حزب الله نے باضابطہ طور پر اسرائیل پر راکٹ حملے کی تردید کر دی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں حزب الله کا کہنا تھا کہ دشمن نے صرف ہماری سرزمین کو نشانہ بنانے کی خاطر یہ بے بنیاد دعویٰ گھڑا۔ اسلام ٹائمز۔ آج صبح صیہونی رژیم نے جنوبی لبنان سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کو بنیاد بنا کر لبنان کے مختلف حصوں پر حملہ کر دیا۔ جس کے جواب میں اسلامی مقاومتی تحریک "حزب الله" نے باقاعدہ بیان جاری کرتے ہوئے اسرائیل پر کسی بھی حملے کی تردید کر دی۔ حزب الله نے کہا کہ دشمن نے صرف ہماری سرزمین کو نشانہ بنانے کی خاطر یہ بے بنیاد دعویٰ گھڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی کے معاہدے پر کاربند ہیں۔ ہم اسرائیل کی اشتعال انگیزی کو روکنے کے حوالے سے اپنی حکومت کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق، آج صبح شمالی مقبوضہ فلسطین پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا تاہم ابھی تک کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ دوسری جانب لبنان کے صدر "جوزف عون" نے کہا کہ ہم بیروت کو دوبارہ سے آگ میں جھونکنے کی ہر کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ جنوبی لبنان میں جو کچھ آج ہوا یا 18 فروری سے جاری ہے وہ لبنان کے خلاف جارحیت اور اس ملک کو نجات دینے کے منصوبے کو دھچکا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
صرف مقاومت ہی اسرائیل کو لبنان سے باہر نکال سکتی ہے، امیل لحود
اپنے ایک بیان میں سابق لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ اگر مقاومت نہ ہوتی تو سال 2000ء میں ملک کے جنوبی علاقے کبھی بھی آزاد نہ ہوتے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق لبنانی صدر "امیل لحود" نے ملک پر صیہونی جارحیت کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم روزانہ کی بنیاد پر جنوب اور بقاع کے علاقوں پر حملہ آور ہے۔ ان حملوں میں نہتے شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ اس جارحیت کے مقابلے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا جنگ بندی کا معاہدہ یکطرفہ ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نئی صورت حال کو جاری رکھنے کے چکر میں ہے۔ شاید وہ سمجھتا ہے کہ اس طرح تعلقات کی بحالی کے مرحلے تک پہنچ جائے گا۔ جس کا خواب لبنان میں موجود بعض افراد بھی دیکھ رہے ہیں۔ حالانکہ ہم بہتر طور پر جانتے ہیں کہ ایسا ہونا ناممکن ہے۔ کیونکہ مقاومت اب طاقت کا نیا توازن ایجاد کر چکی ہے۔ بہرحال مہم یہ ہے کہ مقاومت کو اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقاومت نہ ہوتی تو سال 2000ء میں ملک کے جنوبی علاقے کبھی بھی آزاد نہ ہوتے۔
سابق لبنانی صدر نے اس بات کی وضاحت کی کہ اس وقت بھی اسرائیل، لبنان کے قابض علاقوں سے مقاومت کے سبب ہی باہر نکلے گا۔ امیل لحود نے کہا کہ وہ لوگ جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں اُن کی یہ حسرت کبھی پوری نہیں ہو گی۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسرائیل کل، آج اور آئندہ لبنان کا دشمن ہی رہے گا۔ یاد رہے کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے میں طے پا چکا ہے کہ صیہونی فورسز گزشتہ 26 جنوری سے جنوبی لبنان کے علاقوں سے نکل جائے گی۔ یہ مہلت عالمی طاقتوں، ثالثین اور دیگر عناصر کی کشمکش سے 20 فروری تک جا پہنچی۔ تاہم تل ابیب نے ایک بار پھر طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کی اور اس وقت تک جنوبی لبنان کے 5 اہم مقامات پر قبضہ کئے ہوئے ہے۔