لبنان اور اسرائیل میں فضائی حملوں کا تبادلہ، نئی جنگ کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
لبنان اور اسرائیل میں فضائی حملوں کا تبادلہ، نئی جنگ کا خطرہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 March, 2025 سب نیوز
بیروت (سب نیوز)اسرائیلی افواج نے جنوبی لبنان کے علاقے یوہمور پر درجنوں فضائی حملے کر دیے۔اسرائیلی فوج کا دعوی ہے کہ لبنان سے فائر کیے گئے 3 راکٹ حملے ناکام بنا دیے گئے، جس کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے جنوبی لبنان پر درجنوں فضائی حملے کیے گئے ہیں۔
اسرائیلی آرمی چیف کا کہنا ہے کہ لبنان سے ہونے والے راکٹ حملوں کا سخت ردعمل دیا جائے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور لبنان کے درمیان فضائی حملوں سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کو خطرہ لاحق ہے۔ادھر لبنان کے صدر جوزف عون نے ان حملوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ لبنان میں عدم استحکام اور اسے کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے جنوبی لبنان میں تمام متعلقہ قوتوں پر زور دیا کہ وہ صورتِ حال پر گہری نظر رکھیں اور مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔لبنانی وزیرِ اعظم نے خبردار کیا ہے کہ لبنان کو نئی جنگ کا خطرہ لاحق ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
غزہ میں سینئر حماس لیڈر سمیت 26، لبنان میں 7 افراد شہید، امریکا کی یمن پر بمباری
غزہ میں سینئر حماس لیڈر سمیت 26، لبنان میں 7 افراد شہید، امریکا کی یمن پر بمباری WhatsAppFacebookTwitter 0 23 March, 2025 سب نیوز
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی افواج کے حملوں کا سلسلہ جاری ہے، خان یونس میں حماس کے سینئر عہدیدار صلاح البرداویل کو اہلیہ اور بچی سمیت شہید کر دیا گیا، رفح میں سحری کے وقت حملے میں 23 فلسطینی شہید ہوگئے، جب کہ ایک اور تازہ حملے کے بعد ایمبولینسیں وہاں بھیجی گئی ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق جنوبی غزہ میں مزید شہادتوں کی اطلاع ملی ہے، جب کہ قدس نیوز نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ رفح کے علاقے تل السلطان پر اسرائیلی حملے میں مزید متعدد افراد شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے، جب اسرائیل کے آج صبح سویرے حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد کم از کم 23 تک جاپہنچی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی افواج جنوبی لبنان پر بھی مبینہ راکٹ حملے کے بعد بھی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جس میں کم از کم 7 افراد شہید ہو گئے اور 4 ماہ قبل حزب اللہ کے ساتھ طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کو خطرہ لاحق ہے۔
دریں اثنا، یمنی میڈیا کے مطابق، امریکا نے یمن پر اپنے فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، الحدیدہ کے ہوائی اڈے پر 3 اور بحیرہ احمر میں السلف کی بندرگاہ پر ایک اور حملہ کیا گیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 49 ہزار 747 فلسطینیوں کی شہادت اور ایک لاکھ 13 ہزار 213 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں فلسطینی وں کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کی زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
حماس کی سینئر عہدیدار کی شہادت کی تصدیق
الجزیرہ کے مطابق حماس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے ایک سینئر عہدیدار صلاح البرداویل اتوار کی علی الصبح خان یونس پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے۔
