ایلون مسک کا ججز کے خلاف پیٹیشن جمع کرنے والے شہریوں کے لیے 100 ڈالرز انعام کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
امریکی سرمایہ دار اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک نے امریکا میں سپریم کورٹ کے ججز کی ووٹنگ سے قبل مخصوص ججز کے خلاف پیٹیشن جمع کرنے والے شہریوں کے لیے 100 ڈالرز انعام کا اعلان کردیا ہے۔
ایلون مسک کی طرف سے صدر ٹرمپ کی الیکشن مہم میں حمایت کے لیے بنائی گئی تںطیم ’پبلک ایکشن کمیٹی‘ (پی اے سی) نے اعلان کیا ہے کہ اگر شہری ان ججز کے خلاف آن لائن پیٹیشن دائر کریں جو ’اپنے خیالات وضع کرنا چاہتے ہیں‘ تو ان شہریوں کو 100 ڈالرز دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی وزیر خارجہ اور ایلون مسک کے درمیان شدید اختلافات، ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آئندہ چند دنوں میں امریکی سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی ہونے جارہی ہے جس میں مختلف ریاستیں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گی۔
ایلون مسک کا یہ اقدام بظاہر ان ججز کا راستہ روکنے کے لیے ہے جنہوں نے اپنے فیصلوں میں امریکی صدر ٹرمپ کے صدارتی احکامات پر حکم امتناع جاری کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ٹرمپ نے امریکی محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کے حکم پر دستخط کر دیے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کا مقصد امریکی محکمہ تعلیم کو مکمل طور پر "ختم کرنا" ہے۔
محکمہ تعلیم پر "سانس لینے میں ناکامی" کا الزام لگاتے ہوئے، ریپبلکن صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس محکمے کی رقم کو انفرادی ریاستوں کو واپس کر دیں گے۔
انہوں نے کہا، "ہم اسے جلد از جلد بند کرنے جا رہے ہیں۔ میزوں پر بیٹھے طلباء سے گھرا ہوا، یہ محکمہ ہمارے لیے کچھ بھی اچھا نہیں کر رہا ہے۔"
ٹرمپ نے سیکریٹری تعلیم لنڈا میک موہن سے مطالبہ کیا کہ وہ محکمہ کو بند کرنے کے لیے تمام قانونی اقدامات کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فی الوقت محکمہ تعلیم کے زیر انتظام، جو اہم پروگرام ہیں، انہیں دوسری ایجنسیوں میں منتقل کیا جائے گا۔
(جاری ہے)
صدر نے کہا کہ اس محکمے کو ختم کر دینے سے تعلیم سے متعلق تمام فیصلے ملکی ریاستوں کو واپس منتقل ہو جائیں گے۔
محکمہ تعلیم کو مکمل طور پر بند کرنے کے لیے کانگریس سے قانون سازی کرنا ہو گی۔ تاہم اس بات کا امکان کم ہے کہ ٹرمپ کو ایسا قانون منظور کرنے کے لیے کافی قانون سازوں کی حمایت حاصل ہو سکے گی۔
امریکی عدالت نے بھارتی اسکالر بدر خان سوری کی ملک بدری روک دی
جمہوریت پسندوں اور ماہرین تعلیم کی مذمتسینیٹ میں چوٹی کے ڈیموکریٹ رہنما چک شومر نے اس اقدام کو "طاقت کا ظالمانہ قبضہ" اور "ڈونلڈ ٹرمپ کے اب تک کے سب سے زیادہ تباہ کن اور خطرناک اقدامات میں سے ایک" قرار دیا۔
تعلیم امریکہ کی ثقافتی جنگوں میں کئی دہائیوں سے میدان جنگ رہی ہے اور ریپبلکن طویل عرصے سے وفاقی حکومت سے اس کا کنٹرول ہٹانا چاہتے تھے۔
روایتی طور پر امریکی حکومت کا تعلیم میں محدود کردار رہا ہے، جس میں پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے لیے صرف 13 فیصد فنڈز وفاقی خزانے سے آتے ہیں، باقی فنڈز ریاستوں اور مقامی کمیونٹیز کے ذریعے فراہم کیے جاتے ہیں۔
لیکن وفاقی فنڈنگ کم آمدن والے اسکولوں اور خصوصی ضروریات والے طلباء کے لیے بہت اہم سمجھی جاتی ہے۔ وفاقی حکومت طلبہ کے لیے کلیدی شہری حقوق کے تحفظات کو نافذ کرنے کے لیے بھی بہت اہم رہی ہے۔
ٹرمپ نے کینیڈی کے قتل سے متعلق ہزاروں فائلیں جاری کر دیں
فلسطینی حامی بھارتی طالب علم کی ملک بدری پر روکاس دوران ایک امریکی جج نے امیگریشن حکام کو حکم دیا ہے کہ امریکہ میں فیلوشپ پر زیر تعلیم بھارتی ریسرچ اسکالر بدر خان سوری کو اس وقت تک ملک بدر نہ کیا جائے، جب تک عدالت کو اس پر فیصلہ کرنے کا موقع نہیں ملتا۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمہ نے جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو سوری کو پیر کے روز امریکی خارجہ پالیسی کے لیے خطرہ قرار دے کر حراست میں لے لیا گیا تھا۔ محکمے نے کہا کہ وہ انہیں ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
سوری اسٹوڈنٹ ویزا پر امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جن کی شادی ایک ایسی امریکی شہری سے ہوئی ہے، جو غزہ میں پیدا ہوئی تھیں۔
فری پریس ٹرمپ کے ایجنڈے پر نہیں، ڈی ڈبلیو کے سربراہ کا موقف
مسک کی ٹیم کو نجی ڈیٹا تک 'بے لگام رسائی' سے روکا گیاایک امریکی جج نے ارب پتی ایلون مسک اور اور لاگت کم کرنے سے متعلق ادارے (ڈی او جی ای) پر سوشل سکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے حساس ڈیٹا تک رسائی پر عارضی پابندی لگا دی ہے۔
میری لینڈ کے ڈسٹرکٹ جج ایلن لپٹن ہولینڈر نے جمعرات کو کہا کہ سوشل سکیورٹی ایڈمنسٹریشن نے ممکنہ طور پر ڈی او جی ای کو لاکھوں امریکیوں کے ڈیٹا تک "بے لگام رسائی" دے کر رازداری کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
ٹرمپ نے 'وائس آف امریکہ' کو خاموش کر دیا
جج نے کہا کہ ڈی او جی ای حکومتی بوجھ کم کرنے کی کوشش کے حصے کے طور پر "لاکھوں امریکیوں کے ذاتی معاملات" میں مداخلت کر رہا ہے۔
ایس ایس اے کے پاس لاکھوں امریکیوں کا حساس ڈیٹا ہوتا ہے، جس میں میڈیکل ریکارڈ، آمدن کی تاریخ اور سوشل سیکورٹی نمبر شامل ہوتا ہے۔
تدوین جاوید اختر