روڈ پر جامعہ بلوچستان کے قریب احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا گیا۔ تاہم پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا۔ جس میں مبینہ طور پر دو مظاہرین جان کی بازی ہار گئے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بعد ازاں ان دو مظاہرین کی لاشوں سمیت دوبارہ احتجاج جاری رکھی۔ تاہم آج صبح سویرے پولیس اور انتظامیہ نے احتجاجی مظاہرے کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔ مختلف ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی رہنماء ماہ رنگ بلوچ بھی گرفتار ہوئی ہیں۔