UrduPoint:
2025-03-23@16:16:37 GMT

سیز فائر کے لیے امریکی ’برج پلان‘ پر غور کر رہے ہیں، حماس

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

سیز فائر کے لیے امریکی ’برج پلان‘ پر غور کر رہے ہیں، حماس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 مارچ 2025ء) فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں سیز فائر کی بحالی کے لیے پیش کی گئی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس پر دباؤ ڈالنے کے مقصد سے غزہ میں فوجی کارروائیوں میں تیزی کر دی ہے ۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف کی جانب سے "برج پلان" گزشتہ ہفتے پیش کیا گیا تھا، جس کا مقصد جنگ بندی کو رمضان کی تعطیلات کے بعد اپریل تک بڑھانا ہے تاکہ فریقین کے مابین دشمنی کے مستقل خاتمے پر مذاکرات کے لیے وقت مل سکے۔

اسرائیل کی جانب سے دو ماہ قبل شروع ہونے والے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کے تین دن بعد، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ اسرائیلی فوج اپنے فضائی، زمینی اور سمندری حملوں کو تیز کر رہی ہے اور تمام شہریوں کو غزہ کے جنوبی حصے میں منتقل کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

کاٹز نے کہا کہ اسرائیل اپنی 'عسکری مہم‘ اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک حماس باقی یرغمالیوں کو رہا نہ کر دے اور اس تنظیم کو مکمل شکست نہ ہو جائے۔

اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں رواں ہفتے غزہ پٹی میں حماس کی حکومت کے سربراہ اور دیگر اعلیٰ عہدیدار ہلاک ہوئے ہیں۔

دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک وِٹکوف کی سیز فائر کی تجویز اور دیگر امور پر غور کر رہی ہے، جس کا مقصد قیدیوں کی رہائی، جنگ کا خاتمہ اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلاء ہے۔

ایک فلسطینی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ مصر نے بھی تنازعے کے خاتمے کے لیے ایک تجویز پیش کی ہے لیکن حماس نے ابھی تک اس پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

اہلکار نے اس منصوبے کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا، جو اس کے مطابق زیر غور ہے۔

مصر کے سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ مصر نے امریکہ کی ضمانت کے ساتھ غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء کی ڈیڈ لائن کے ساتھ باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک ٹائم لائن مقرر کرنے کی تجویز دی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس پر امریکہ نے ابتدائی منظوری کا اشارہ دیا تھا جبکہ حماس اور اسرائیل کی جانب سے ردعمل ابھی تک سامنے نہیں آیا جو گزشتہ روز متوقع تھا۔

جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ رواں ماہ کے آغاز میں ختم ہو گیا تھا۔ لیکن اسرائیل اور حماس دوسرے مرحلے کے آغاز کے لیے شرائط پر متفق نہیں ہو سکے جس کے بعد حماس نے مزید یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کی اور پھر اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی گئیں۔

کاٹز نے کہا کہ حماس جتنا زیادہ وقت یرغمالیوں کو رہا کرنے میں لگائے گی، وہ اتنا ہی نقصان میں رہے گی۔

یاد رہے کہ حماس نے اکتوبر 2023ء میں اسرائیل پر حملہ کیا تھا اور 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئی تھی، جن میں سے اب بھی 59 حماس کے قبضے میں ہیں۔ ان 59 لوگوں میں سے خیال کیا جارہا ہے کہ 24 ابھی زندہ ہیں۔

اسرائیلی حملوں کے دوبارہ آغاز کی ذمہ دار حماس ہے، امریکہ

فلسطین میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے ہفتے کے روز بتایا کہ غزہ پر اسرائیل کی جانب سے جاری حملوں میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کم از کم 130 فلسطینی ہلاک اور 263 زخمی ہوئے ہیں۔

فلسطینی حکام کے مطابق منگل کے روز اسرائیلی فضائی حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی مارے گئے تھے، جو 17 ماہ سے جاری اس مسلح تنازعے میں انسانی جانوں کے ضیاں کے حوالے سے مہلک ترین دنوں میں سے ایک ہے۔

امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ان ہلاکتوں کی ذمہ دار حماس ہے۔

امریکی سفیر ڈوروتھی شی نے یو این کونسل کو بتایا کہ ''غزہ میں جاری جنگ اور لڑائی کے دوبارہ آغاز کی مکمل ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے۔

اگر حماس گزشتہ ہفتے امریکہ کی طرف سے پیش کردہ برج پلان کو قبول کر لیتی تو لوگوں کو مرنے سے بچایا جاسکتا تھا۔‘‘

غزہ میں خوراک کی قلت

اقوام متحدہ کے فلسطینی مہاجرین کی امداد کرنے والے ذیلی ادارے کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بس چند دن کا آٹا ہی رہ گیا ہے۔

اس ادارے کے ایک اہلکار سیم روز نے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا، "ہم لوگوں کی امداد کم کر کے اپنے پاس موجود ‌ذخیرے کو زیادہ سے زیادہ چند دنوں تک چلا سکتے ہیں، لیکن ہم دنوں کی بات کر رہے ہیں، ہفتوں کی نہیں۔

" انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی صورتحال تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2023ء میں تنازعہ کے آغاز کے بعد سے یہ طویل ترین مدت ہے کہ غزہ میں کوئی بھی امدادی سامان نہیں پہنچا۔

