پاکستان کا اقوام متحدہ پر غزہ میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ اور مغربی کنارے میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے غزہ میں انسانی صورتحال پر سلامتی کونسل کی بریفنگ میں ایک بیان دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے اسرائیل کی غزہ پر تازہ بمباری اور انسانی امداد کی منظم ناکہ بندی سمیت بڑھتی ہوئی جارحیت کی شدید مذمت کی۔
اسرائیل کی بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ روزانہ فوجی چھاپے، آباد کاروں کے حملے اور زمینوں کا غیر قانونی انضمام مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کی ایک منظم کوشش ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ ایک قابلِ اعتماد سیاسی عمل شروع کیا جائے جو 1967سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کرے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی تشدد کی مذمت، اقوام متحدہ کا امداد کی فراہمی بحال کرنے پر زور
اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے جمعہ کے روز غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں جاری تشدد کی مذمت کرتے ہوئے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قوانین کا احترام کریں۔
دوسری جانب سلامتی کونسل کے اس ہفتے کے تیسرے اجلاس میں خطے کے واقعات پر اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ امن عمل کی خصوصی رابطہ کار سگرڈ کاگ نے بھی مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع کی مذمت کی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 کی مسلسل خلاف ورزیاں دو طرفہ حل کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ریلیف ایجنسی کو فلسطینیوں کی مدد سے روکنے پر اقوام متحدہ اسرائیل پر برہم
2016 میں منظور کی گئی قرارداد 2334 میں شہریوں کیخلاف تشدد کی تمام کارروائیوں بشمول دہشت گردی کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ اشتعال انگیزی اور تباہی کی تمام کارروائیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کے ساتھ ساتھ ’دو ریاستی حل‘ کو خطرے میں ڈالنے والے زمینی منفی رجحانات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کونسل کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں، سگرڈ کاگ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے ایسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے قرارداد کے مطالبے کے باوجود، مشرقی یروشلم میں 4 ہزار 920 سمیت تقریباً 10,600 نئے ہاؤسنگ یونٹس کے قیام کی منظوری دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں کی ملکیتی املاک پر قبضے اور مسماری میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے، رپورٹنگ کی مدت کے دوران، 7 دسمبر 2024 سے 13 مارچ 2025 تک، کم از کم 460 عمارتیں تباہ کی گئیں، جس سے تقریباً 300 بچوں سمیت 576 فلسطینی بے گھر ہوئے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی لوٹ مار، اقوام متحدہ نے غزہ متاثرین کے لیے خوراک اور امدادی سامان کی فراہمی روک دی
اقوام متحدہ کی جانب سے اس طرح کے اقدامات کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ سگرڈ کاگ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس نوعیت کے اسرائیلی اقدامات قابل عمل فلسطینی ریاست کی امیدوں کو کمزور کرتے ہیں۔
’بدقسمتی سے، مقبوضہ فلسطینی علاقے اور اسرائیل میں مہلک واقعات کی بڑی تعداد مجھے تمام تفصیلات بتانے سے روکتی ہے۔‘
سگرڈ کاگ کے مطابق غزہ کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے، اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ رپورٹنگ کی مدت کے دوران کم از کم 3 ہزار 860 فلسطینی مارے گئے اور تقریباً 6 ہزار زخمی ہوئے۔ جنگ زدہ انکلیو میں انسانی بحران بدستور ’تباہ کن‘ ہے کیونکہ اسرائیلی حکام نے ضروری سامان اور رسد کے داخلے کو روک دیا ہے۔ وہاں نصف ملین سے زیادہ لوگوں کے لیے صاف پانی تک رسائی محدود ہے، اور پہلے سے ہی کمزور صحت کا بنیادی ڈھانچہ شدید متاثر ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آبادکاری اسرائیل اقوام متحدہ سگرڈ کاگ سلامتی کونسل غزہ ہاؤسنگ یونٹس