مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے آر ایس ایس پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ تشدد کو ناقابل قبول بتاتے ہیں، لیکن براہ راست اسکی حمایت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ناگپور فرقہ وارانہ فساد سے متعلق مہاراشٹر کے وزیراعلٰی دیویندر فڑنویس کی تنقید کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فڑنویس حکومت صورتحال کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اسد الدین اویسی نے فلم "چھاوا" کو تشدد بھڑکانے کے لئے قصوروار ٹھہرائے جانے سے متعلق بھی حملہ کیا ہے۔ انہوں نے تشدد کے لئے وزیراعلٰی دیویندر فڑنویس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے ایک جلسے کو خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مہاراشٹر حکومت کے ایک وزیر نے مغل بادشاہ اورنگ کی قبر ہٹانے کے بارے میں اشتعال انگیز بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ کیا کر رہے تھے، کیا ناگپور آپ کا شہر نہیں ہے۔ انہوں نے آیات والی چادر جلائی، لیکن آپ کہتے ہیں کہ اس کے لئے ایک فلم ذمہ دار ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ آپ کیا کر رہے تھے، یہ آپ کی حکومت، آپ کی پولیس اور آپ کے خفیہ انٹلی جنس کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا ہوئی ہے تو اس کے لئے آپ ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قرآنی آیات والی چادر چلائی گئی، کارروائی کے لئے شکایت کی گئی تھی اور بعد میں تشدد بھڑک اٹھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے چادر نذر آتش کرنے کے لئے ذمہ دار لوگوں کو تھانے سے ضمانت دے دیتی ہے۔ اسد الدین اویسی نے آر ایس ایس پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ تشدد کو ناقابل قبول بتاتے ہیں، لیکن براہ راست اس کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہ کہ آپ پردے کے پیچھے سے پوری سازش کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ہم پانی ڈالیں گے۔

واضح رہے کہ 17 مارچ کو ناگپور میں فرقہ وارانہ فساد بھڑک اٹھا تھا، جب مغل حکمراں اورنگ زیب کے مقبرہ کو ہٹانے کے مطالبہ سے متعلق وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل نے احتجاج کیا تھا۔ اس دوران قرآنی آیات والی چادر جلانے کی بات سامنے آئی تھی، جس کے بعد مسلم طبقے کے لوگ برہم ہوگئے اور وہ جمع ہوگئے۔ پولیس کے سمجھانے کے بعد معاملہ ختم ہوگیا، لیکن رات ہونے کے بعد پھر تشدد بھڑک گیا۔ اس دوران پتھراؤ اور آگ زنی بھی کی گئی، جس میں عام لوگوں کے ساتھ 33  پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ اس معاملے میں اب تک کل 105 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسد الدین اویسی نے انہوں نے کہ کرتے ہوئے نے کہا کہ کے لئے

پڑھیں:

امریکہ نے سراج الدین حقانی پر 10 ملین ڈالر کا انعام ختم کر دیا: طالبان کا دعویٰ

امریکہ نے سراج الدین حقانی پر 10 ملین ڈالر کا انعام ختم کر دیا: طالبان کا دعویٰ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 March, 2025 سب نیوز

مریکا نے سراج الدین حقانی سمیت طالبان قیادت کے سینئر رہنماؤں کے سروں کی مقرر کی گئی قیمت واپس لے لی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سراج الدین حقانی نے جنوری 2008 میں کابل کے سرینا ہوٹل پر حملے کی منصوبہ بندی کا اعتراف کیا تھا، جس میں امریکی شہری تھور ڈیوڈ ہسلا سمیت 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اب سراج الدین حقانی کی تصویر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی انعامات برائے انصاف کی ویب سائٹ پر نظر نہیں آتی، تاہم اتوار کے روز بھی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی ویب سائٹ پر اب بھی ان کے لیے ’مطلوب‘ کا پوسٹر موجود ہے۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت نے سراج الدین حقانی، عبدالعزیز حقانی اور یحییٰ حقانی پر عائد انعامات واپس لے لیے ہیں۔

عبدالمتین قانی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’ان تینوں افراد میں سے 2 سگے بھائی اور ایک ان کے چچا زاد بھائی ہیں۔

حقانی نیٹ ورک 2001 میں افغانستان پر امریکی قیادت میں حملے کے بعد طالبان کے مہلک ترین ہتھیاروں میں سے ایک بن گیا۔

اس گروپ نے سڑک کنارے بم، خودکش بم دھماکوں اور دیگر حملوں کا استعمال کیا، جن میں بھارتی اور امریکی سفارتخانوں، افغان صدر اور دیگر اہم اہداف کو نشانہ بنایا گیا، ماضی میں گروپ کا تعلق اغوا اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں سے بھی رہا۔

وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار ذاکر جلالی نے کہا کہ طالبان کی جانب سے امریکی قیدی جارج گلیزمین کی رہائی اور طالبان قیادت پر انعامات کے خاتمے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریق جنگ کے دور کے اثرات سے آگے بڑھ رہے ہیں اور دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت کی راہ ہموار کرنے کے لیے تعمیری اقدامات کر رہے ہیں۔

ذاکر جلالی نے کہا کہ افغانستان اور امریکا کے تعلقات میں حالیہ پیش رفت دونوں حکومتوں کے درمیان عملی اور حقیقت پسندانہ روابط کی اچھی مثال ہے۔

ایک اور عہدیدار شفیع اعظم نے اس پیشرفت کو 2025 میں معمول پر لانے کے آغاز کے طور پر سراہا، اور طالبان کے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ناروے میں افغان سفارت خانے کا کنٹرول ان کے پاس ہے۔

اگست 2021 میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے چین اپنے ایک سفارت کار کو قبول کرنے والا سب سے نمایاں ملک رہا ہے۔

دیگر ممالک نے طالبان کے حقیقی نمائندوں کو قبول کیا، جیسے قطر، جو امریکا اور طالبان کے درمیان ایک اہم ثالث رہا ہے، امریکی سفیروں نے بھی طالبان سے ملاقات کی ہے۔

طالبان کی حکمرانی، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں پر پابندی نے بڑے پیمانے پر مذمت وصول کی ہے، اور ان کی بین الاقوامی تنہائی کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

سراج الدین حقانی اس سے قبل بھی طالبان کے فیصلہ سازی کے عمل، آمریت اور افغان عوام کی علیحدگی کے خلاف بول چکے ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر ان کی بحالی طالبان رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ کی حیثیت کے برعکس ہے، جنہیں خواتین پر ظلم و ستم کے الزام میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے گرفتاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عاشقانِ رسول ﷺکے خاندان کا فرد ہونے پر فخر ہے:احسن اقبال
  • عاشقانِ رسولﷺ کے خاندان کا فرد ہونے پر فخر ہے، احسن اقبال
  • امریکہ نے سراج الدین حقانی پر 10 ملین ڈالر کا انعام ختم کر دیا: طالبان کا دعویٰ
  • امریکا نے سراج حقانی کی معلومات فراہمی پر مقرر انعامی رقم ختم کر دی، طالبان
  • جے یو آئی اٹک کے نائب امیر قاری نظام الدین کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی
  • جے یو آئی اٹک کے نائب امیر قاری نظام الدین کی نمازِ جنازہ ادا
  • اٹک : نامعلوم افراد کی اندھا دھند فائرنگ ، جے یو آئی رہنما قاری نظام الدین جاں بحق
  • اٹک میں نامعلوم افراد کی اندھا دھند فائرنگ سے جے یو آئی رہنما قتل
  • ڈی آئی خان، 7 سالہ بچے کی تشدد زدہ لاش برآمد