عمران خان کو رہا کئے بغیر کوئی ڈائیلاگ نہیں ہوسکتے ، وزیر اعلیٰ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
ٹاسک دیں ٹیبل پر میں لاؤں گا،مولانا فضل الرحمان کا طالبان میں اثرورسوخ ختم ہوچکا
ڈھائی ماہ ہوچکے مذاکرات کا پلان دے رکھا ہے ، کوئی جواب نہیں آیا، علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا طالبان میں اثرورسوخ ختم ہوچکا، طالبان سے مذاکرات کا ٹاسک مجھے دیں میں انہیں ٹیبل پر لاؤں گا۔اسلام اباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ الیکشن کے دن ہم تو پہاڑوں میں چھپے ہوئے تھے ، ہمارا کوئی جلسہ نہیں ہوا، یونین کونسلوں کے 95 چیئرمینوں میں سے صرف تین تھے ، باقی کا کوئی پتا نہ تھا۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اڑھائی ماہ ہوچکے طالبان سے مذاکرات کا پلان دے رکھا ہے ، عمل درآمد نہیں ہوا، مجھے ٹاسک دیں میں طالبان سے مذاکرات کرلیتا ہوں، طالبان کو ٹیبل پر بٹھائیں، مذاکرات کریں یہی واحد حل ہے ، تمام ایجنسیوں کے قبائلی مشران سے مذاکرات کا پلان بنا کر دفتر خارجہ اور وزارت داخلہ کو بھیجا وزارت داخلہ،خارجہ یا دفاع سے کوئی جواب نہیں آیا، قبائلی مشران کو طالبان انکار نہیں کر سکتے ۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مجھے ٹاسک دیں تو میں کل اخونزادہ کے ساتھ بیٹھا نظر آؤں گا، طالبان کے ساتھ فی الحال کوئی رابطہ نہیں ہوا،مجھے بھجوائیں پھر بات بنے گی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ تو طالبان کی نچی سطح کی قیادت کا رابطہ ہواتھادوسال پہلے میں پہاڑوں پر پھر رہاتھا،آج وزیراعلیٰ ہوں، کل کوئی ویلیو نہیں ہوگی۔قبل ازیں افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ حکومت کو درپیش مالی مشکلات سے نکال دیا ہے ، خیبرپختونخواہ صوبہ اس وقت 159 ارب روپے سرپلس ہے ، صوبہ پنجاب 148 ارب روپے خسارے میں ہے ، صوبہ میں شفافیت لائے ہیں، کہا جاتا ہے ہمارے صوبے میں کرپشن ہورہی ہے اگر کرپشن ہورہی ہوتی تو صوبہ سرپلس ہوتا؟ ایسی کرپشن تو پھر تمام صوبوں میں ہونی چاہیے ۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ملکی سیاسی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنا ہوگا، بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے ہی ملکی سیاسی استحکام آئے گا، پی ٹی آئی حکومت ختم ہونے سے پہلے حالات نارمل تھے مگر اب دہشت گردی و بدامنی بڑھ چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے مذاکرات کیے جائیں، افغانستان سے ہزاروں کلومیٹر کی سرحد ہے بات چیت کی بات کرتا ہوں تو مخالفت کی جاتی ہے ، پی ڈی ایم حکومت میں بھی طالبان سے بات کرنے کا فیصلہ ہوا، ملک میں بہتری کے لیے قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے ۔وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کئے بغیر کوئی ڈائیلاگ نہیں ہوسکتے ، عوام کے بغیر کوئی لڑائی نہیں جیتی جاسکتی، دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے عوامی اعتماد ضروری ہے ، عوامی رائے کے ساتھ چلنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں اب بھی گڈ طالبان موجود ہیں، جو بھتہ لیتے ہیں، انہیں تحفظ مل رہا ہے، علی امین گنڈا پور
خیبرپختونخوا میں اب بھی گڈ طالبان موجود ہیں، جو بھتہ لیتے ہیں، انہیں تحفظ مل رہا ہے، علی امین گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز)وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں اب بھی گڈ طالبان موجود ہیں، یہ طالبان بھتہ لیتے ہیں، ناکہ لگاتے ہیں، تھوڑی وصولی کرکے بھاگ جاتے ہیں، ان طالبان کو تحفظ مل رہا ہے، بنوں حملہ گڈ سے بیڈ ہونے والے طالبان نے کیا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان میں پرائی جنگ ہماری غلط پالیسی تھی، افغانستان سے ہماری بات چیت ضروری ہے، اگر نہیں ہوگی تو 2200 کلومیٹر کا بارڈر صوبے کے ساتھ ہے، جہاں باڑ لگائی جو اس طریقے سے اب موجود نہیں ہے، ہم اس کو اس طرح سے محفوظ نہیں کرسکتے، باڑ کو جگہ جگہ سے کاٹ لیا گیا توڑ لیا گیا، 2200 کلومیٹر کی باڑ کو محفوظ بنانا کوئی مذاق نہیں ہے ۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان سے بات چیت کے لیے وفاق کو 2 مہینے پہلے ٹی اوآرز بھیج چکے ہیں، افغانستان سے بات چیت کے لیے میں نے اپنا جرگہ بنا لیا تھا، حامد الحق کی شہادت پر جے آئی ٹی بنائی، انکوائری ہو رہی ہے، حامدالحق کی شہادت کے پیچھے بیرون ملک کی کوئی تنظیم ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کا ایجنڈا بس خوش کرنا ہے، یہ مینڈیٹ کے بغیر آئے ہوئے ہیں، وفاقی حکومت کی ساری توجہ پی ٹی آئی کو دبانے پر ہے، اسٹیبلشمنٹ ہمارے افغانستان جرگہ بھیجنے کے معاملے پرآن بورڈ ہے۔وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے افغانستان سے مذاکرات کے معاملے پر گرینڈ جرگہ بنانے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ میں ایک بڑا جرگہ بھی بناوں گا جس میں ہر قوم سے بندے لیں گے، گرینڈ جرگہ قوموں کے درمیان ہوگا، عوام کے بغیر اس طرح کی جنگ جیتنا ممکن نہیں، عوام کا حکومت اور اداروں سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا نے اعتراف کیا کہ گڈ اور بیڈ طالبان کی تفریق ختم کی لیکن گڈ طالبان اب بھی گھوم رہے ہیں، انہیں تحفظ مل رہا ہے، گڈ طالبان کے اڈے بنے ہوئے تھے میں نے اپیکس کمیٹی سے منظوری لے کر انہیں بند کیا، گڈ طالبان اب بھی موجود ہیں، اپیکس کمیٹی میں منظوری ہوئی انہیں نہیں چھوڑنا، گڈ طالبان وہ لوگ ہیں جنہوں نے سرنڈر کیا، جس نے ایک بار سرنڈرکردیا وہ ہمیشہ سرنڈر کرے گا، یہ طالبان بھتا لیتے ہیں، وصولی کرکے بھاگ جاتے ہیں، ناکے لگانے والوں میں یہ بھی شامل ہیں۔
علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ حافظ گل بہادر اور نور ولی محمد کی لوکیشن ہمارے ایریاز میں نہیں آرہی، حافظ گل بہادر اور نورولی محمد پہلے گڈ تھے، اب بیڈ طالبان ہو گئے ہیں، جو طالبان گڈ سے بیڈ ہوئے، انہوں نے بنوں کینٹ حملے کو تسلیم کیا، اب نظرثانی کرنا ہو گی۔