وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا طالبان میں اثر و رسوخ ختم ہوچکا ہے اگر مجھے طالبان سے مذاکرات کا ٹاسک دیا جائے تو میں انہیں ٹیبل پر لے آؤں گا اور بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ الیکشن کے دوران ہم پہاڑوں میں چھپے ہوئے تھے ہمارا کوئی جلسہ نہیں ہوا یونین کونسلوں کے 95 چیئرمینوں میں سے صرف تین ہمارے ساتھ تھے باقی کا کوئی پتہ نہیں تھا ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے دوران ہمارے لیے جو حالات بنائے گئے وہ سب کے سامنے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اڑھائی ماہ ہو چکے میں نے طالبان سے مذاکرات کے لیے ایک مکمل پلان دیا تھا لیکن اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا اگر مجھے ٹاسک دیا جائے تو میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کر سکتا ہوں ان کے مطابق تمام ایجنسیوں کے قبائلی مشران کے ذریعے طالبان سے بات چیت کا ایک منصوبہ دفتر خارجہ وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو بھیجا گیا تھا لیکن ابھی تک کسی بھی ادارے کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ان کا کہنا تھا کہ قبائلی مشران کو طالبان انکار نہیں کر سکتے اس لیے یہ ایک مؤثر راستہ ہو سکتا ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ اگر حکومت مجھے اجازت دے تو میں کل ہی طالبان قیادت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھا نظر آؤں گا لیکن اس کے لیے حکومت کو سنجیدگی دکھانی ہوگی ان کے مطابق طالبان کے ساتھ فی الحال کوئی باضابطہ رابطہ نہیں ہوا لیکن اگر انہیں بھجوایا جائے تو وہ معاملات کو بہتر طریقے سے آگے بڑھا سکتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ دو سال پہلے جب میں پہاڑوں میں چھپا ہوا تھا تو میری کوئی حیثیت نہیں تھی لیکن آج میں خیبر پختونخوا کا وزیراعلیٰ ہوں اور میرے پاس موقع ہے کہ میں اس مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کر سکوں سیاسی اور سکیورٹی حلقوں میں علی امین گنڈاپور کے اس بیان پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بیان ان کے جارحانہ سیاسی انداز کی عکاسی کرتا ہے جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ایک حساس معاملہ ہے جس کے لیے ریاستی اداروں اور حکومت کو مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت اس حوالے سے کیا مؤقف اختیار کرتی ہے اور علی امین گنڈاپور کے اس دعوے پر کیا ردعمل دیا جاتا ہے

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: طالبان سے مذاکرات علی امین گنڈاپور نہیں ہوا کا کہنا کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

علی امین گنڈاپور اور عاطف خان کے اختلافات: ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استعفیٰ طلب

پشاور:وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی رہنما عاطف خان کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔ عاطف خان کے اینٹی کرپشن کیس میں کمزور دلائل پیش کرنے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استعفیٰ طلب کرلیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور قاضی انور ایڈووکیٹ کی آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ گنڈا پور کی ہدایات ہے کہ نو روز خان استعفی دے دیں، آپ نے غیر مناسب دلائل دیئے ہیں، جو ارڈر شیٹ میں بھی آگئے۔

قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ آرڈر شیٹ میں لکھا گیا ہے کہ فریقین آپس میں کمپرومائز کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ نے اسی دن کہا کہ آپ کو ہٹایا جائے، میں نے ایڈووکیٹ جنرل کو کہا کہ آپ سے رضا کارانہ استعفی لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نور روز خان کی بطور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل تعیناتی کی سفارش میں نے خود کی تھی، اب وزیر اعلیٰ کی ہدایت ہے اس لیے وہ خود استعفی دے دیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نورروز خان نے پی ٹی آئی رہنما عاطف خان کو آڈیو میسج کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کے کیس میں ملتوی ہونے پر اعتراض نہیں کیا تھا، یہ کہتے ہیں کہ اس کیس کو نمٹانا چاہیے تھا، ملتوی نہیں کرنا چاہیے تھا۔

نو وروز خان نے کہا کہ قاضی انور ایڈووکیٹ جنرل مجھ سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں، میں استعفیٰ نہیں دے رہا، اب یہ جعلی دستخط سے بھی میرا استعفی تیار کر رہے ہیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نو روز نے کہا کہ آپ ایڈووکیٹ جنرل کو ایک کال کریں کہ یہ آپ کی دشمنی میں کیا کر رہے ہیں؟ لوگ کہتے ہیں کہ آپ نے اس کیس کو کیوں پرسو نہیں کیا۔

دوسری جانب قاضی انور ایڈووکیٹ نے انکشاف کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر نو روز خان سے استعفیٰ طلب کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، نو روز خان نے کیس میں غیر مناسب دلائل دیئے، جو عدالتی آرڈر شیٹ میں بھی آ گئے، جس کے بعد وزیراعلیٰ نے فوری طور پر ان کو ہٹانے کا عندیہ دیا تھا۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نو روز خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے عاطف خان کے کیس میں التوا پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا، لیکن کچھ حلقے کیس کو فوری طور پر نمٹانا چاہتے تھے۔

نو روز خان نے دعویٰ کیا کہ اب ان سے زبردستی استعفیٰ مانگا جا رہا ہے اور حتیٰ کہ ان کے جعلی دستخط سے استعفیٰ تیار کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • علی امین گنڈاپور اور عاطف خان کے اختلافات: ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استعفیٰ طلب
  • گنڈاپور خیبر پختون خوا کو دہشت گردوں کا اڈہ اور پناہ گاہ بنانا چاہتے ہیں: سینیٹر عرفان صدیقی
  • عمران خان کو رہا کئے بغیر کوئی ڈائیلاگ نہیں ہوسکتے ، وزیر اعلیٰ
  • طالبان سے مذاکرات کا ٹاسک مجھے دیں میں انہیں ٹیبل پر لائوں گا:علی امین گنڈاپور
  • خیبرپی کے : 169ارب کا سرپلس : ٹاسک دین طالبان کو مذاکرات پر لیا آئوں گا : گنڈاپور 
  • مولانا فضل الرحمان کا طالبان میں اثرورسوخ ختم ہوچکا، طالبان سے مذاکرات کا ٹاسک مجھے دیں، علی امین گنڈاپور
  • عمران خان کے بغیر کوئی مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے، ہم سب کو ذاتی انا سے نکل کر متحد ہونا پڑےگا، علی امین گنڈاپور
  • قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں علی امین گنڈاپور نے کیا باتیں کیں؟ وزیراعلیٰ نے خود بتادیا
  • صوبہ نہیں چلتا تو علی امین گنڈاپور استعفیٰ دیں:مریم اورنگزیب