مصطفیٰ عامر قتل کیس: جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم ارمغان کو کیا کہا؟ بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
کراچی کے مشہور مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان نے انسداد دہشتگردی عدالت میں پیشی کے موقع پر انکشاف کیاکہ میں بیان ریکارڈ کروانا چاہتا تھا جوڈیشل مجسٹریٹ نے منع کردیا۔
یہ بھی پڑھیں مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان نے اعتراف جرم کے بعد پھر انکار کردیا
ملزم ارمغان کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، اس موقع پر عدالت نے ملزم سے کہاکہ آج آپ کی حالت پہلے سے بہتر ہے، جس پر ملزم نے کہاکہ میں بیان ریکارڈ کروانا چاہتا تھا لیکن جوڈیشل مجسٹریٹ نے منع کردیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ملزم ارمغان نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم سے انکار کردیا تھا۔
مصطفیٰ عامر کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان نے گزشتہ سماعت میں انسداد دہشت گردی عدالت میں کہا تھا کہ وہ اپنے اعتراف کرنے کو تیار ہے، جس پر تفتیشی حکام کی جانب سے ملزم کا بیان قلمبند کرنے کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اعترافی بیان قلمبند کرنے کی درخواست دائر کی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کے روبرو مصطفیٰ عامر قتل کیس میں زیرحراست ملزم ارمغان کو اعترافی بیان کے لیے پیش کیا تو عدالت نے ملزم کے اعترافی بیان کی درخواست خارج کردی، عدالت نے قرار دیا کہ ملزم کی ذہنی حالت ایسی نہیں کہ اعترافی بیان ریکارڈ کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں کیا مشتبہ قاتل ارمغان قریشی کے کالعدم تنظیموں سے روابط تھے؟
عدالت کے مطابق ملزم نے پہلےاعتراف جرم کی حامی بھری اور پھر انکار کردیا ، عدالت نے ملزم کو بتایا کہ اعتراف جرم کرنےیا نہ کرنے کی صورت میں آپ کوجیل بھیج دیا جائے گا، ملزم نے بتایا کہ میں کوئی اعتراف جرم نہیں کرنا چاہتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اعتراف جرم انکشاف جوڈیشل مجسٹریٹ مصطفیٰ عامر قتل کیس ملزم ارمغان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعتراف جرم انکشاف جوڈیشل مجسٹریٹ مصطفی عامر قتل کیس وی نیوز جوڈیشل مجسٹریٹ عامر قتل کیس اعتراف جرم عدالت نے
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر قتل، ملزم ارمغان کا والد 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
---فائل فوٹوکراچی کی مقامی عدالت نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے والد کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں غیر قانونی اسلحہ اور منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی۔
پولیس نے ملزم کامران اصغر قریشی کو عدالت میں پیش کیا جس پر جج نے ملزم سے استفسار کیا کہ پولیس نے آپ پر تشدد کیا ہے؟
ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر شکیل عباسی نے ملزم کے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ملزم سے اسلحے اور منشیات کی سپلائی سے متعلق معلومات کرنی ہیں یہ انویسٹی گیشن پولیس کا حق ہے۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابانِ مومن میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر پر چھاپہ مار کر ملزم ارمغان کے والد کامران اصغر قریشی کو گرفتار کر لیا گیا۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزم انتہائی شاطر ہے تفتیش میں تعاون نہیں کر رہا ہے۔
ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کامران قریشی کو 18 مارچ کو گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا، ان کا بیٹا گرفتار ہے وہ اپنے بیٹے کا دفاع کر رہے تھے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزم نے پراسیکیوشن سمیت دیگر کو دھمکیاں دی ہیں، اس نے مصطفیٰ عامر کے قتل کے بعد اپنے بیٹے کو روپوش ہونے کا کہا، ملزم سوشل میڈیا پر بھی دھمکیاں دیتا ہے سب چیزیں ریکارڈ پر ہیں۔
ملزم کے وکیل نے کہا کیس کا کوئی پرائیویٹ گواہ نہیں ہے، یہ کیس پراپرٹی نہیں ہے، جس کے بعد پراسکیوشن کی جانب سے کیس پراپرٹی عدالت میں پیش کر دی گئی۔
عدالت نے عملے کو ملزم کو ایف آئی آر کی کاپی دینے اور چیمبر میں لے جاکر اس کا طبی معائنہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کامران قریشی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
عدالت نے ملزم کامران اصغر قریشی کو اپنے وکیل سے ملاقات کی اجازت بھی دے دی۔