UrduPoint:
2025-03-22@17:44:43 GMT
سفری پابندیاں لگانے کی ڈیڈ لائن آج نہیں ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 مارچ 2025)امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے واضح کیا ہے کہ امریکی ویزا کے جائزے کا عمل مکمل ہونے کی ڈیڈلائن آج نہیں ہے،سفری پابندیاں لگانے کی آج ڈیڈ لائن نہیں ہے، سفری پابندیوں کی تفصیلات تحقیقات کے بعد سامنے لائی جائیں گی،واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنے شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے پر عزم ہے۔
یقینی بنایا ہے کہ امریکہ آنے والے غیر ملکی مسافر امریکی قومی سلامتی اور پبلک سیفٹی کیلئے خطرہ نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے ملک اورقوم کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے،ویزہ پروسس کے ذریعے قومی سلامتی اور عوام کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ ویزا عمل میں یہ بات یقینی بنانی چاہیے کہ امریکہ آنے والے مسافر امریکی قومی سلامتی اور پبلک سیفٹی کیلئے خطرہ نہ ہوں۔(جاری ہے)
پریس کانفرنس کے دوران ترجمان سے وائس آف امریکہ کو بند کرنے سے متعلق بھی سوال ہواجس پر ان کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ وفاقی بیوروکریسی کم کرنے کیلئے منتخب ہوئے ہیںایسے سخت فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ ایران کو کسی صورت جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، صدر ٹرمپ ایران پر بھر پور دباو¿ ڈال رہے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ ایران دنیا میں دہشت گرد گروپوں کی حمایت بند کر دے۔خیال رہے کہ چند روز قبل امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے پاکستان سمیت 43 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں لگانے کی تجویز پر غور شروع کردیا تھا۔جس کی حتمی منظوری صدر ڈونلڈ ٹرمپ دیں گے۔اس حوالے سے پابندیاں لگنے سے متاثرہ ممالک کی فہرست سامنے آئی تھی فہرست میں تمام ممالک کو تین کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ریڈ، اورنج اور یلو شامل تھے۔ٹرمپ انتظامیہ کی سرخ فہرست میں افغانستان سمیت 11 ممالک شامل ہیں جن پر مکمل سفری پابندی لگ سکتی تھی۔ اورنج لسٹ میں پاکستان سمیت 10 ممالک کے نام شامل کرنے پر غور کیا گیا تھا۔ریڈ لسٹ میں افغانستان، ایران، لیبیا، یمن اور شمالی کوریا سمیت 11 ممالک کو شامل کرنے پر غور کیا جا رہا تھا۔یہ بھی بتایاگیا تھا کہ ریڈ لسٹ والے ممالک کے شہریوں کے ویزے معطل کئے جائیں گے۔ اورنج لسٹ میں شامل ممالک کے شہریوں کے امیگرینٹ اور سیاحتی ویزے محدود کئے جائیں گے، تیسری کیٹیگری یلو لسٹ کی ہے جس میں 22 ممالک کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ممالک کے
پڑھیں:
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا عمران خان سے متعلق سوال پر ردعمل دینے سے انکار
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 مارچ 2025ء ) ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سے متعلق سوال پر ردعمل دینے سے انکار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس سے میڈیا بریفنگ کے دوران سابق وزیر اعظم پاکستان اور تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے متعلق سوال کیا گیا، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات پر بات نہیں کی جائے گی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سوچ سے متعلق چاہیں تو وائٹ ہاؤس سے بھی پوچھ لیں۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے واضح کیا ہے کہ ہمیں کرہ ارض کی پرواہ ہے، امریکہ کو اپنے پڑوسیوں کی پرواہ ہے، ہمیں اس بات کی فکر ہے کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے اور یہ ہمارے عمل سے واضح ہے، صدر ٹرمپ کے حکم پر ویزہ مسائل کا حل تلاش کیا جا رہا ہے اس حوالے سے جلد مکمل حل سامنے آئے گا تاہم اس وقت جس فہرست کا انتظار ہو رہا ہے اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔(جاری ہے)
اسی حوالے سے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے یہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے، پی ٹی آئی نے ٹرمپ انتظامیہ سے جو امید لگائی تھی وہ مایوسی میں بدل گئی ہے، پی ٹی آئی ٹرمپ کے گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کی بجائے معافی مانگے، یہ ایک کروڑ لوگوں کی بددعائیں ہیں جو نوکری کے آسرے میں تھے، عمران خان آخری عشرے میں اللّٰہ کے حضور معافی مانگیں، میں پی ٹی آئی کارکنوں کو ایم کیو ایم میں واپس آنے کی دعوت دیتا ہوں، گورنر ہاؤس میں ہونے والے سارے کاموں کا وعدہ اور دعویٰٰ ایم کیو ایم پاکستان اور ان کے گورنر کا نہیں تھا بلکہ یہ وعدہ پی ٹی آئی کے وزیراعظم کا تھا کہ میں گورنر ہاؤس کی دیواریں توڑ کر یونیورسٹی بناؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ جب میں گورنر ہاؤس آیا تو پتہ چلا دیواریں گرانے کے بجائے اور اونچی کردی گئیں، ایک کاغذ بھی مجھے نوکری کا نہیں ملا، لوگ مجھے کہتے ہیں جو امید عمران خان نے دلوائی تھی وہ پوری آپ نے کی، میرا پی ٹی آئی کو مشورہ ہے کہ وزارت خارجہ میں سر ٹیکنے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کے بجائے اللّٰہ تعالی سےمعافی مانگو ، یہ ایک کروڑ لوگوں کی بددعائیں ہیں جو نوکری کے آسرے میں تھے، یہ ان پچاس ہزار لوگوں کی بددعائیں ہیں جو گھر کے آسرے میں بیٹھے رہے، عمران خان کو آخری عشرے میں اللّٰہ کے حضور معافی مانگنی چاہئے نہ کہ ان کے لوگ وزارت خارجہ میں سر ٹیکیں۔