اسرائیل کی جانب سے امدادی اشیا کی ترسیل پر پابندی کے سبب غزہ میں ایندھن اور ضروری اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔

سات اکتوبر 2023ء کو حماس اور اس کے اتحادیوں نے اسرائیل کے اندر ایک دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔

اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے کے نتیجے میں 1215 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس نے اس حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔

غزہ میں وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں 49 ہزار افراد سے زیادہ ہلاک ہوئے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔

ر ب/ م ا / ش ر (روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل کی جانب سے نے کہا کہ کو بتایا بتایا کہ کے مطابق کی رہائی سیز فائر کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی فوج کی بمباری میں حماس کے اہم رہنما صلاح البردویل شہید، مزاحمتی تنظیم کا بدلہ لینے کا اعلان

اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے، آج ہونے والی بمباری میں حماس کے سینیئر رہنما صلاح البردویل اہلیہ سمیت شہید ہوگئے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صلاح البردویل اہلیہ سمیت خیمے میں موجود تھے جہاں اسرائیلی فوج کی جانب سے بمباری کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں ’یہ یرغمالیوں کو سزائے موت سنانے کے مترادف ہے‘،حماس کی اسرائیل کو بڑی دھمکی

اسرائیلی فوج کی تازہ کارروائی میں کم از کم 35 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے صلاح البردویل کا شمار حماس کے سرکردہ رہنماؤں میں ہوتا تھا، اور وہ فلسطینی قانون ساز کونسل کے رکن بھی تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے خان یونس کے علاقے مواسی میں اس وقت بمباری کی جب البردویل نماز ادا کررہے ہیں، اور ان کی اہلیہ بھی وہیں موجود تھیں۔

صلاح البردویل کون تھے؟

اسرائیلی فوج کی بمباری میں شہید ہونے والے صلاح البردویل کا تعلق حماس کے اہم رہنماؤں میں ہوتا تھا اور وہ ایک نمایاں شخصیت تھے، انہوں نے اندرونی و بیرونی طور پر ہمیشہ اہم کردار ادا کیا۔

صلاح البردویل کی پیدائش اگست 1959 میں خان یونس کے مہاجر کیمپ میں ہوئی، ان کا آبائی گاؤں الجرہ تھا، جو اب اسرائیل کے قبضے میں ہے۔

انہوں نے قاہرہ یونیورسٹی سے عربی زبان میں بیچلر کی ڈگری 1982 میں حاصل کی، جبکہ 1987 میں فلسطینی ادب میں ماسٹرز کرنے کے بعد 2001 میں ڈاکٹریٹ کرنے میں کامیاب ہوئے۔

صلاح البردویل کا سیاسی و صحافتی کیریئر

صلاح البردویل نے صحافتی میدان میں بھی خدمات انجام دیں، وہ الرسالہ اخبار کے بانی اور چیف ایڈیٹر رہے، ان کا یہ کیریئر 1990 کی دہائی میں شروع ہوا۔

1996 میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے جب حماس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا تو انہوں نے نیشنل سیلویشن پارٹی کی بنیاد رکھ دی۔

صلاح البردویل2006 میں حماس کے اصلاحاتی اور تبدیلی بلاک کے تحت فلسطینی قانون ساز کونسل کے رکن منتخب ہوئے، اور مختلف پارلیمانی کمیٹیوں، بشمول سیاسی و نگرانی کمیٹیوں میں خدمات انجام دیں۔

صلاح البردویل عرب میڈیا میں حماس کے ترجمان کے طور پر خاصے سرگرم رہے، انہوں نے فلسطین کے مسئلے پر مضامین اور تحقیقی مقالے بھی لکھے، حماس کے سیاسی بیورو کے رکن کے طور پر ان کا انتخاب 2021 میں ہوا۔ صلاح البردویل کی 5 بیٹیاں اور 3 بیٹے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی کا 7 اکتوبر کو حماس کے حملے روکنے میں ناکامی کا اعتراف

دوسری جانب حماس نے اسرائیل کو دھمکی دی ہے کہ صلاح البردویل کی شہادت کا بدلہ ضرور لیا جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیلی فوج اہم رہنما شہید بمباری حماس حماس جوابی کارروائی دھمکی صلاح البردویل وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج کی بمباری میں شہید ہونے والے حماس رہنما صلاح البردویل کون تھے؟
  • اسرائیلی فوج کی بمباری میں حماس کے اہم رہنما صلاح البردویل شہید، مزاحمتی تنظیم کا بدلہ لینے کا اعلان
  • اسرائیلی حملے میں حماس کے سیاسی رہنما صلاح البردویل اہلیہ سمیت شہید
  • غزہ میں سینئر حماس لیڈر سمیت 26، لبنان میں 7 افراد شہید، امریکا کی یمن پر بمباری
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی فوری بحالی کا مطالبہ
  • قیدیوں کی رہائی تک حملے جاری رہیں گے: اسرائیلی وزیر دفاع
  • کراچی: جماعت اسلامی کی غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف پر احتجاجی ریلی
  • فلسطین و یمن میں امریکی اسرائیلی بربریت، ایم ڈبلیو ایم کا کراچی بھر میں احتجاج
  • حماس دہشت گرد نہیں بلکہ اپنے حق کے لیے جہاد کر رہا ہے، حماس ہمارے ماتھے کا جھومر ہے، جماعت اسلامی