کوئٹہ:بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی )کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے آج صبح کوئٹہ میں لاشوں کے ہمراہ دھرنے دینے والے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔
بی وائی سی کی اپیل پر کوئٹہ، مستونگ، قلات، خضدار، چاغی، نوشکی، واشک، تربت، پنجگور سمیت بلوچستان کے کئی شہروں میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔
کوئٹہ میں سڑکوں پر ٹریفک بہت کم جبکہ بیش تر دکانیں اور مارکیٹیں بند ہیں.

سریاب روڈ، قمبرانی روڈ، بروری روڈ سمیت کئی علاقوں میں مشتعل مظاہرین سڑکوں پر گشت کرتے اور دکانوں کو بند اور ٹریفک کو روکتے ہوئے نظر آئے۔
جمعے کو کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بیبرگ بلوچ سمیت تنظیم کے دیگر رہنماؤں و کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوششوں کے بعد تصادم شروع ہوا۔
بی وائی سی کا الزام ہے کہ پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس سے تین ہلاکتیں ہوئیں اور درجن سے زائد لوگ زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے فائرنگ کی تردید کی ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند کا دعویٰ ہے کہ مظاہرین کے پتھراؤ اور تشدد سے خاتون اور مرد پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوئے۔
بی وائی سی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں مظاہرین نے جمعے کی شب لاشیں سریاب روڈ پر رکھ دھرنا شروع کر دیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما صبیحہ بلوچ نے بی وائی سی کے آفیشل واٹس اپ چینل پر جاری بیان میں دعویٰ کیا کہ ’ہم لاشوں کے ہمراہ دھرنے پر بیٹھے تھے۔صبح پانچ بجے دوبارہ دھرنے پر کریک ڈاؤن کیا گیا اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے بعد سے ان کے بارے میں ہمیں کوئی معلوم نہیں۔ ان کے بقول پولیس لاشوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئی۔‘
صبیحہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پرامن احتجاج کا حق نہیں دیا جا رہا، پرامن کارکنوں پر بد ترین جبر کیا جارہا ہے۔‘
کوئٹہ پولیس یا صوبائی حکومت کی جانب سے اب تک ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری سے متعلق کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔
تاہم بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے ایک روز قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کس کی میتیں روڈ پر رکھ کر احتجاج کیا، اس کا تعین ہونا باقی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’امن وامان میں خلل ڈال کر افراتفری پھیلائی جا رہی ہے۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت دی جا سکتی ہے اور نہ ہی حکومت خاموش تماشائی بن سکتی ہے۔‘

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بلوچ یکجہتی کمیٹی بی وائی سی

پڑھیں:

سول اسپتال کوئٹہ پر حملے کے بعد بلوچ یکجہتی کونسل کی قیادت کو گرفتار کیا گیا، ترجمان بلوچستان حکومت


سول اسپتال کوئٹہ پر حملے کے بعد بلوچ یکجہتی کونسل کی قیادت کو گرفتار کیا گیا ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں بات کرتے ہوئے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا ہے کہ سول اسپتال کوئٹہ پر حملے کے بعد بلوچ یکجہتی کونسل کی قیادت کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی آرگنائزر ماہ رنگ بلوچ کو کوئٹہ جیل منتقل کردیا گیا

بی وائی سی کے قائدین کے ساتھ موجود مسلح افراد کی فائرنگ سے دو مزدور اور ایک افغان شہری ہلاک ہوئے۔

شاہد رند نے کہا کہ بی وائی سی کے احتجاج میں مسلح افراد شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی صورتِ حال ہو تو خصوصی قوانین کی ضرورت ہوتی ہے ۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی مارے گئے دہشت گردوں کی لاشوں کےلیے احتجاج کررہی تھی، پولیس نے مظاہرین کو واٹر کینن کے ذریعے منتشر کرنے کی کوشش کی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • مردہ خانے سے لاشیں لے جانے پر ماہ رنگ بلوچ سمیت 150 افراد کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ
  • ماہ رنگ بلوچ کے خلاف تین افراد کے قتل کا مقدمہ درج، بی وائی سی کا احتجاج جاری
  • ماہ رنگ بلوچ سمیت متعدد بلوچ رہنما گرفتار، بلوچستان کے مختلف شہروں میں شٹرڈاؤن ہڑتال
  • سول اسپتال کوئٹہ پر حملے کے بعد بلوچ یکجہتی کونسل کی قیادت کو گرفتار کیا گیا، ترجمان بلوچستان حکومت
  • بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ریلی کے مسلح افراد کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک
  • ماہ رنگ بلوچ کو سریاب روڈ دھرنے سے گرفتار کیا گیا ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دعویٰ
  • کوئٹہ، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ دھرنے سے گرفتار، موبائل سروسز معطل
  • کوئٹہ پولیس کی مظاہرین کیخلاف کارروائی، ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت دیگر گرفتار
  • بلوچ یکجہتی کمیٹی دھرنا: مظاہرین اور پولیس کا تصادم، متعدد افراد زخمی