اس حملے میں ان کی بیوی اور بچہ بھی شہید ہوئے تھے۔
حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد سے اسرائیل کے حملوں کا یہ مسلسل چھٹا دن ہے۔
صلاح البرداویل کون تھے ؟
خان یونس میں شہید ہونے والے حماس کے رہنما کے بارے میں الجزیرہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ فلسطینی میڈیا کے مطابق صلاح البرداول 24 اگست 1959 کو غزہ کی پٹی میں خان یونس پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے تھے۔
انہوں نے مصر میں عربی اور ادب کی تعلیم حاصل کی اور 2001 میں فلسطینی ادب میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، انہوں نے 1990 کی دہائی میں سرکاری اسکولوں کے ساتھ ساتھ اسلامی یونیورسٹی میں استاد کی حیثیت سے کام کیا، اور 1997 سے 2001 تک الرسالا اخبار کے ایڈیٹر انچیف کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
القدس نیوز نیٹ ورک کے مطابق البرداویل نے 1987 کے اواخر میں حماس کے قیام کے وقت اس میں شمولیت اختیار کی، اور 1993 میں اسرائیلی افواج نے انہیں گرفتار کیا تھا، وہ غزہ اور اشکلون کی جیلوں میں 70 دن سے زائد عرصے تک قید رہے۔
صلاح البرداویل 2006 کے انتخابات میں حماس سے وابستہ ’چینج اینڈ ریفارم بلاک‘ کے لیے فلسطینی قانون ساز کونسل (پی ایل سی) کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
وہ حماس کے ترجمان بھی تھے، انہوں نے عربی میڈیا سے بات چیت کی، مقامی اور علاقائی اخبارات کے لیے مسئلہ فلسطین پر مضامین اور تحقیقی مضامین لکھے۔
البرداویل 2021 میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے لیے منتخب ہوئے تھے، شہید کے 3 بیٹے اور 5 بیٹیاں ہیں، ان کی اہلیہ اسی اسرائیلی حملے میں شوہر کیساتھ ہی شہید ہوئی ہیں۔
الفتح کا حماس سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ
فلسطین کے صدر محمود عباس کی تحریک ’الفتح‘ نے اپنی حریف جماعت حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے ’وجود‘ کے تحفظ کے لیے اقتدار سے دستبردار ہوجائے۔
الفتح کے ترجمان منتھر الحیق نے غزہ سے فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بھیجے گئے ایک پیغام میں کہا کہ حماس کو غزہ، اس کے بچوں، عورتوں اور مردوں کے لیے ہمدردی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے حماس پر زور دیا کہ وہ حکومت سے دستبردار ہو جائے اور اس بات کو مکمل طور پر تسلیم کرے کہ اگر وہ غزہ میں اقتدار میں رہی تو آگے کی لڑائی فلسطینیوں کے وجود کے خاتمے کا باعث بنے گی۔
حماس نے 2007 میں الفتح کے زیر اثر فلسطینی اتھارٹی سے غزہ میں اقتدار حاصل کیا تھا اور اس کے بعد مصالحت کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس اور دیگر فلسطینی حریت پسند جماعتوں کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حملے کے جواب میں یہ علاقہ اسرائیلی حملے سے تباہ ہو چکا ہے۔
رفح میں ایمبولینسوں کا محاصرہ
فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (پی آر سی ایس) کا کہنا ہے کہ جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے ایمبولینسوں کو گھیرے میں لیے جانے کے بعد ان کا متعدد پیرا میڈکس سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض افواج نے فلسطینی ہلال احمر کی متعدد ایمبولینسوں کا محاصرہ کر رکھا ہے, جب وہ رفح کے علاقے الہاشمین پر حملے کے بعد وہاں زخمیوں کی مدد کے لیے پہنچی تھیں۔
پی آر سی ایس کے کئی ای ایم ٹی زخمی ہوئے، اور ٹیم سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے جو کئی گھنٹوں سے پھنسی ہوئی ہے۔
