رواں مالی سال کے دوران درآمدات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد:
رواں مالی سال25-2024 کے پہلے 8 ماہ (جولائی تا فروری)کے دوران پاکستان میں گاڑیوں، مشینری، خوراک، پیٹرولیم مصنوعات سمیت متعدد اشیا کی درآمدات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جہاں درآمدی بل میں 7.60 فیصد اضافے کے ساتھ 37 ارب 87 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے اعدادوشمار مطابق مشینری کی درآمدات کا حجم 15 فیصد سے زائد اضافے کے ساتھ 5 ارب 82 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا، پاور، ٹیکسٹائل، آفس، تعمیراتی اور الیکٹریکل میشنری کی درآمد میں اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح موبائل فون کی درآمد میں 13 فیصد کمی کے باوجود حجم ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔
اعدادوشمار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد 1.
ادارہ شماریارت نے بتایا کہ ٹرانسپورٹ کی درآمدات 24.33 فیصد اضافے سے ایک ارب 38 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی، گاڑیوں اور پرزہ جات کی درآمد میں 23 فیصد تک اضافہ ہوا اور جولائی تا فروری 75 کروڑ ڈالر سے زیادہ مالیت کی کاریں اور پرزے درآمد کیے گئے۔
اسی طرح مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں غذائی اشیا کی درآمد میں 1.47 فیصد کمی کے باوجود پاکستان نے 5 ارب 38 کروڑ ڈالر کی خوراک بیرون ملک سے منگوائی، اس میں گندم، خشک میوے، چائے، مصالحہ جات، پام آئل، سویا بین آئل، چینی اور دالیں شامل ہیں اور ٹیکسٹائل درآمدات کا حجم 59 فیصد اضافے سے دو ارب 71 کروڑ ڈالر رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی درآمد میں فیصد اضافے کروڑ ڈالر
پڑھیں:
وزیراعظم کا دورہ، سعودی عرب کا پاکستان کو رواں سال ایک ارب 20کروڑ ڈالر کا تیل دینے کا اعلان
وزیراعظم کا دورہ، سعودی عرب کا پاکستان کو رواں سال ایک ارب 20کروڑ ڈالر کا تیل دینے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 20 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سعودی عرب نے پاکستان کو رواں سال ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کا تیل دینے کا اعلان کردیا، فروری 2026 تک ہر ماہ 10کروڑ ڈالر کا تیل دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کے دورہ سعودی عرب میں اہم اعلان متوقع ہے، سعودی عرب اس سال پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کا تیل دے گا، سہولت رواں ماہ سے حاصل ہوگی، ہر ماہ 10کروڑ ڈالر کی سہولت فروری 2026 تک حاصل رہے گی۔
وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات میں تجارتی و عسکری تعلقات مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ مضبوط دو طرفہ تعلقات اقتصادی شراکت داری میں تبدیل ہو رہے ہیں۔