Islam Times:
2025-03-22@20:00:07 GMT

جنیوا، مقررین کا بنیادی آزادیوں کے تحفظ پر زور

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

جنیوا، مقررین کا بنیادی آزادیوں کے تحفظ پر زور

مقبوضہ کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے مقررین نے کہا دفعہ370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کے ڈیجیٹل محاصرے واضح ہوتا ہے کہ کس طرح بھارتی حکومت نے ڈیجیٹل اختلاف رائے کو دبانے کے لیے ٹیکنالوجی فرموں کو فائدہ پہنچایا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب کے مقررین نے بنیادی آزادیوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تقریب میں اسکالرز، قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے وکلاء بشمول کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری ایڈوکیٹ پرویز احمد شاہ، ظفر احمد قریشی اور ڈاکٹر شگفتہ اشرف شامل تھے۔ تقریب کی نظامت ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے صدر ڈاکٹر مزمل ایوب ٹھاکر نے کی۔ مقررین نے ڈیجیٹل اسپیس میں بنیادی آزادیوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون سے مطابقت رکھنے والی جامع پالیسیوں، ترقی اور قوانین کے نفاذ پر زور دیا۔ انہوں نے ڈیجیٹل دور میں رازداری کے حق سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے، بڑھتی ہوئی نگرانی اور ڈیٹا کے غلط استعمال کے تناظر میں رازداری کے حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے ریاستوں کی ذمہ داریوں پر زور دیا۔

شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے آرٹیکل 17 کا حوالہ دیتے ہوئے، مقررین نے کہا کہ اس آرٹیکل میں افراد کو ان کی رازداری، خاندان، گھر، یا خط و کتابت میں جبری یا غیر قانونی مداخلت کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانونی فریم ورک، بشمول کاروبار اور انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے رہنما اصول، ریگولیٹری نظام کو بڑھانے کے لیے اہم ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے مقررین نے کہا دفعہ370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کے ڈیجیٹل محاصرے واضح ہوتا ہے کہ کس طرح بھارتی حکومت نے ڈیجیٹل اختلاف رائے کو دبانے کے لیے ٹیکنالوجی فرموں کو فائدہ پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے نئی کشمیر میڈیا پالیسی کے نفاذ کے ذریعے آزادی صحافت پر پابندیاں عائد کیں۔

مقررین نے کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کی معطلی کو کشمیری عوام کے ڈیجیٹل حقوق پر ایک اور ظالمانہ حملہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل جبر بشمول انٹرنیٹ بلیک آئوٹ، سنسرشپ، نگرانی اور ہراسگی کو کشمیر میں اختلاف رائے کو دبانے اور معلومات تک رسائی کو روکنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ کشمیر میں سوشل میڈیا پروفائلنگ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قابض حکام فون ٹریکنگ، فیس بک، ٹویٹر، انسٹاگرام جیسی سوشل میڈیا سائٹس پر لوگوں کی گفتگو کی نگرانی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نگرانی کا مقصد کشمیری کارکنوں، صحافیوں اور ناقدین کی شناخت اور انہیں ہدف بنانا تھا۔ مقررین نے”جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ کا محاصرہ” کے عنوان سے جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگست 2019ء میں خطے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے فورا بعد بھارت نے مقبوضہ علاقے میں مواصلاتی بلیک آئوٹ نافذ کر دیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پر زور دیا نے ڈیجیٹل کے لیے

پڑھیں:

قومی اسمبلی سوالوں کت جواب دینے سے قاصرہ : وزارت کے حکام بریفنگ نہیں دیتے : وزیرمملکٹ : سیکرٹری کو طلب کریں گے : ڈپٹی سپیکزبرہم 

اسلام آباد (وقائع نگار) جمعہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر میر غلام مصطفی شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر مملکت برائے مذہبی امور نے  اپنی وزارت کے حکام بارے شکوے شکایات کے انبار لگا دئیے۔ وزیر مملکت نے ایوان کو بتایا وہ وزارت مذہبی امور سے متعلق سوالات کے جواب دینے سے قاصر ہیں۔ اس پر ڈپٹی سپیکر نے ان سے استفسار کیا کہ کیوں جواب نہیں دئیے جارہے ہیں۔ وزیر مملکت نے بتایا کہ انہیں وزارت کے حکام سوالات پر کوئی بریفنگ ہی نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حج آپریشن شروع ہوچکا ہے لیکن حکام نے انہیں اس بارے بریف کرنے کے قابل ہی نہیں سمجھا۔ اس پر ڈپٹی سپیکر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ وزارت کے ذمہ دار ہیں، آپ ان سے تحریری طورپر جواب طلب کریں، یہ کیسے جواب نہیں دیتے، اگر یہ اپنے جوابات سے ہمیں مطمئن نہ کرسکے تو پیر کو سیکرٹری اور دیگر حکام کو طلب کرلیں گے۔  وزیر صحت نے ایوان کو بتایا کہ پمز ہسپتال کی او پی ڈی پر بیرونی مریضوں کا رش بے تحاشا ہے جس سے سہولیات ناپید ہیں۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ حکومت سیکٹر ایچ 16میں اس طرز کا ایک اور ہسپتال تعمیر کررہی ہے جس سے لوگوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی ادویات تیار کرنے والی ادویہ ساز کمپنیوں کے خلاف گزشتہ دو سال میں 31مصنوعات کے نمونوں کو غیر معیاری قرار دیا گیا ہے۔ ایم این اے عالیہ کامران نے ایوان میں نشاندہی کی کہ وزارت مذہبی امور کے ملازمین حج مشن پر ڈیوٹی لگوا کر حج کررہے ہیں، ان پر کوئی پابندی نہیں، تاہم  حد مقرر ہے۔ شرمیلا فاروقی نے توجہ دلائو نوٹس میں تنخواہ دار طبقے پر بہت زیادہ ٹیکس کے بوجھ سے پیدا ہونے والی مشکلات  بارے نشاندہی کی۔ ایوان کو بتایا گیا کہ ایف بی آر نے ٹیکسوں کی وصولی میں بہت بہتری لائی ہے اور یہ اب 26 فیصد اضافے کے ساتھ نمایاں ہوا ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فوجداری کارروائی میں ڈی این اے رپورٹ بنیادی ثبوت نہیں، لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
  • قومی اسمبلی سوالوں کت جواب دینے سے قاصرہ : وزارت کے حکام بریفنگ نہیں دیتے : وزیرمملکٹ : سیکرٹری کو طلب کریں گے : ڈپٹی سپیکزبرہم 
  • یوکرین: جنگ کے بچوں کی نفسیات اور تعلیم پر انتہائی بد اثرات
  • چین کی بنیادی میڈیکل انشورنس میں اندراج شدہ افراد کی تعداد 1.326 ارب تک پہنچ گئی
  • شمالی کوریا کے سربراہ کی نگرانی میں جدید ترین طیارہ شکن میزائل کا تجربہ
  • طلال چوہدری غیر ذمے دارانہ بیان دیتے ہیں، فیصل چوہدری
  • جو ڈائریکٹرز وقت پر پیسے نہیں دیتے تھے، ریکھا اُن کیساتھ کیا کرتی تھیں؛ راکیش روشن نے بتادیا
  • محمد علی درانی کا پیپلز پارٹی پر سندھ کے حقوق بیچنے کا الزام
  • چین کی جانب سے پاکستان سمیت 15 ممالک کو ڈیجیٹل بنیادی تنصیبات کی تعمیر میں مدد کی فراہمی