امریکا کی وسطی اور شمالی یمن پر بمباری
الجزیرہ کے مطابق یمن پر نئے امریکی حملوں کی اطلاعات ملی ہیں۔
یمنی سرکاری خبر رساں ادارے ’صبا‘ کا کہنا ہے کہ امریکی افواج نے شمالی صوبے سعدہ کے اضلاع سحر اور کتاب پر بمباری کی اور وسطی صوبے مارب پر 5 فضائی حملے کیے۔
امریکا کی جانب سے مہلک حملوں کی یہ مہم، ایک ہفتہ قبل حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر کے جہازوں پر حملے دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی کے بعد شروع کی گئی تھی، یہ جنوری میں ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی آپریشن ہے۔
امریکا کا پھر فلسطینیوں کی بے دخلی کا بیان
امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے ’فاکس نیوز‘ کو بتایا کہ غزہ سے فلسطینیوں کو جبری بے دخل کرنے کا ٹرمپ کا منصوبہ ’بہت عملی خیال‘ ہے۔
صدر ٹرمپ کی بہو لارا ٹرمپ کے ساتھ ایک انٹرویو میں والز نے کہا ’وہ‘ غزہ میں تباہی کی موت پر نظر ڈالتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ایک بلڈر کے طور پر، اسے صاف کرنے میں کئی سال لگیں گے، وہ ایک بہت ہی عملی سوال پوچھ رہے ہیں، اس سب کے درمیان 20 لاکھ لوگ ایک دہائی تک کیسے زندہ رہ سکتے ہیں؟۔
ٹرمپ کے مشیر نے کہا کہ اگر فلسطینیوں کو پیشکش کی گئی تو وہ غزہ چھوڑنے کا موقع لیں گے۔
جیسا کہ صدر ٹرمپ نے کہا، کیا انہیں واقعی کبھی پیشکش کی گئی ہے؟ اور کون اس موقع کا فائدہ نہیں اٹھائے گا کہ وہ اپنی فیملی کو کسی اور جگہ لے جائے، جہاں کچھ مہذب رہائش ہو، اور رہنے کے لیے جگہ ہو؟’
والٹز نے کہا کہ پھر وہ کہتے ہیں کہ اربوں روپے خرچ کرنے اور غزہ کی تعمیر نو کے پاگل پن کی تعریف کو بند کریں، تاکہ دہشت گرد دوبارہ حملے کر سکیں۔
ایک لاکھ اسرائیلیوں کا احتجاج
اسرائیلی حکومت کے مخالف مظاہروں میں ایک لاکھ سے زائد اسرائیلیوں نے شرکت کی ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب، یروشلم اور درجنوں دیگر اسرائیلی شہروں میں ہفتے کی رات ہونے والے مظاہروں میں ایک لاکھ سے زائد افراد شریک تھے۔
اخبار نے ہفتہ وار مظاہروں میں ’حاضری میں اضافے‘ کی وجہ شین بیٹ کے سربراہ رونن بار کی برطرفی اور نیتن یاہو کی جانب سے اٹارنی جنرل گلی بہارو میارا کو برطرف کرنے کی کوششوں کو قرار دیا ہے۔
ان مظاہروں کا اہتمام غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ اور حامیوں نے کیا تھا، جنہوں نے متنبہ کیا تھا کہ اسرائیل کی جنگ میں واپسی زندہ یرغمالیوں کو ہلاک کر سکتی ہے اور ہلاک شدہ افراد کو غائب کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔
غزہ سے فلسطینیوں کے انخلا کی نگرانی کی منظوری
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی سiکیورٹی کابینہ نے اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کی جانب سے وزارت دفاع میں ایک نئی انتظامیہ قائم کرنے کی تجویز کی منظوری دی ہے, جس کا کام فلسطینیوں کو رضاکارانہ طور پر غزہ کی پٹی چھوڑنے کے قابل بنانا ہے۔
کاٹز کے دفتر نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کو غزہ کی آبادی کی رضاکارانہ نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کی ذمہ داری سونپی جائے گی، تاکہ ان کی نقل و حرکت کو محفوظ بنایا جاسکے۔
نگرانی کے اقدامات میں ان کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانا ، نقل و حرکت کے راستے قائم کرنا ، غزہ کی پٹی میں نامزد کراسنگ پر پیدل چلنے والوں کی جانچ پڑتال کرنا، نیز بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کو مربوط کرنا شامل ہے، جو زمینی راستے سے گزرنے کے قابل بنائے گا۔