Nawaiwaqt:
2025-03-22@22:07:34 GMT

سنّت اعتکاف کی قضا کا حکم اور طریقہ کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

سنّت اعتکاف کی قضا کا حکم اور طریقہ کیا ہے؟

 اگر رمضان کےآخری عشرے کا اعتکاف فاسد ہوجائے تو اس کی قضا کا کیا حکم اور طریقہ ہے؟

جواب: مسنون اعتکاف ٹوٹ جائے تو جس دن کا اعتکاف فاسد ہوا ہے صرف اس کی قضا کرنا ضروری ہوتا ہے۔اور اس کی قضا کا طریقہ یہ ہےکہ ایک دن، رات روزے کے ساتھ مسجد میں اعتکاف کرے، خواہ رمضان میں کرے یا رمضان کے بعد، یعنی غروبِ آفتاب سے پہلے مسجد چلا جائے اور اگلے دن روزہ رکھے اور پھر غروبِ آفتاب کے بعد واپس آجائے، عورت گھر میں نماز کی جگہ پر اعتکاف کرلے۔البتہ عید الفطر کے دن اور ایامِ تشریق (10 تا 13 ذوالحجہ) میں قضا نہ کرے، کیوں کہ ان 5 ایام میں روزہ رکھنا شرعاً ممنوع ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سحری و افطاری کے ٹی وی پروگرامز پر ایک نظر

رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ شروع ہوتے ہی جہاں ہر طرف نور ہی نور بکھر جاتا ہے وہیں وہاں میڈیا ہاؤسز خصوصا ٹی وی سٹیشنز پر گہما گہمی بھی بڑھ جاتی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے ٹی وی چینلز پر رمضان المبارک کے حوالے سے خصوصی نشریات کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں اس ماہ مقدس کے حوالے سے مختلف موضوعات پر گفتگو کی جاتی ہے، فہم دین اور تاریخ و سیرت کے حوالے سے خصوصی نشریات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مارننگ شوز کا فارمیٹ بھی رمضان سپیشل میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ اس موقع پر پاکستان میں بھی مختلف ٹی وی چینلز پر خصوصی افطاری اور سحری کے پروگرامز ناظرین کی بڑی تعداد کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا اور مصنوعی ذہانت کے اس دور میں ان نشریات کی بیش بہا خوبیاں ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے پہلو بھی ہیں جو اصلاح طلب ہیں۔ دیکھا جائے تو ان پروگراموں میں علماء کرام دین اسلام کی پاکیزہ تعلیمات، روزے کی فضیلت، عبادات کے فضائل و مسائل اور دیگر اسلامی موضوعات پر علمی و فکری گفتگو کر کے سیر حاصل روشنی ڈالتے ہیں، جو عوام کے لیے یقینا فائدہ مند ہوتی ہے۔ رمضان کے بابرکت مہینے میں ان پروگرامز کے ذریعے ناظرین کو ایک روحانی ماحول فراہم کیا جاتا ہے، جس میں نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، تلاوتِ قرآن حکیم اور اسلامی تاریخ کے قصص و واقعات شامل ہوتے ہیں۔ بہت سے پروگرامز میں ناظرین بھی سامنے موجود ہوتے ہیں جو سوال و جواب کے سیشن میں شرکت کرکے علم میں اضافہ کرتے اور اجتماعی دعاؤں میں بھی شریک ہوتے ہیں۔ کئی ایسے پروگرام بھی ہیں کہ جن میں مستحق افراد کی مدد کی جاتی ہے، فلاحی کاموں کی ترغیب دی جاتی ہے، اور ناظرین کو بھی ان نیکی کے کاموں میں شامل ہونے کی دعوت دی جاتی ہے۔
علاوہ ازیں ان پروگراموں میں پاکستان بھر کے مختلف حصوں کی روایات اور ثقافت کو اجاگر کیا جاتا ہے، جس سے قومی یکجہتی کا جذبہ بھی پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح مختلف مکاتب فکر کے علماء اور شخصیات کو مدعو کر کے معاشرتی ہم آہنگی اور رواداری کا پیغام بھی دیا جاتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت سی خامیاں بھی ہیں جن کی اصلاح بے حد ضروری ہے۔ اگر اصلاح کی طرف توجہ نہ دی گئی تو رمضان المبارک کا حقیقی مقصد اور روحانی بالیدگی وقت گزارنے کے ساتھ ساتھ خیالوں سے ہی محو ہوتی چلی جائے گی اور باقی فکر آخرت سے خالی فقط میلا ٹھیلا نما ثقافت رہ جائے گی۔ دیکھنے میں آتا ہے کہ کچھ پروگراموں میں زیادہ فوکس اشتہارات، اسپانسرشپ، اور برانڈ پروموشن پر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے رمضان کی اصل روح کہیں کھو جاتی ہے۔ کچھ افطار اور سحری شوز میں غیر ضروری تفریحی عناصر شامل کیے جاتے ہیں، جیسے گیم شوز، مزاحیہ خاکے، اور بےجا ہلڑ بازی، جو رمضان کے تقدس کے قطعی خلاف ہیں۔ بعض اوقات ایسے علماء کو مدعو کیا جاتا ہے، جو متنازعہ بیانات دیتے ہیں یا فرقہ واریت کو فروغ دیتے ہیں جبکہ فرقہ واریت اور مصائب و مشکلات میں گھرے وطن عزیز پاکستان کو اس وقت اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ اسی طرح یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ بعض پروگرامز میں نماز اور عبادات کے اوقات کی پابندی نہیں کی جاتی، اور تفریحی یا اشتہاری مواد زیادہ وقت لے لیتا ہے، جس سے ناظرین کی عبادات متاثر ہو سکتی ہیں۔ ایک المیہ یہ بھی ہے کہ کچھ چینلز رمضان کے مقدس مہینے کو ریٹنگ حاصل کرنے کا ذریعہ بنا لیتے ہیں اور پروگرامز میں غیر ضروری ڈرامائی عناصر یا غیر اخلاقی مواد شامل کر دیتے ہیں۔ رمضان کے دوران ٹی وی پروگرامز اگر حقیقی معنوں میں دینی اور اخلاقی تربیت کا ذریعہ بنیں تو یہ ایک مثبت پیشرفت ہو سکتی ہے، بدقسمتی سے کچھ چینلز ریٹنگ کے چکر میں غیر مہذب گفتگو اور اسلامی اقدار کے منافی تفریحی عناصر کو اپنے پروگراموں میں شامل کرتے ہیں، جو نہ صرف رمضان کی روح کے خلاف ہے بلکہ معاشرتی بگاڑ کا بھی سبب ہے۔۔ بہتر ہوگا کہ چینلز ایسا متوازی مواد نشر کریں، جو معلوماتی، روحانی، اور عوام کے لیے دینی اور دنیوی طور پر فائدہ مند ہو۔
