عدالت نے کہا ہے آپ پیش نہ ہوا کریں، کس نے کہا کہ آپ پیش ہوں؟ صنم جاوید
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
تحریکِ انصاف کی رہنما صنم جاوید نے کہا ہے کہ عدالت سے استدعا کی ہے کہ رمضان چل رہا ہے تھوڑا ریلیف دے دیں، عدالت نے کہا کہ آپ پیش نہ ہوا کریں، آپ کو کس نے کہا کہ آپ عدالت پیش ہوں۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران صنم جاوید نے کہا ہے کہ میرے خلاف لاہور سرگودھا اور راولپنڈی میں کیسز زیرِ سماعت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمر ایوب بھی عدالت پیش نہیں ہوئے تو ان کی ضمانت خارج کر دی گئی، ہمارے وکلا نے کہا کہ الزامات اور مقدمات ایک جیسے ہیں تو سماعت بھی ایک دن ہونی چاہیے۔
لاہور مریم نواز کے وزیراعلیٰ پنجاب بننے پر صنم.
صنم جاوید کا کہنا ہے کہ میرے خلاف لاہور میں پانچ جبکہ راولپنڈی میں دو ٹرائل چل رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہزاروں لوگوں پر ایک جیسے مقدمات درج ہیں کیا ہر مقدمے میں علیحدہ علیحدہ بحث کی جائے گی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: صنم جاوید نے کہا کہ
پڑھیں:
بڑے عرصے بعد لاہور میں رات کو ستارے نظر آرہے ہیں، لاہور ہائیکورٹ
لاہور:
لاہور ہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ بڑے عرصے بعد لاہور میں ایسا موسم دیکھ رہا ہوں کہ رات کو ستارے نظر آ رہے ہیں، سب کو شاباش، یہ آپ سب کی محنت کا ثمر ہے۔
عدالت میں واسا کے سینئر لیگل ایڈوائزر میاں عرفان اکرم سمیت دیگر لاء افسران پیش ہوئے۔ واسا کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دو لاکھ واٹر میٹر لگانے کے لیے پی این ڈی کو سمری بھیج دی گئی ہے۔ اس پر عدالت نے ہدایت کی کہ سمری پر جلد عملدرآمد کروایا جائے۔
جسٹس شاہد کریم نے گلبرگ میں ٹریفک کے مسائل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چار ہزار کاریں اتنی چھوٹی جگہ پر ہوں تو آلودگی کی کیا صورتحال ہوگی۔ عدالت نے ہدایت دی کہ گلبرگ میں موجود اسکولوں کے سامنے کی جگہ کو درست کیا جائے۔ وکیل ایل ڈی اے نے بتایا کہ گلبرگ کے اسکولوں کے لیے ٹریفک کو ون وے کیا گیا ہے اور لاہور کے 82 مقامات پر ٹریفک کا شدید دباؤ رہتا ہے۔
ایل ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پودے لگانے کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کر دیا گیا ہے، جبکہ گلبرگ کے اسکولوں میں روزانہ تین سے چار ہزار گاڑیاں آتی ہیں، جس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ بار بار کہتا ہوں کہ بسوں کی پالیسی پر عملدرآمد کرائیں۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ ٹریفک پولیس کا کام اسکولوں کی ٹریفک کو کنٹرول کرنا نہیں ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کر لی۔