امریکہ: لاکھوں تارکین وطن ملک بدر کیے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملک کی تاریخ میں ملک بدری کی سب سے بڑی مہم چلانے اور امیگریشن میں کمی کا عزم پہلے ہی ظاہر کر چکے ہیں، بالخصوص لاطینی امریکی ممالک کے تارکین وطن افراد کے حوالے سے۔
امریکی حکومت تازہ آرڈر سے پانچ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوں گے، جن میں کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا کے لوگ شامل ہیں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ کے پیشرو جو بائیڈن کی طرف سے اکتوبر 2022ء میں شروع کی گئی ایک اسکیم کے تحت یہ لوگ امریکہ آئے تھے اور جنوری 2023ء میں اس پروگرام میں توسیع کی گئی تھی۔اب محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے آرڈر کے فیڈرل رجسٹر میں شائع ہونے کے 30 دن بعد یہ تمام لوگ امریکہ میں قانونی تحفظ سے محروم ہو جائیں گے۔
(جاری ہے)
یہ آرڈر فیڈرل رجسٹر میں منگل کے روز شائع ہونا ہے۔
آرڈر کے مطابق اس پروگرام کے ذریعے سپانسر کیے گئے تارکین وطن افراد کو 24 اپریل تک امریکہ چھوڑنا پڑے گا۔ تاہم اس ڈیڈ لائن کے بعد وہ امریکہ میں ممکنہ طور پر اس صورت میں رہ پائیں کہ اگر وہاں پہنچنے کے بعد انہوں نے امریکہ میں رہنے کے لیے اپنی اس عارضی امیگریشن کو کسی دوسری قانونی حیثیت میں تبدیل نا کرا لیا ہو۔
ویلکم ڈاٹ یو ایس نامی ادارے نے، جو امریکہ میں پناہ لینے والے لوگوں کی مدد کرتا ہے، اس اقدام سے متاثر ہونے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر کسی امیگریشن وکیل سے مشورہ کریں۔
جنوری 2023ء میں اعلان کردہ پروسیسز فار کیوبنز، ہیٹینز، نکاراگونز اور وینزویلنز (سی ایچ این وی) پروگرام کے تحت ان چار ممالک سے ہر ماہ 30 ہزار تارکین وطن افراد کو امریکہ داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔
سابق امریکی صدر بائیڈن نے اس منصوبے کو امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر غیر قانونی ہجرت کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے ایک "محفوظ اور انسانی" طریقے کے طور پر متعارف کرایا تھا۔
لیکن محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کا اب اصرار ہے کہ یہ اسکیم "عارضی" تھی۔
جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا کہ یہ اسکیم فطری طور پر عارضی تھی اور صرف اس کی بنیاد پر امیگریشن اور امریکہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ر ب/ م ا (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکہ میں تارکین وطن
پڑھیں:
سفری پابندیاں لگانے کی ڈیڈ لائن آج نہیں ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 مارچ 2025)امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے واضح کیا ہے کہ امریکی ویزا کے جائزے کا عمل مکمل ہونے کی ڈیڈلائن آج نہیں ہے،سفری پابندیاں لگانے کی آج ڈیڈ لائن نہیں ہے، سفری پابندیوں کی تفصیلات تحقیقات کے بعد سامنے لائی جائیں گی،واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنے شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے پر عزم ہے۔ یقینی بنایا ہے کہ امریکہ آنے والے غیر ملکی مسافر امریکی قومی سلامتی اور پبلک سیفٹی کیلئے خطرہ نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے ملک اورقوم کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے،ویزہ پروسس کے ذریعے قومی سلامتی اور عوام کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ ویزا عمل میں یہ بات یقینی بنانی چاہیے کہ امریکہ آنے والے مسافر امریکی قومی سلامتی اور پبلک سیفٹی کیلئے خطرہ نہ ہوں۔(جاری ہے)
پریس کانفرنس کے دوران ترجمان سے وائس آف امریکہ کو بند کرنے سے متعلق بھی سوال ہواجس پر ان کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ وفاقی بیوروکریسی کم کرنے کیلئے منتخب ہوئے ہیںایسے سخت فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ ایران کو کسی صورت جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، صدر ٹرمپ ایران پر بھر پور دباو¿ ڈال رہے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ ایران دنیا میں دہشت گرد گروپوں کی حمایت بند کر دے۔خیال رہے کہ چند روز قبل امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے پاکستان سمیت 43 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں لگانے کی تجویز پر غور شروع کردیا تھا۔جس کی حتمی منظوری صدر ڈونلڈ ٹرمپ دیں گے۔اس حوالے سے پابندیاں لگنے سے متاثرہ ممالک کی فہرست سامنے آئی تھی فہرست میں تمام ممالک کو تین کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ریڈ، اورنج اور یلو شامل تھے۔ٹرمپ انتظامیہ کی سرخ فہرست میں افغانستان سمیت 11 ممالک شامل ہیں جن پر مکمل سفری پابندی لگ سکتی تھی۔ اورنج لسٹ میں پاکستان سمیت 10 ممالک کے نام شامل کرنے پر غور کیا گیا تھا۔ریڈ لسٹ میں افغانستان، ایران، لیبیا، یمن اور شمالی کوریا سمیت 11 ممالک کو شامل کرنے پر غور کیا جا رہا تھا۔یہ بھی بتایاگیا تھا کہ ریڈ لسٹ والے ممالک کے شہریوں کے ویزے معطل کئے جائیں گے۔ اورنج لسٹ میں شامل ممالک کے شہریوں کے امیگرینٹ اور سیاحتی ویزے محدود کئے جائیں گے، تیسری کیٹیگری یلو لسٹ کی ہے جس میں 22 ممالک کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