امریکی ویزا کے جائزے کا عمل مکمل ہونے کی ڈیڈ لائن آج نہیں، ترجمان محکمہ خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
واشنگٹن میں امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران کو کسی صورت جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، امریکی صدر ایران پر بھر پور دباؤ ڈال رہے ہیں، چاہتے ہیں کہ ایران دنیا میں دہشت گرد گروپوں کی حمایت بند کر دے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان امریکی وزارت خارجہ ٹیمی بروس نے واضح کیا ہے کہ امریکی ویزے کے جائزے کا عمل مکمل ہونے کی ڈیڈ لائن آج نہیں ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفری پابندیاں لگانے کی آج ڈیڈ لائن نہیں ہے، سفری پابندیوں کی تفصیلات تحقیقات کے بعد سامنے لائی جائیں گی، یقینی بنایا ہے کہ امریکا آنے والے غیر ملکی مسافر امریکی قومی سلامتی اور پبلک سیفٹی کیلئے خطرہ نہ ہوں۔
ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ ایران کو کسی صورت جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، صدر ٹرمپ ایران پر بھر پور دباؤ ڈال رہے ہیں، چاہتے ہیں کہ ایران دنیا میں دہشت گرد گروپوں کی حمایت بند کر دے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ شام کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، امریکا چاہتا ہے احمد الشرع تمام شہریوں کے حقوق کا خیال رکھیں جبکہ امریکا اپنے شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے پر عزم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ٹرمپ کا خط مذاکرات کی پیشکش نہیں بلکہ دھمکی ہے، ایران کا ردعمل
تہران: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حالیہ خط ایک دھمکی ہے۔ ایران اس خط کا جلد باضابطہ جواب دے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ خط موقع فراہم کرنے کا دعویٰ کرتا ہے، مگر درحقیقت یہ ایران کو دھمکانے کی کوشش ہے۔
رواں ماہ صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو خط لکھ کر مذاکرات کی دعوت دی ہے، ساتھ ہی خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے انکار کیا تو ممکنہ فوجی کارروائی ہو سکتی ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو چالاکی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ خود کو امن کا خواہاں اور ایران کو ہٹ دھرم ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا ہے کہ خط کا مکمل جائزہ لینے کے بعد مناسب ردعمل دیا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق، یہ خط 12 مارچ کو متحدہ عرب امارات کے ایک سینئر سفارتکار کے ذریعے تہران پہنچایا گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق، یہ نیا سفارتی تنازع خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے، جبکہ ایران کے سخت موقف کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان تنازعات میں شدت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