قلات میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، 4 مزدور جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
ضلع قلات کی تحصیل منگچر میں نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ، 4 مزدور جاں بحق
ضلع قلات کی تحصیل منگچر میں نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ، 4 مزدور جاں بحق ہوگئے
لیویز حکام کے مطابق فائرنگ کا واقعہ منگچر کے علاقے ریگانزئی میں پیش آیا، جہاں مارے جانے والے مزدور ٹیوب ویل کے لیے ڈرلنگ کا کام کررہے تھے۔
جانبحق افراد کی لاشیں آر ایچ سی سینٹر منگچر منتقل کر دی گئی ہیں، جانبحق مزدوروں کا تعلق پنجاب کے علاقے صادق آباد سے بتایا جاتا ہے۔
فائرنگ کا نشانہ بننے والوں میں منور حسین ولد مختیار احمد ، ذیشان ولد خالد محمود ، دلدار چین ولد عابد حسین ، محمد امین ولد منیر احمد شامل ہیں۔
مزدور کافی عرصے سے قلات میں مزدوری کر رہے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مولانا طارق جمیل کے زخمی ہونے کی افواہوں کی حقیقت سامنے آگئی
فیس بک اور واٹس ایپ کے مختلف گروپوں میں ایک زخمی باریش شخص کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا تھاکہ اسلام آباد میں مولانا طارق جمیل پر نامعلوم افراد کی طرف سے فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں مولانا طارق جمیل شدید زخمی ہوگئے۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل زخمی ہو گئے ہیں، لیکن اب ان افواہوں کی حقیقت سامنے آگئی ہے اور یہ افواہیں لغو اور بے بنیاد نکلی ہیں۔ تفصیل کے مطابق فیس بک اور واٹس ایپ کے مختلف گروپوں میں ایک زخمی باریش شخص کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا تھاکہ اسلام آباد میں مولانا طارق جمیل پر نامعلوم افراد کی طرف سے فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں مولانا طارق جمیل شدید زخمی ہوگئے۔ مذکورہ تصویر اور میسج دیکھنے کے بعد مولانا طارق جمیل کے چاہنے والوں میں بے چینی پھیل گئی اور لوگ افسوس کا اظہار کرنے لگے لیکن چند گھنٹوں بعد ان افواہوں کی حقیقت سامنے آگئی۔ مولانا طارق جمیل کے آفیشل فیس بک پیج سے ایک تحریری پیغام جاری کیا گیا اور ان گمراہ کن افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ’الحمدللہ مولانا صاحب بالکل خیریت سے ہیں، جعلی خبروں سے احتراز کریں‘‘۔