پی پی اور ن لیگ نمائشی لڑائی سے عوام کو دھوکا نہیں دے سکتے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
پشاور:
ترجمان کے پی کے حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ پی پی اور ن لیگ نمائشی لڑائی سے عوام کو دھوکا نہیں دے سکتے۔
اپنے بیان میں صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد نہ کرنے کے جرم میں وزیراعلیٰ مریم نواز کو طلب کرکے توہین سینیٹ کی کارروائی کریں ۔
انہوں نے کہا کہ بے گناہ اعجاز چوہدری کے لیے جاری کردہ پروڈکشن آرڈرز پر وزیراعلیٰ پنجاب 3 ماہ سے عمل درآمد نہ کرکے سینیٹ کی توہین کر رہی ہیں ۔ چیئرمین سینیٹ تھرتھر کانپنے کے بجائے سینیٹ کی توہین پر وزیراعلیٰ پنجاب کو طلب کرکے کارروائی کریں ۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ 3ماہ سے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہ ہونا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی ملی بھگت ثابت کرتا ہے ۔ چیئرمین سینیٹ کے پروڈکشن آرڈرز پر پیپلز پارٹی نمائشی بیانات دینے کے بجائے حکومت سے علیحدہ ہونے کا اعلان کرے ۔
ترجمان پختونخوا حکومت کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نمائشی لڑائی سے عوام کو دھوکا نہیں دے سکتے، دونوں جماعتیں عوام اور تاریخ میں 26 ویں ترمیم کرنے والے جمہوریت کش ٹولے کے طور پر یاد رکھی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پروڈکشن آرڈرز پر بیرسٹر سیف
پڑھیں:
بھارت: سنسر شپ کی لڑائی میں ایکس کا مودی حکومت کے خلاف مقدمہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 مارچ 2025ء) ایلون مسک کے سوشل نیٹ ورک پلیٹ فارم ایکس، جو پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، نے بھارتی حکومت کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ ملک کی آئی ٹی وزارت نے آن لائن مواد کو آسانی سے ہٹانے کی اجازت دینے کے لیے اپنے سنسرشپ کے اختیارات میں غیر قانونی طور پر اضافہ کر لیا ہے۔
یہ مقدمہ پانچ مارچ کو عدالت میں دائر کیا گیا تھا، تاہم جمعرات کے روز ہی یہ معاملہ میڈیا کے ذریعے سامنے آیا۔ سوشل نیٹ ورک نے الزام لگایا ہے کہ بھارت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے دیگر سرکاری محکموں سے کہا ہے کہ وہ مواد کو بلاک کرنے کے احکامات جاری کرنے کے لیے ایک سرکاری ویب سائٹ استعمال کریں۔
(جاری ہے)
مسک کے ایکس نے بھارتی حکومت پر مقدمہ کیوں کیا؟ایکس نے دلیل دی کہ گزشتہ سال بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے شروع کی گئی ویب سائٹ سخت بھارتی قانونی تحفظات سے مشروط نہیں تھی، جو پہلے صرف اعلیٰ حکام کے ذریعے مواد ہٹانے کے احکامات جاری کرنے کی اجازت دیتی تھی۔
اور صرف عوامی نظم یا ریاست کی خودمختاری کو خطرہ سمجھے جانے والے معاملات میں ہی ایسا کرنے کی بات کہی گئی تھی۔سوشل نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ تاہم اب یہ ویب سائٹ "ایک ناقابل اجازت متوازی میکانزم" کے تحت کام کر رہی ہے، جو "بھارت میں معلومات پر بے لگام سنسرشپ" کا سبب بن رہی ہے۔
بھارتی حکومت نے ابھی تک اس کیس کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ میں اس ہفتے کے اوائل میں اس کیس کی مختصر سماعت ہوئی، لیکن کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ اب اس کی سماعت 27 مارچ کو ہو نے والی ہے۔
بھارت میں اسٹار لنک اور ٹیسلا کو پھیلانے کی خواہشیہ مقدمہ ایکس اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے درمیان جاری اس قانونی تنازعے میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے کہ آیا ملک آن لائن مواد کو کس طرح منظم کرنا چاہتا ہے۔
یہ تنازعہ ایک ایسے وقت ہوا ہے، جب ایلون مسک بھارت میں اسٹار لنک اور ٹیسلا کو لانچ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔مسک نے بھارت کے دو سب سے بڑے ٹیلی کمیونیکیشن فراہم کنندگان کمپنیاں جیو اور بھارتی ایئر ٹیل کے ساتھ ملک بھر میں براڈ بینڈ کا کردار ادا کرنے کے لیے معاہدے کیے ہیں، تاہم کمپنی کو ابھی بھی حکومت کی جانب سے اجازت درکار ہے۔
یہ تنازعہ ایسے وقت بھی سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بھارتی ساز و سامان پر اضافی محصولات کی دھمکی دے رکھی ہے۔ واضح رہے کہ ایلون مسک ٹرمپ کے ایک سینیئر مشیر کے طور پر کام کرتے ہیں۔
ٹرمپ نے حال ہی میں ایک امریکی میڈیا ادارے بریٹ بارٹ نیوز نیٹ ورک کو بتایا تھا کہ "مجھے یقین ہے کہ وہ (بھارت) شاید ان ٹیرف کو کافی حد تک کم کرنے جا رہے ہیں۔
لیکن دو اپریل سے، ہم ان سے وہی ٹیرف وصول کریں گے جو وہ ہم سے وصول کرتے ہیں۔"ٹرمپ نے بھارت کو "دنیا میں سب سے زیادہ ٹیرف لگانے والے ممالک میں سے ایک" قرار دیا ہے۔
سن 2021 میں ایکس، جو اس وقت ٹویٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، نے کسانوں کے احتجاج سے متعلق بعض پوسٹس کو بلاک کرنے کے قانونی احکامات کی تعمیل کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد بھارتی حکومت کے اہلکاروں نے ٹویٹر کے دفتر پر چھاپا مارا تھا۔
تدوین: جاوید اختر