اسلام مرد اور عورت کے اختلاط کے حوالے سے واضح ہدایات دیتا ہے۔ غیر محرم مرد و زن کا بلا ضرورت اختلاط اور ایسی محافل جہاں بے پردگی اور بے حیائی کا عنصر موجود ہو، عام حالات میں بھی شرعاً جائز نہیں ہے۔ رمضان المبارک تو خاص طور پر تزکیہ نفس اور عبادات کا مہینہ ہے، اس لیے اس قسم کے پروگرام اسلامی نکتہ نظر سے ناقابل قبول ہیں۔ اور ایک بات یہ بھی قابل توجہ رہے کہ ایسے ماحول میں بے حیائی پر مبنی مناظر رمضان المبارک کی با برکت گھڑیوں میں فتنے کا باعث بن سکتے ہیں اور لوگوں کے دلوں میں برے خیالات پیدا کر سکتے ہیں۔ خلاصہ یہ کہ رمضان المبارک میں ایسے مخلوط ٹی وی پروگرام جہاں بے حیائی پھیلائی جائے، اسلامی تعلیمات سے قطعا موافقت نہیں رکھتے۔ عوام الناس کو بھی چاہیے کہ وہ ایسے پروگراموں سے اجتناب کریں اور رمضان کے قیمتی اوقات کو عبادات اور نیک کاموں میں صرف کریں۔ کیونکہ رمضان المبارک ایک مقدس مہینہ ہے، جو روحانی پاکیزگی، عبادت، تقویٰ، اور برائیوں سے بچنے کا درس دیتا ہے۔ اگر ان پروگرامز میں ایسا کوئی بھی عنصر شامل ہو جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو، تو یہ رمضان کی روح کو متاثر کرتا ہے۔ چاہیے یہ کہ رمضان المبارک کے پروگرامز کو دین اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کی روشنی میں ترتیب دیا جائے، جہاں اسلامی اقدار، شرم و حیاء، عفت و عصمت اور شائستگی کا مکمل خیال رکھا جائے۔ ایسے تمام عناصر جن سے بے حیائی پھیلنے کا خدشہ ہو، انہیں ختم کر دیا جائے تاکہ رمضان کی اصل برکات اور رحمتیں حاصل کی جا سکیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جب رمضان المبارک جیسے مقدس مہینے میں بھی اسلامی احکام کو نظر انداز کیا جائے گا تو یہ عوام قلوب و اذہان پر برے اثرات کا باعث بنے گا۔ خصوصاً نوجوان نسل جو پہلے کئی مسائل کا شکار ہے، اس سے متاثر ہو کر رمضان المبارک کی اصل اہمیت، فضیلت اور مقصدیت ہی کھو دے گی۔ ان پروگراموں کو مزید بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ معیاری مواد تیار کیا جائے، وقت کی پابندی کی جائے، اور ناظرین کے جذبات کا خیال رکھا جائے۔ اس کے علاوہ ان پروگراموں کو زیادہ سے زیادہ تعمیری اور معلوماتی بنانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ اگرچہ یہ ایک پیچیدہ موضوع ہے جس پر معاشرے کے مختلف طبقات کے مختلف نقطہ ہائے نظر ہو سکتے ہیں۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ ایسے پروگراموں میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں سماجی اقدار اور ثقافتی روایات کا ہر پہلو سے بھرپور خیال رکھا جائے تاکہ رمضان المبارک کی حقیقی روح کے مطابق لوگ استفادہ کر کے اپنی کمزوریوں کو دور کر سکیں اور با عمل مسلمان بن کے معاشرے میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ دور حاضر میں ان پروگرامز کی اشد ضرورت ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہیں مزید مؤثر بنانے کیلئے خامیوں کو دور کرنا بھی ضروری ہے۔ جہاں یہ میڈیا ہاؤسز مالکان کی بنیادی ذمہ داری ہے، وہاں ان پروگراموں میں تشریف لانے والے علمائے کرام بھی بہتری کی طرف توجہ مبذول کرکے اپنا فرض منصبی ادا کرتے رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر میں لاکھوں فرزندان اسلام اعتکاف بیٹھ گئے 
  • سعودی عرب ، مسجد نبوی میں اعتکاف کا آغاز، عارضی کلینک قائم
  • سحری و افطاری کے ٹی وی پروگرامز پر ایک نظر
  • لاہور سمیت ملک بھر میں لاکھوں فرزندان اسلام آج اعتکاف بیٹھیں گے
  • اعتکاف کن صورتوں میں فاسد ہوجاتا ہے؟
  • رمضان المبارک کے تیسرے عشرے کے آغاز پر مسجد الحرام سمیت کئی سعودی شہروں میں موسلادھار بارش
  • لاکھوں فرزندان اسلام اعتکاف بیٹھنے کی سعادت حاصل کریں گے
  • رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مسجد الحرام میں ابر رحمت برس پڑی
  • رمضان المبارک کا تیسرا عشرہ، مسلمانوں نے بیت المقدس کا رخ کرلیا