Jang News:
2025-03-23@09:46:26 GMT

3 افراد کی ہلاکت، نوشکی، سوراب، قلات اور خضدار میں ہڑتال

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

3 افراد کی ہلاکت، نوشکی، سوراب، قلات اور خضدار میں ہڑتال

— فائل فوٹو

کوئٹہ کے علاقے سریاب میں ریلی پر فائرنگ سے 3 افراد کی ہلاکت کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر نوشکی، سوراب، قلات اور خضدار میں ہڑتال کی گئی۔

آج ان علاقوں میں کاروباری مراکز اور بازار بند ہیں جبکہ کوئٹہ کے سریاب روڈ پر دھرنا بھی دیا گیا۔

اس مقام کے ملحقہ علاقوں میں بھی دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔

ریڈ زون کی طرف جانے والے راستے کنٹینرز لگا کر بند کردیے گئے ہیں۔

حکومتِ بلوچستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز پولیس نے روڈ کھلوانے کے یئے قانون کے مطابق کارروائی کی تھی، مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ اور تشدد کیا جس سے لیڈی پولیس کانسٹیبل اور پولیس اہلکاروں سمیت 10افراد زخمی ہوئے تھے

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

بلوچ یکجہتی کمیٹی دھرنا: مظاہرین اور پولیس کا تصادم، متعدد افراد زخمی

کوئٹہ کے سریاب روڈ پر بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کا کارکنان کی بازیابی اور لواحقین کو سول اسپتال میں لاشیں نہ دیکھنے کے خلاف احتجاج جاری ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے احتجاج سریاب روڈ پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا جہاں پولیس اور مظاہرین نے درمیان تصادم بھی ہوا جس میں آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا ہے کہ پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 3 مظاہرین جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوئے ہیں۔

مظاہرین نے لاشوں کو سریاب روڈ پر رکھ کر دھرنا دے دیا جبکہ بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کال بھی دے دی۔

یہ بھی پڑھیے: کوئٹہ: مظاہرین 5 خود کش حملہ آوروں کی لاشیں اسپتال سے زبردستی لے گئے، معاملہ کیا ہے؟

کوئٹہ میں کشیدہ حالات کے پیش نظر موبائل فون سروس اور موبائل انٹرنیٹ سروس معطل رہی اور انتظامیہ نے ریڈ زون کو جانے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا۔

ترجمان بلوچستان شاہد رند حکومت نے کہا ہے کہ بی وائی سی نے قومی شاہراہ بند کرکے عوام کو مشکلات سے دوچار کیا، شاہراہ کی بندش کے باعث کراچی و دیگر شہروں سے آنے والے مسافر اذیت سے دوچار ہوئے۔

ترجمان کے مطابق پولیس نے روڑ کھلوانے کے لئے قانون کے مطابق کارروائی کی، مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ اور تشدد کیا، اس دوران لیڈی پولیس کانسٹیبل اور پولیس اہلکاروں سمیت 10 زخمی افراد اسپتال لائے گئے۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان کے مسائل کوئٹہ ہی میں حل کیے جائیں گے، میرسرفراز بگٹی

ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ بی وائی سی نے کس کی میتیں روڑ پر رکھ کر احتجاج کیا، تعین ہونا باقی ہے، جب تک متوفیوں کی لاشیں اسپتال لاکر ضابطے کی کارروائی مکمل نہیں کی جاتی وجوہات کا تعین ممکن نہیں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ امن و امان میں خلل ڈال کر افراتفری پھیلائی جا رہی ہے، قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، قانون ہاتھ میں لے کر نقص امن کا ارتکاب کیا جائے گا تو حکومت خاموش تماشائی نہیں بن سکتی، عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے جسے پورا کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کے ضلع نوشکی میں پولیس موبائل پر فائرنگ، 4 اہلکار شہید
  • نوشکی، مسلح افراد کی فائرنگ سے چار پولیس اہلکار جانبحق
  • نوشکی پولیس موبائل پر نامعلوم افراد کی فائرنگ، 4 اہلکار جاں بحق
  • نوشکی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے 4 پولیس اہلکار شہید
  • نوشکی میں پولیس موبائل پر حملہ 4 اہلکار شہید، قلات میں چار مزدور قتل
  • بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ریلی کے مسلح افراد کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک
  • ماہ رنگ بلوچ کو سریاب روڈ دھرنے سے گرفتار کیا گیا ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دعویٰ
  • ماہ رنگ بلوچ دھرنے سے گرفتار‘، بلوچستان کے کئی شہروں میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال
  • بلوچ یکجہتی کمیٹی دھرنا: مظاہرین اور پولیس کا تصادم، متعدد افراد زخمی